Chitral Times

Apr 25, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

عدالتی اصلاحات سے متعلق بل 2023 قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور

شیئر کریں:

عدالتی اصلاحات سے متعلق بل 2023 قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ ) عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 متفقہ طور پر قومی اسمبلی سے منظور کر لیا گیا۔اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس شروع ہوا تو سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی۔ قائمہ کمیٹی رپورٹ چیئرمین محمود بشیر ورک نے ایوان میں پیش کی۔عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی شق وار منظوری لی گئی، بل 2023 پر رائے شماری کی تحریک منظور کی گئی۔محسن داوڑ نے بل میں ترمیم پیش کر دی اور وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم کی حمایت کر دی۔ محسن داوڑ نے کہا کہ کراچی کا نسلہ ٹاور بھی ازخود نوٹس کی وجہ سے گرایا گیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ ماضی میں 184/3 کے متاثرین کو 30دن میں اپیل کا حق دیا جائے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ ایک بار کی قانون سازی ہے کوئی پنڈورا باکس نہیں کھلے گا۔پیپلزپارٹی نے محسن داوڑ کی ترمیم کی حمایت کر دی جس کے بعد ماضی میں 184/3 کے متاثرین کو اپیل کا حق دینے کی ترمیم منظور کر لی گئی۔قومی اسمبلی میں بل پیش ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ پاکستان کو بہت سے مسائل درپیش ہیں سب کو دیکھا جائے اور ہمیں اپنے اداروں کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں، سپریم کورٹ یا عدلیہ اپنے فرائض منصبی ادا نہیں کر رہے۔ سپریم کورٹ کے ججز غلط ازخود نوٹس لیتے رہے ہیں۔مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ ایک جج نے حافظ قرآن کو اضافی نمبر دینے پر بھی اعتراض کیا ہے جبکہ تورات اور انجیل کا حوالہ بھی دیا، انہیں پتہ ہونا چاہیے کہ ہم آسمانی کتب پر ایمان رکھتے ہیں البتہ تورات، زبور اور انجیل معطل ہوچکے۔ قرآن پاک ہمارا ایمان ہے اور قرآن پاک کا اس طرح موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔

 

عدلیہ سے متعلق قانون سازی کا از خود نوٹس کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اعترازاحسن

لاہور(چترال ٹایمز نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور معروف قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں کی گئی قانون سازی کا از خود نوٹس کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔اپنے ایک بیان میں رہنما پیپلز پارٹی اعتزاز احسن نے کہا کہ چیف جسٹس نے از خود نوٹس آئین کے آرٹیکل 184 کے سب سیکشن 3 کے تحت لیا، سپریم کورٹ سے متعلق بل کا اطلاق ماضی سے نہیں ہو گا۔اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ یکم مارچ کا عدالتی فیصلہ تین دو کی اکثریتی رائے سے برقرار رہے گا، حکومت کو 90 روز کے آس پاس انتخابات کروانا ہوں گے۔

 

پاک افغان کراسنگ پوائنٹس سے افغان باشندوں کی آمد و رفت کو آسان بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات

اسلام آباد(سی ایم لنکس)پاکستانی حکام پاک افغان سرحد پر واقع کراسنگ پوائنٹس سے ماہانہ 3 لاکھ 85 ہزار افغان باشندوں کی آمد و رفت کو آسان بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں مربوط بارڈر مینجمنٹ سسٹم قائم کیا گیا ہے جس میں خصوصی کاؤنٹرز کے قیام سمیت مسافروں کی سہولت کیلئے کئی طرح کے اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً تقریباً 13 ہزار افراد کی پاک افغان بارڈرز پر واقع سرحدی مقامات سے افغانستان آمد و رفت ہوتی ہے جن میں پیدل افراد، مریض، تاجر، سیاح اور ٹرانسپورٹرز شامل ہیں۔ ان کراسنگ پوائنٹس سے ماہانہ 3 لاکھ 85 ہزار کے قریب مسافر افغانستان آتے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ سینکڑوں تجارتی قافلے بھی گزرتے ہیں۔ اس وقت پاکستان اور افغانستان کے مابین پانچ سرحدی مقامات فعال ہیں جن میں چمن، طورخم، خرلاچی، غلام خان اور انگور اڈہ شامل ہیں۔

 

سرکاری حکام نے افغان اور انڈین میڈیا کی طرف سے کراسنگ پوائنٹس پر پاکستانی حکام کے افغان شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کے حوالے سے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے محدود وسائل اور استعداد کے باوجود کراسنگ پوائنٹس پر 100 کاؤنٹرز قائم کئے ہیں تاکہ سرحد پار آنے جانے والے مسافروں کو سہولت میسر ہو اور وہ باآسانی آ جا سکیں۔ کسی بھی دوسرے ہمسایہ ملک کے بارڈر کراسنگ پوائنٹس پر اتنے بڑے پیمانے پر آمد و رفت نہیں ہوتی،سب سے زیادہ مصروف کراسنگ پوائنٹس طورخم اور چمن پر 79 کاؤنٹرز کام کر رہے ہیں۔ پاکستان نے اہم کراسنگ پوائنٹس پر مربوط بارڈر مینجمنٹ سسٹم (آئی بی ایم ایس) نصب کر رکھا ہے جس میں ون ڈاکومنٹ رجیم (ویلڈ ویزہ/پاسپورٹ) شامل ہیں تاہم اپنے افغان بھائیوں کی سہولت کیلئے پاکستان بڑی تعداد میں افغان شہریوں بالخصوص مریضوں، صحافیوں، خواتین اور تاجروں کو انسانی بنیادوں پر ”تزکرہ”(نان ویلڈ) دستاویز کی بنیاد پر بھی سرحد پر آمد و رفت کی اجازت دیتا ہے۔اس کے علاوہ کراسنگ پوائنٹس پر افغان مریضوں اور خواتین کیلئے مخصوص کاؤنٹرز بھی قائم کئے گئے ہیں۔ پاکستان میں داخل ہونے والے افغان شہریوں خواہ وہ ویلڈ یا ان ویلڈ دستاویزات کے حامل ہوں، کو پاکستان میں قیام کیلئے اپنے سٹیٹس کی تجدید اور توسیع کی اجازت حاصل ہے۔ حکام نے بتایا کہ بارڈر کراسنگ پوائنٹس پر ایسے افغان شہری جن کے پاس پاسپورٹ بھی نہیں، کو اپنا روزگار کمانے یا کسی رشتے دار کو ملنے یا کسی میڈیکل ایمرجنسی کی صورت میں یا تعلیم کے حصول کیلئے آمد و رفت کی ایسی سہولت حاصل ہے جو کوئی بھی دوسرا ہمسایہ فراہم نہیں کر رہا۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
73036