
چیف جسٹس بندیال، جسٹس اعجاز اور جسٹس منیب سے انصاف کی توقع نہیں، بینچ کا بائیکاٹ کردیں: نواز شریف کا حکومت کو مشورہ
چیف جسٹس بندیال، جسٹس اعجاز اور جسٹس منیب سے انصاف کی توقع نہیں، بینچ کا بائیکاٹ کردیں: نواز شریف کا حکومت کو مشورہ
لندن، اسلام آباد( چترال ٹایمز رپورٹ)سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے انتخابات ملتوی کیس کی سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ کے بائیکاٹ کا مشورہ دے دیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے نواز شریف سے رابطہ کیا تھا کہ سپریم کورٹ سے تعاون کیا جائے یا نہیں؟ اس پر نواز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن ثاقب زدہ جج ہیں ان سے انصاف کی توقع نہیں لہٰذا کارروائی کا بائیکاٹ کیا جائے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بینچ کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے مشورہ پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کو فل کورٹ نہ بنانے پر بینچ کے بائیکاٹ کا کہہ دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ پیر کو پنجاب اور خیبر پختونخوا انتخابات میں التوا کے معاملے کی سماعت کرے گا۔
لندن میں بیٹھا مفرور شخص عدلیہ پرحملہ آور ہو رہا ہے،شیخ رشید
راولپنڈی(سی ایم لنکس)سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ لندن میں بیٹھا مفرور شخص عدلیہ پرحملہ آور ہو رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھوک سے مارے لوگ راشن کے لئے جانیں دے رہے ہیں،پنجاب میں 10دن کے لئے رینجرزلگانا حکومت کی نیتوں کی نشاندہی کرتاہے۔رانا ثنا اللہ کے فرمودات کھلم کھلا اعلان جنگ اورعوام دشمنی کے مترادف ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے بیانات نااہلی کااعتراف ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امید ہے عدلیہ کاآئینی اورقانونی تاریخی فیصلہ آجائے گا،حکومتی بیانات بتا رہے ہیں کہ وہ آئین اورقانون کا فیصلہ ماننے کو تیار نہیں ہیں۔الیکشن ہی ملک کو افراتفری اورخون خرابے سے بچا سکتا ہے، انہوں نے عدالتی اصلاحات بل کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک بندگلی میں داخل ہو چکا ہے۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آنے والاہفتہ اہم ترین ہوگا،حکومت عدلیہ پرہرطرف سے دباؤڈال رہی ہے دوسری جانب قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی توثیق کھٹائی میں پڑ گئی
اسلام آباد(سی ایم لنکس)اعلی عدلیہ سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی توثیق کھٹائی میں پڑ گئی۔ صدر مملکت نے بل پر آئینی و قانونی ماہرین سے مشاورت شروع کر دی۔صدر عارف علوی نے آئینی و قانونی ماہرین سے استفسار کیا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی؟ کیا از خود نوٹس سے متعلق آئین کے آرٹیکل 184 تین میں قانون سے ترمیم کی جاسکتی ہے؟؟ صدر مملکت کو وفاقی وزارت قانون سے بھی رائے لینے کی تجویز دی گئی ہے۔ایوان صدر کی قانونی ٹیم سے بھی صدر عارف علوی کی مشاورت جاری ہے جبکہ تحریک انصاف کے بعض قانونی ماہرین نے صدر کو بل لٹکانے کا مشورہ دیا ہے۔واضح رہے کہ 3 دن قبل ایک انٹرویو میں صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اس وقت بحران کی صورتحال ہے، ایسے میں عدالتی اصلاحات قانون لانا مناسب وقت نہیں ہے، اس بل کی ٹائمنگ بہتر کی جاسکتی تھی، اس بل کے ڈرافٹ کو پڑھاہے، ایوان سے ہو کے آنے کے بعد میرے پاس آئے گا تو اس وقت دیکھوں گا کہ اس پر کیا فیصلہ کیا جائے۔یاد رہے کہ صدرعارف علوی نے دستخط نہ کیے تو اپنی تجاویز کے ساتھ بل 14 دن میں حکومت کو واپس بھجوا دیں گے۔ معاملہ پہلے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اور پھر صدر کے پاس جائے گا۔ صدر نے پھر بھی 10 دن میں دستخط نہ کیے تو بل از خود قانون بن جائے گا۔دوسری جانب حکومت نے صدر کے انکار کی صورت میں پہلے ہی مشترکہ اجلاس دس اپریل کو بلا رکھا ہے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف کیوریٹو ریویو واپس لینے کی درخواست دائر
اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)حکومت نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف کیوریٹو ریویو واپس لینے کی درخواست سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کر دی۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ حکومت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر اپیل واپس لینا چاہتی ہے، حکومت اس کیس کی پیروی کرنا نہیں چاہتی، انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مقدمہ واپس لینے کی اجازت دی جائے۔خیال رہے کہ 30 مارچ کو وزیراعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کا حکم تھا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ریفرنس کے نام پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں اور بدنام کیاگیا، یہ ریفرنس نہیں تھا، آئین اور قانون کی راہ پر چلنے والے ایک منصف مزاج جج کے خلاف ایک منتقم مزاج شخص عمران خان کی انتقامی کارروائی تھی۔حکومت کا مو?قف ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس کمزور اور بے بنیاد وجوہات پر دائر کیا گیا تھا لہٰذا حکومت نے اس کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ پہلے ہی اس فیصلے کی منظوری دے چکی ہے۔