
قومی اسمبلی میں پنجاب عام انتخابات ازخود نوٹس کیس کے حوالے سے قراداد کی منظوری،تین رکنی بنچ کے فیصلے کو پارلیمان مسترد کرتی ہے،قرارداد
قومی اسمبلی میں پنجاب عام انتخابات ازخود نوٹس کیس کے حوالے سے قراداد کی منظوری،تین رکنی بنچ کے فیصلے کو پارلیمان مسترد کرتی ہے،قرارداد
اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)قومی اسمبلی نے جمعرات کو پنجاب میں عام انتخابات ازخود نوٹس کیس کے حوالے سے قرارداد منظور کر لی جس میں کہا گیا کہ تین رکنی بنچ کے فیصلے کو پارلیمان مسترد کرتی ہے اور آئین و قانون کے مطابق اکثریتی بنچ کے فیصلے کو نافذ العمل قرار دیتی ہے، قرارداد میں وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اس خلاف آئین و قانون فیصلے پر عملدرآمد نہ کریں جبکہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ سے اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے ایوان میں تحریک پیش کی کہ رولز معطل کرکے قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی جائے جس کی منظوری کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر خالد مگسی نے ایوان میں قرارداد پیش کی کہ 28 مارچ 2023ء کو اس ایوان کی منظور کردہ قرارداد میں ازخود نوٹس کیس نمبر ایک 2023ء میں سپریم کورٹ کے چار معزز جج صاحبان کے اکثریتی فیصلہ کی تائید کرتے ہوئے اس پر عملدرآمد اور اعلیٰ عدلیہ سے سیاسی و انتظامی امور میں بے جا مداخلت سے گریز کا مطالبہ کیا تھا، اکثر حلقوں نے بھی فل کورٹ کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسے منظور نہیں کیا گیا تھا، نہ ہی ایک کے علاوہ باقی سیاسی جماعتوں کا مؤقف سنا گیا،
پارلیمنٹ کی اس واضح قرارداد اور سپریم کورٹ کے چار جج صاحبان کے اکثریتی فیصلے کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے تین رکنی مخصوص بنچ نے اقلیتی رائے مسلط کر دی جو سپریم کورٹ کی اپنی روایت، نظریہ اور طریقہ کار بھی نفی ہے،اکثریت پر اقلیت کو مسلط کیا گیا، تین رکنی اقلیتی بنچ کے فیصلے کو پارلیمان مسترد کرتا ہے اور آئین و قانون کے مطابق اکثریتی بنچ کے فیصلے کو نافذ العمل قرار دیتی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس آئین پاکستان کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر مقدمات کو فل کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے کے عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ کے فیصلے کی تائید نہیں کرتا اور ایک ایگزیکٹو سرکلر کے ذریعے اس پر عملدرآمد روکنے کے فیصلے کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے، یہ ایوان اسی عدالت کے عجلت میں ایک اور بنچ کے روبرو سماعت اور چند منٹ میں فیصلے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہے جو سپریم کورٹ کی روایت اور نظریہ کی سرین خلاف ورزی ہے جو ناقابل قبول ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان سیاسی معاملات میں بے جا عدالتی مداخلت پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے، حالیہ اقلیتی فیصلہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کر رہا ہے اور وفاقی اکائیوں میں تقسیم کی راہ ہموار کر دی گئی ہے، یہ ایوان ملک میں سیاسی و معاشی استحکام کیلئے آئین و قانون میں درج طریقہ کار کے عین مطابق ملک بھر میں ایک ہی وقت انتخابات کے انعقاد کو ہی تمام مسائل کا حل سمجھتا ہے، یہ ایوان سی پی نمبر 5، 2023ء تین رکنی بنچ کا اقلیتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم اور کابینہ کو پابند کرتا ہے کہ اس کیخلاف آئین و قانون فیصلہ پر عمل نہ کیا جائے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان دستور آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح اور عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کے ذریعے ازخود تحریر کئے جانے کے فیصلے پر بھی تشویش کا اظہار کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ عدالت عظمیٰ کا فل کورٹ اس پر نظرثانی کرے۔ سپیکر نے قرارداد ایوان میں پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔
خیبرپختونخوا انتخابات، پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا
اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا انتخابات کی تاریخ نہ دینے پر سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی جانب سے دی گئی درخواست میں الیکشن کمیشن، گورنر خیبرپختونخوا کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیاگیا کہ گورنر خیبرپختونخوا یکم مارچ کے عدالتی حکم پر عمل نہیں کر رہے، گورنر خیبرپختونخوا نے میڈیا پر 28 مئی کی تاریخ کا اعلان کیا بعد میں مکر گئے۔آئین کے مطابق 90 دن میں انتخابات ضروری ہیں، گورنر خیبرپختونخوا عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ گورنر خیبرپختونخوا کو انتخابات کی تاریخ دینے کا حکم دے، استدعا کی گئی کہ 90دن کی مدت کے قریب ترین تاریخ دینے کی ہدایت کی جائے۔درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کو تاریخ ملتے ہی فوری انتخابی شیڈول جاری کرنے کی ہدایت کی جائے اور تمام وفاقی و صوبائی اداروں کو انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کا حکم دیا جائے۔