Chitral Times

Apr 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کیا بنے گا پاکستان کا -ائی ایم ایف فنڈز – (قسط نمبر ٧ )- تحریر: عطاواللہ جان عسکری

Posted on
شیئر کریں:

کیا بنے گا پاکستان کا – ائی ایم ایف فنڈز- (قسط نمبر ٧ )- تحریر: عطاواللہ جان عسکری

 ملک  کے اندر مہنگائی ، بے روزگاری اس وقت اس قدر بڑھ چکی ہے جوغریب طبقے کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے ـ  اج اس ملک کے نئی نسل کو بھی اس بات پر یقین ہونے لگی ہے کہ اب تک  اس ملک کی سیاسی ، معاشی ، اقتصادی صورت حال  مکمل طور پر IMF سے وابسطہ رہی ہے ـ نئی نسل کو یہ بات بھی بلکل عجیب لگ رہی ہے کہ اج تک ہمارے ملکی حالات کو ایک دروست سمت میں لانے   کے لیے ، اس ملک کے سیاستدانوں اور  معشت دانوں کے بجاۓ IMF  پالیسیاں بنا کر  دے رہی ہے ـ  اس مرتبہ ائی  ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے ان کی حالیہ معاہدہ اپنی نوعیت کی پہلی پالیسی تھی  جس سے اس ملک کے غریب عوام اور  سفید ریش لوگ
 زیادہ خوش نظر ارہے تھے ـ  لیکن جلد  ہی ائی ایم ایف کی جانب  اس پالیسی کو مشکوک بنادیا گیا اور اب تک ائی ایم ایف فنڈز التوا کا شکار ہے ـ کہا جا رہا تھا کی اس پالیسی کے مطابق زیادہ کمانے والے لوگوں سے ٹکس کی وصولی کو یقینی بنابنایا جاۓ گا، جبکہ غریب لوگوں کے لیے ریلیف دینے کی اصولی موقف کا بھی اظہار کیا گیا تھا ـ اس کے علاوہ  ملکی امراء کے لیے بے جا اخراجات پر پابندی لگانے کی شرط رکھی گئی تھی تاکہ اس  ملک کی اقتصادی حالات کو ایک دروست سمت کی جانب  متعین کیا جاسکے ـ  یعنی غریب لوگوں کی استعمال کی چیزوں پر ٹکس کی چھوٹ دینے کی بات ہو رہی تھی ـ جبکہ امیر لوگوں کی استعمال کی چیزوں پر ٹکس لگا نے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا وغیرہ  ـ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فرض کریں  IMF پاکستان کو یہ فنڈز دے بھی دیتا ہے تو اس سے ملک کی سیاسی مستقبل پر کا کیا اثر پڑتا؟
اس مرتبہ ائی ایم ایف کا یہ دعوا تھا کہ ائی ایم ایف سے معاہدہ اُس وقت ممکن ہوسکتا ہے کہ جب ملک کے مخلوط حکمران جماعتیں اور اپوزشن کی جماعت ایک پیج پر ہوں ـ کیونکہ ائی ایم ایف کو اس بات کا اندازہ ہے کہ موجودہ مخلوط حکومت پر، عوام ان کی سابقہ کاکردگی کے پیش نظر اعتماد نہیں کرتے ـ انھیں یہ بھی معلوم تھا کہ اس وقت پی ٹی ائی ملک کی سب سے زیادہ عوام میں مقبول جماعت ہے  ـ جس کی قیادت عمران خان کر رہے ہیں ـ جبکہ ائی ایم ایف معاہدے کے حوالے سے PTI  کسی طور پر بھی حکمران جماعت کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نظر نہیں اتا  ـ یہ بات بھی اپنی جگہ درست ہے کہ PTI  کے سپوٹرز کی اکثریت غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ـ جس کا انداذہ موجودہ حکمران جماعت کا حصہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما مریم نواز کی اس جملے سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ عمران خان لاڈلے ہیں جبکہ اُن کے سپوٹرز پیادے ہیں  ـ یعنی مریم نواز خود اس بات کو تسلیم کرتی ہیں کہ پاکستان میں پیدل چلنے والے غریبوں کی اکثریت ہے جو عمران کو سپورٹ کرتے ہیں ـIMF  پاکستان کے غریب عوام کو اپنی پالیسی میں خصوصی اہمیت دینے کا مطلب یہ ہوا کہ  الیکش ہونے کی صورت میں اگر تحریک انصاف اقتدار میں اجاتی ہے تو IMF کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ـ کیونکہ اس میں غریب عوام کے لیے ریلف دیا گیا ہے  جبکہ امیر لوگوں سے ٹکس کی وصولی کی بات کو واضح کیا گیا ہے جو PTI کی منشور کا حصہ ہے ـ جس کا PTI نہ چاہتے ہوۓ بھی اس پر عمل کرنے کا پابند ہوگا ـ
اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ ہر دو صورت میں یہ کرڈیٹ بھی عمران کی جماعت کو جاتی ہے جس کی وجہ سے IMF  پہلی مرتبہ پاکستان کے غریب عوام کے لیے ایک فائدہ مند پالیسی بنا کر حکمران جماعت کو دے د رہا تھا ـ اگر ائی ایم ایف اس قسم کی پالیسیاں ائندہ بھی پاکستان کے غریب عوام کو بنا کر دیتا رہے  تو پاکستانی عوام نہ صرف ترقی کرے گی بلکہ ایسی پالیسیاں  IMF اور امریکہ کے ساتھ پاکستانی عوام کی گیلاو شکوہ کو دور کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوگی ـ  لیکن اگر ملک کے اندر سیاسی حالات یونہی منتشر رہتے ہیں اور انتخابات نہیں ہوجاتے تو اول یہ کہ IMF اس فنڈز کو  دینے کا پابند نہیں ہوگا ، اور اگر اس فنڈز کو ریلیز بھی کیا تو اس کا مطلب یہ ہوگا جیسے موجودہ حکمران جماعت کی حیثیت اس فنڈز کے اوپر دودھ پر بلے کی رکھوالی کا مترادف ہوگا  ـ اگر انتخابات نہیں ہوتے ہیں تو ملک میں انارکی بھی پھیلی گی ـ جس کا نقصان ملک کے اندر ایمرجنسی لاگو ہونے کی صورت میں بھی پیش اسکتی ہے ـ اس موقع سے فائدہ اٹھا کر حالات کے روخ TTP کی جانب بھی موڑ دیا جاسکتا ہے ـ جس کا PTI کی جماعت پہلے سے مخالف ہے ـ اگر TTP کے خلاف اپریشن ہوتی ہے تو اس سے ملک کے اندر پرتشدد وقعات جنم لینگے ـ جس میں کوئی بھی پکڑا  اور کوئی بھی مارا  جاسکتا ہے ـ اللہ اس ملک کی اور ہم سب کی خیر کرے ـ امین ـ

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامین
72859