
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے- تحریر: سید عطاواللہ جان عسکری
کیا بنے گا پاکستان کا – شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے- تحریر: سید عطاواللہ جان عسکری
اج کے دن یعنی چار اپریل کو پاکستان پیپلز پارٹی کے
بانی قائد عوام اور سابق وزیراعظم شھید ذولفقار علی بھٹو کی برسی کا دن ہے ـ
شھید ذولفقار علی بھٹو عالم اسلام کے ہیرو اور پاکستانی عوام کے ہردلعزیز لیڈر تھے ـ انہوں نے پاکستانی عوام کو اس ملک کے ملاؤں ، جرنیلوں ، وڈیروں ،نوابوں اور سرداری نظام سے ازادی دلانے کے لیے ملکی سیاست کو محلوں سے نکال کر سڑکوں ،بازاروں اور گلی کوچوں میں رہنے والے عوام کے پاس لے آۓ
قوم کو خواب غفلت سے جگانے والا پہلا شخص بھٹو تھا۔ ملک کو ناقابل تسخیر بنانے کے عوام کو نیوکلیر پاور بنانے کی نوید سنائی۔ عالم اسلام کو متحد کرنے کے لیے لاہور میں اسلامی سربتاہی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ختم نبوت کے مخالف قادیانیوں کو اسلام سے خارج کردیا۔روٹی ,کپڑا اور مکان کا نعرہ غریبوں کے لیے لگایا۔بھٹو بہت ہی قلیل عرصے میں بہت کار ہاۓ نمایاں کا م سرانجام دہیے جو اج تک کوئی نہ کرسکا۔جب بھٹو کی شخصیت عالمگیریت حاصل کرنے لگی تو دشمنوں نے ان کے خلاف جال بچھانا شروع کردیا۔
اسی طرح بھٹو کو ایک جھوٹے مقدمے کے تحت آج کے دن پھانسی پر چڑھادی گئی ـ
آج بھی وہی سامراجی قوتوں کے مرعات یا فتہ اور وقت کے میر جعفروں نے اپنی بدعنوانی اور کرپشن کے پیداوار کو تحفظ دینے کے لیے پاکستان کے غریب عوام پر جمہوریت لبادے اُڑ کر حکمرانی کر رہے ہیں ـ اسی طرح آج تک پاکستان پیپلز پارٹی اس ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لیے اور اپنی شھداء کرام کی خون کو گواہ بناتے ہوۓ دشمنوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے ـ اج بھی جیالے جمہوریت کو اپنے لیے ڈھال بناکر دشمنوں سے انتقام لینے کے لیے ثابت قدم ہیں ـ جیالوں کے لیے بھٹو ازم ایک ایسا نظریہ بن چکا ہے جو نہ صرف ان کی خون میں رچی بسی ہے بلکہ رہتی دنیا تک تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے لکھا جاۓ گا ـ جیالوں کا نعرہ ہے کہ ” جب تک سورج چاند رہیگا ، بھٹو تیرا نام رہیگا
تم کتنے بھٹو ماروگے ہر گھر سے بھٹو نکلے گا ـ
بھٹو شھید کے بعد سے اب تک اس ملک کے غاصیبوں نے اپنے بیرونی سامراجی قوتوں کی مدد سے پاکستان پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کے لیے مختلف پارٹیاں متعارف کروائیں ۔ لیکن ہر بار دشمنوں نے بھٹو ازم اور نظریاتی جیالوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوۓ ـ ظلم کے سیاہ رات بدلتے رہے اور جیالے یہ محسوس کرتے ر ہے کہ اب وہ دن بھی دور نہیں رہے کہ بہت جلد پاکستان پیپلز پارٹی اس ملک کو ازادی دلا کر ہی دم لے گی ـ جیالے پہلے سے زیادہ اب محسوس کرنے لگے ہیں کہ راتوں رات قوم نہیں بنا کرتے بلکہ قوم بننے اور بنانے میں بہت زیادہ وقت لگتا ہے ـ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اب جیالے یہ بھی محسوس کرنے لگے ہیں کہ وہ اس ملک کی آزادی کے لیے قربان ہونے والے شھداء کے وارث ہیں ـ وہ یہ بھی تہیہ کر بیٹھے ہیں کہ وہ قیام پاکستان سے لیکر اج تک جمہوری ازادی کے لیے قربان ہونے والے شھداء کے کے اس ملک کے محافظ ہونے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے ـ
اج کا دن جیالوں کو یہ بھی یاد دلاتی ہے کہ غاصبوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف پارٹیاں بنوائیں ـ کسی کو مہاجر قومی مومنٹ کا نام دیا گیا تو کسی کو مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی ـ لیکن جیالو ، مزے کی بات تو یہ ہے کہ آج یہی تین پارٹیاں اس ملک کو تباہی کے کنارے لا کھڑا کیے ہیں ـ اگر چہ موجودہ وقت میں پاکستان پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کا حصہ بنی ہوئی ہے ـ لیکن حقیقت میں پی پی پی ، پی ڈی ایم کا حصہ ہی نہیں ہے ـ کیونکہ پانی اور اگ کی دوستی ہمیشہ قائم رہنے کے لیے نہیں ہوتی ـ
میری مراد فرعون کے گھر میں موسی کا پرورش پانا اور پھر موسی کا فرعون کے تختہ الٹ دینا ہے مراد ہے ـ سیاست مفادات کا کھیل ہے جو کبھی حرف اخر نہیں ہوتی ـ شترنج کی اس کھیل میں بازی انشاء اللہ پاکستان پیپلز پارٹی ہی کی ہوگی ـ کیونکہ جب سے پی ٹی آئی کی مہرہ گری ہے تب سے اج تک پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اس قدر پی ٹی آئی کے خلاف سخت موقف اختیار نہیں کی ہوئی ہے, جس قدر مسلم لیگ ن پی ٹی آئی اور اداروں کو اپنی نشانے پر لے رکھی ہے ـ اب پاکستان پیپلز پارٹی دوسرے مہرے کو سر کرنے کی کوشش میں لگے ہوۓ ہیں تاکہ اگلی مرتبہ میدان بلکل خالی ہو جاۓ ـ کیونکہ پاکستان پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ یہ تمام پارٹیاں اسٹبلیشمنٹ کے پیداوار ہیں ـ پاکستان پیپلز پارٹی بلاوجہ ان تینوں کے درمیان جاریحانہ کھیل کھیلنے کے بجاۓ موقع کی مناسبت سے کھیلتی رہتی ہے ـاور یہی شائستہ سیاست کی پہچان ہے جو پاکستان پیپلز پارٹی کی میراث ہے ـ پاکستان پیپلز پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ ملک کے اندر حالیہ بحرانی کیفیت کے ذمہ دار اسٹبلیشمنٹ اور اس کے کارندے یہی تینوں جماعتیں ہیں ـ جن کو پروان چڑھانے میں ملکی اور غیر ملکی قوتوں کا ہاتھ ہے ـ جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ شروع سے اب تک ظلم و تشدد کو روا رکھا گیا ہے ـ
” اج ہم بھی دیکھتے کہ کل کے ہمسفر
آج کیسے بچھڑ جاتے ہیں” ـ
اب سوال اس ملک کی بقا کا ہے ـ کیونکہ حالیہ دنوں بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ اگر ملک میں موجودہ سیاسی بحران پر قابو نہ پایا گیا تو ملک پر مارشل لاء بھی لگ سکتا ہے” ـ ایسی صورت میں اس ملک پر بیرونی پابندیاں بھی عائد ہونے کا خطرہ اپنی جگہ موجود ہےـ لیکن یہ ملک کی خارجہ پالیسی پر منحصر ہے کہ اس ملک کو اس دلدل سے نکالنے میں کس طرح کی حکمت عملی اختیار کی جائیگی ـ اگر حالات اس نہج تک پہنچ جاتے ہیں اور ملک میں مارشل لاء لگ بھی جاتا ہے تو ماشل لاء کے خلاف آواز بلند کرنے کی ذمہ داری بھی حسب روایت پاکستان پیپلز پارٹی کے کاندوں پر آپڑے گی ـ کیونکہ پاکستان پیپلز پارٹی واحد پارٹی ہے جو ملک کی سب سے بڑی اور مضبوط پارٹی رہ چکی ہے ـ اس کے علاوہ کسی دوسری پارٹی کے پاس مضبوط اور معتبر بیانیہ موجود نہیں ہوگی ـ بلکہ وہ پارٹیاں ائین شکن اور مارشل لاء کے لیے راہ ہموار کرنے والوں میں شمار ہو جائینگے ـ اگرپاکستان پیپلز پارٹی اس بار بھی مارشل لاء کے خلاف اواز اُٹھانے میں کامیابی حاصل کرلیتی ہے تو پاکستان پیپلز پارٹی بہت بڑی جیت ہوگی جبکہ مسلم لیگ ن کی سیاست اس ملک سے ہمیشہ کے ختم ہوجاۓ گی ـ
اللہ پاک اس ملک کو سلامت رکھے ـ