Chitral Times

Dec 8, 2023

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو پاکستانی عوام کی خاطر سولی پر لٹک گئے – تحریر: قاضی شعیب خان

شیئر کریں:

قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو پاکستانی عوام کی خاطر سولی پر لٹک گئے – تحریر: قاضی شعیب خان

bhutto za

محترم قارئین؛ پاکستان کی تاریخ میں قائد عوام ذوالفقارعلی بھٹو جیسی سحر انگیز شخصیت کی گراں قدر خدمات کو ہمیشہ سنہرے حروف کے ساتھ یاد رکھا جائے گا۔ جنھوں نے اپنے ملک کے غریب اور متوسط عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے سیاسی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کی قائم کر کے چاروں صوبوں کے عوام کو ایک وفاقی نظام کے ساتھ جوڑ دیا اور خود آمریت کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دیا۔ ملک میں جمہوری اداروں کی بحالی کے لئے اسلامی جہوریہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی قائم کرنے کے لئے پارلیمنٹ سے 1973کا متفقہ آئین منظور کیا اور پوری پاکستانی قوم کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کیا۔ سابق سکیورٹی جیل سپریڈنٹ کرنل رفیع الدین اپنی کتاب بھٹو کے آخری323 دن میں لکھاکہ میں نے بھٹوصاحب سے کہاکہ،سر آپ کے بارے میں قادیانی کہتے ہیں کہ بھٹونے ہمیں کافر قرار دیا ہے اس لیے اللہ نے اسے سزا دی ہے۔اور وہ جیل میں موت کا انتظار کر رہا ہے۔ کرنل رفیع الدین کہتے ہیں بھٹونے مجھ سے مسکراتے ہوئے ایک تاریخی جملہ کہا: کرنل میں ایک گناہگار بندہ ہوں اگر میرے نامہ اعمال میں کوئی اچھا عمل ہے جو میری بخشش کا ذریعہ بن سکتا ہے تو وہ یہ ہے کہ میں نے اپنے سچے رسولﷺکے دشمن قادیانیوں کو کافر قرار دیا۔:پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں پیپلز پارٹی کے جیالے کامریڈ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ہر سال 4 اپریل کو ان کی برسی انتہائی احترام سے مناتے ہیں۔ بقول شاعر فاضل جمیلی:۔

ہم نے اس مٹی پر وارے بھٹو ہیں
تتلی،جگنو،چاندستارے بھٹوہیں
جتنے ہیں کردارہمارے،بھٹو ہیں
سب سے آگے ہوں یا سب سے پیچھے ہوں
جس ترتیب میں ہم ہیں، سارے بھٹوہیں
دکھ کے موسم میں یا سکھ کے عالم میں
ہم نے جتنے نام پکارے، بھٹو ہیں
دار پہ جو خوشبو ہے، ایک لہوں کی ہے
سولی سے جو پھول اتارے،بھٹو ہیں
آج اگر دو چار قدم تم آگے ہو
یہ مت سمجھو، تم سے ہارے بھٹو ہیں
اک دن مٹی سونا بن کرچمکے گی
ہم نے اس مٹی پر وارے بھٹوہیں
سچ مچ میں وہ تارے توڑ کے لائے تھے
اسی لیے تو آنکھ کے تارے بھٹو ہیں
اس قامت پر اک دنیا قربان ہوئی
یہ مت کہناصرف تمہارے بھٹو ہیں
ایک طرف یلغار یذیدی ٹولے کی
ایک علمبردار، ہمارے بھٹو ہیں
جان تو آنی جانی ہے پر یاد رہے
ہم کو اپنی جان سے پیارے بھٹو ہیں

بھٹو شہید نے پاکستان کے غریب، متوسط اور مزدور طبقے کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے جہوری شعور دیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے منشور میں شامل روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ آج بھی عوام کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اپریل 1979کے سیاہ دن کو بھٹو شہید کو ایک جھوٹے اور بے بنیاد سیاسی مقدے میں پھنسا کر عدالتی قتل کر دیا گیا۔ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید پاکستان کے عوام کے دلوں میں راج کر رہا ہے۔ انھوں نے بھارت کے مقابلے میں وطن عزیز کو دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی زیرنگرانی پاکستان کو مسلم دنیاکا پہلا جوہری ملک بنایا۔ بھٹو شہید ایک دور اندیش سوچ کے مالک تھے اس لیے انھوں نے ایک موقع پر اعلان کیا تھا،ہم (پاکستان)گھاس کھائیں گے،حتی کہ بھوکے بھی رہیں گے لیکن ہم اپنا ایٹم بم بنائیں گے، ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں۔ جیرالڈجیورسٹن نے لکھا کہ وہ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹوکی اگست1976میں لاہور میں امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کے درمیان ہونے والی ملاقات کے عینی شاہد تھے جس میں بھٹو شہید نے پاکستان کا جوہری پروگرام ختم کرنے سے صاف صاف انکار کر دیا تھا۔ تاریخ گواہ ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹوکے دل میں پوری مسلم امہ کا درد اور فکرتھی۔

 

انھوں نے 1974میں لاہور میں تمام مسلمان ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے ایک ایسی مثال قائم کر دی جس کے خوف سے یورپین ممالک لرز گئے۔ بھٹو شہید کے عدالتی قتل کے پس پردہ ایک بین القوامی سازش کارفر ما تھی۔ جس کو جنرل ضیاء الحق نے اپنے آمرانہ دور حکومت کو کیار ہ سال تک جاری رکھنے کے لیے بھرپور طور پر استعمال کیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے خاندان کے دیگر افراد کو بھی تختہ مشق بنائے رکھا۔ اس دوران سابق صدر آصف علی زداری نے بھٹو شہید کے عدالتی قتل کے مقدمے کی دوبارہ سماعت کے لیے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس افتخار چوہدری کے روبرو عدالتی ریفرنس بھی دائر کیا۔ لیکن ان تمام اقدامات کے باوجود پاکستان کی عوام آج تک اس پراسرار عدالتی قتل کے حقائق جاننے کے لیے منتظر ہے۔ بھٹوشہید کے قتل کے بعد ان کی بیٹی بے نظیر بھٹو شہید کے الم ناک واقعے کو بھی سرکاری ریکارڈ کی نذر کر دیاگیا۔ وقت کا مورخ لکھنے پر حق بجانب ہے کہ عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے لڑتے لڑتے بھٹو خاندان کے دونوں باپ اور بیٹی جاویداں ہو گئے۔

 

 


شیئر کریں: