
تین سال بعد خنجراب پاس کھول دیا گیا، خنجراب پاس کھلنے سے سی پیک کی رفتار بڑھانے کی راہ میں حائل ایک اور رکاوٹ دور ہو گئی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف
پاکستان اور چین کے درمیان خنجراب پاس کو تین سال کے وقفے کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا
اسلام آباد( چترال ٹایمزرپورٹ)پاکستان اور چین کے درمیان اہم ا تجارتی شاہراہ خنجراب پاس کو تین سال کے وقفے کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا، خنجراب پاس کوکووڈ 19 کی وبا کے باعث تقریبا تین سال کی بندش کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا۔گلگت بلتستان کو چین کے صوبہ سنکیانگ سے جوڑنے والا پاس 2020 میں کوویڈ 19 پھیلنے کے بعد بند کردیا گیا تھا۔سرکاری ذرائع کے مطابق چینی حکام نے تجارت کے لیے پاس کو دوبارہ کھولنے سے متعلق خط پاکستانی حکام کو ارسال کردیاہے۔خنجراب پاس کی چینی جانب کے حکام کو پاکستان سے سامان کی آمد شروع ہونے سے قبل کوویڈ 19 کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے،اسی طرح پاکستانی سرحدی حکام کو بھی کووڈ 19 کے حوالے سے تمام اقدامات کیلئے کہاگیاہے۔واضح رہے کہ سرد موسم اور اونچائی پر آکسیجن کی کمی کے باعث درہ خنجراب عام طور پر ہر سال یکم اپریل سے 30 نومبر تک کھلتا ہے اور یکم دسمبر سے 31 مارچ تک بند رہتا ہے تاہم پاکستان کی فوری ضرورت اور دیگر سامان کی ہموار کسٹم کلیئرنس کو یقینی بنانے کے لیے پورٹ کو اس سال کے اوائل میں دو بار عارضی طور پر کھول دیا گیا۔انتہائی سرد موسم، شدید برف باری اور آکسیجن کی کمی سمیت مشکلات کے باوجود، مقامی کسٹمز نے سامان کی نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کیا ہے۔اس سال آخری عارضی طورپر 30 جنوری سے 10 فروری کے درمیان 12 دن خنجراب پاس کھولا گیاتھا جبکہ پورٹ 19 سے 20 جنوری کے درمیان کھلی تھی۔کاشغر کے حکام کے مطابق دو عارضی افتتاح نے سرحد پار اہلکاروں کے 128 دوروں، 328 نقل و حمل کی گاڑیوں کے گزرنے اور 6,000 ٹن سے زیادہ سامان برآمد کرنے میں سہولت فراہم کی۔ سرحدی گزر گاہ کے دوبارہ کھلنے سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
خنجراب پاس کھلنے سے سی پیک کی رفتار بڑھانے کی راہ میں حائل ایک اور رکاوٹ دور ہو گئی
تجارتی راہداری کھلنے سے دونوں ممالک میں تجارت میں اضافہ ہوگا، وزیراعظم محمد شہباز شریف
لاہور(چترال ٹایمزرپورٹ)وزیراعظم شہبازشریف نے خنجراب پاس دوبارہ کھلنے پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خنجراب پاس کھلنے سے سی پیک کی رفتار بڑھانے کی راہ میں حائل ایک اور رکاوٹ دور ہو گئی،تین سال بعد پاکستان اور چین میں تجارتی راہداری کی بحالی بڑی خوشی کا لمحہ ہے،ایک فارن فنڈڈ شخص نے سی پیک کو متنازعہ بنانے کا جرم کیا۔اتوار کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ عظیم آہنی بھائی چین کے ساتھ تجارت کی بحالی خوش آئند ہے،امید ہے کہ تجارتی راہداری کھلنے سے دونوں ممالک میں تجارت میں اضافہ ہوگا،تین سال بعد دونوں ممالک میں تجارتی راہداری کی بحالی بڑی خوشی کا لمحہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جو سفر نومبر 2019 میں رْکا تھا، وہ 2023 میں پھر سے بحال ہوگیا ہے،2018 میں سی پیک جس رفتار پر چھوڑ کر گئے تھے، اسے دوگنا سے زیادہ رفتار سے بڑھانا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سی پیک قائد محمد نوازشریف اور چین کی عظیم قیادت کا خطے اور عوام کے لئے خوش حالی اور ترقی کا تحفہ ہے،امید ہے کہ دونوں ممالک میں تجارتی سرگرمیوں میں ہر روز اضافہ ہوگا، ایک فارن فنڈڈ شخص نے سی پیک کو متنازعہ بنانے کا جرم کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ چین کی قیادت اور عوام کی پاکستان کے لئے محبت اورتعاون ناقابل فراموش ہے،وزیراعظم نے تجارتی و سفری بحالی پر دونوں ممالک کے حکام اور ٹیم ممبرز کو خراج تحسین پیش کیا۔
پاکستان چین کے ساتھ گہرے صنعتی تعاون کی امید رکھتا ہے، چین نے گزشتہ چند دہائیوں میں تیزی سے ترقی کی ہے،وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
بیجنگ(سی ایم لنکس)وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال نے بو آؤ ایشیائی فورم 2023 کی سالانہ کانفرنس میں شرکت کے موقع پر کہا ہے کہ پاکستان چین کے ساتھ گہرے صنعتی تعاون کی امید رکھتا ہے۔چین نے گزشتہ چند دہائیوں میں تیزی سے ترقی کی ہے اور عوام کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں تشکیل دی ہیں، اسی لیے چین کی ترقی کامیاب ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ صدر شی جن پنگ کی طرف سے تجویز کردہ“بیلٹ اینڈ روڈ”انیشٹیو ایک بہت ہی تخلیقی اقدام ہے اور چین نے اپنے کامیاب تجربے کو دوسرے ممالک کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اس وقت وبائی امراض اور پیچیدہ جغرافیائی سیاست سے متاثر ہے، اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے چین کا پیش کردہ گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو بہت اہم ہے اور ترقی پذیر ممالک کو تعلیم، ماحولیاتی تحفظ، سیکورٹی اور غربت کے خاتمے جیسے کئی شعبوں میں تیز رفتار ترقی حاصل کرنے میں مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔احسن اقبال تیسری بار بو آؤ ایشیائی فورم کی سالانہ کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں، ان کا خیال ہے کہ فورم کی سالانہ کانفرنس علاقائی تعاون کو بڑھانے میں مثبت کردار ادا کرتی ہے اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے باہم سیکھنے اور حوالہ دینے کا پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔