
شامت اعمال – تحریر: اقبال حیات برغذی
شامت اعمال – تحریر: اقبال حیات برغذی
مادہ پرستی کا جنون اگر سر پر سوار ہوجائے۔ معاشرتی زندگی مذہبی اقدرسے خالی ہوتی جائے۔مسند انصاف پرسے اعتماد اٹھ جائے۔ اقتدار کے پچاری ایک دوسرے کی شلواروں کی طرف ہاتھ بڑھائیں۔ خواتین گھر کی چاردیواری کو پھلانگ کر بازار کی زینت بن جائیں۔ خود غرضی اور مفاد پرستی رشتوں ناطوں کا ڈور بن جائے۔ عبادات خشوع وخضوع سے خالی ہوجائیں۔ زبان شکر گزاری سے عاری ہوجائیں۔ حلال وحرام کی تمیز مٹ جائے جو ملے حلال اور جونہ ملے حرام کا فلسفہ اختیار کیا جائے۔ یہاں تک کہ غیر مسلموں کی طرف سے ملنے والی خیرات پر ہاتھ صاف کیا جائے۔
والدیں کے احترام اور قدردانی کا تصور خواب کی صورت اختیار کرے۔ ا ن کی جدائی کے صدمے سے اولاد کی آنکھیں نم ہوتی نظر نہ آئیں۔ غیبت لذیذ خوراک کے رنگ میں ڈھل جائے۔ بعض ،حسد،کینہ اور بدخواہی کے امراض وباء کی صؤرت اختیار کریں۔ ناجائز منافع خوری کامیاب تجارت سے منسوب ہوجائے ۔آذانوں کو روح بلالی سے محروم دھنوں سے سجا کر دکھاوے کی شکل دی جائے۔ بھائی کا خونی رشتہ میراث کے تنازعے کی بھینٹ چڑھ جائے۔انگریزی شناسی کو دین شناسی پر فوقیت دی جائے۔ تو پھر ضروریات زندگی کی قیمتیں سن کر آہ اور واہ کی چیخ زبان سے نکلنا یقینی آمر ہے ۔ اور ایک ایک نوالے کو ترسنے کی کیفیت سے دو چار ہونا”شامت اعمال ما صورت نادر گرفت”کا مصداق ہوگا۔ زندگی کے سفر میں ایسے ایسے مصائب سے دو چار ہونا پڑیگا۔ جن کا تصور بھی کوئی نہیں کرسکتا۔
ایسے حکمرانوں سے واسطہ پڑے گا جن کا وجود ذاتی مفادات کی خیاثت سے متعفن ہونگے۔ اور دوسروں کے دکھ درد کے احساس سے محروم اپنی اور اپنی اولاد کی دنیا سنوارنے میں مگن ہونگے۔ ایک بوری آٹے کے لئے جانوں کی قربانی دینا پڑے گی۔ اغیار کی طرف سے کشکول میں کچھ ڈالنے کو نوالے کا مقدار اپنی طرف سے مقرر کرنے سے مشروط کیا جائے گا۔ الغرض ہماری پوری معاشرتی زندگی ہر اس برائی کا شکار ہے جن سے اعراض کو ہمارے عظیم پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے مومن کی شان سے تعبیر فرمائے ہیں۔ موجودہ حالات ہمیں اعمال بد سے استغفار کرکے اپنے عظیم پرودگار سے معافی کے خواستگار ہونے کے متعاضی ہیں۔ اللہ رب العزت ہمیں کسی بڑی آفت سے بچائے ۔ آمین