Chitral Times

Apr 16, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بحران سے نکلنے کا واحد راستہ – محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

بحران سے نکلنے کا واحد راستہ – محمد شریف شکیب

پاکستان تحریک انصاف نے حکمراں اتحاد پی ڈی ایم کو الیکشن شیڈول پر مذاکرات کی پیشکش کی ہے اس پیش کش پر غور کے لئے حکمران اتحاد میں مشاورت جاری ہے۔ جس سے یہ امکان پیدا ہوا ہے کہ سیاسی بحران کے خاتمے اور رواں سال پورے ملک میں انتخابات کے پُرامن انعقاد کے لیے سیاسی مخالفین بات چیت کا راستہ اختیار کر سکتے ہیں۔سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر یہ پیغام دیا کہ وہ ’جمہوریت کے لیے کسی سے بھی بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔سیاسی مبصرین کی رائے ہے کہ ملک میں سیاسی بحران کے پیشِ نظر تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مذاکرات ناگزیر ہیں اور یہ وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے موجودہ سیاسی اور معاشی بحران کو ٹالنے کے امکانات پیدا ہوسکتے ہیں۔ تحریک انصاف نے واضح کیا ہے کہ حکومت سے الیکشن شیڈول پر بات ہو سکتی ہے مگر کرپشن کیسز پر نہیں۔ انھوں نے بات چیت کے لیے مقام اور تاریخ کا بھی تعین حکومتی اتحاد پر چھوڑ دیا ہے۔کومت میں شامل بعض میانہ رو سیاست دانوں نے بھی یہی رائے دی ہے کہ تمام جماعتوں کو بات چیت کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔

 

وزیر قانون نے سینٹ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ’تمام سیاسی قوتوں کو ایک جگہ پر اکٹھے بیٹھ کر، باہم سر جوڑ کر اس ملک کی سیاسی و معاشی استحکام کے لیے روڈ میپ تیار کرناہوگا۔ایک دوسرے کا گریبان پکڑنے سے ادارے اور ریاست کمزور ہوں گے۔ برداشت سے ایک دوسرے کی بات سننا چاہیے۔اقوام عالم کی تاریخ گواہ ہے کہ دنیا میں کوئی بھی مسئلہ جنگ و جدال، خون خرابے اور محاذ آرائی سے حل نہیں کیا جاسکتا۔ پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں لاکھوں انسان مارے گئے۔ دوسری جنگ عظیم میں امریکہ کی طرف سے تباہ کن ہتھیار ایٹم بم بھی استعمال کیاگیا۔ مگر جنگ کا اختتام مذاکرات کی میز پرمصالحت کے ذریعے ہوا۔ سیاست بھی گفت وشنید سے آگے بڑھتی ہے۔ منطق اوردلائل سے دوسرے کو قائل کیا جاسکتا ہے۔پاکستان کی معاشی ، معاشرتی اور سیاسی صورتحال زبوں حالی کا شکار ہے۔اس کی ایک بڑی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے۔ملک کی سیاسی قیادت کو اپنے ذاتی، فروغی اورسیاسی اختلافات ایک طرف کر کے مل بیٹھ کر فیصلے کر کے اس پر عمل پیرا ہونا ہو گا۔ قومی اور عوامی مفاد کو داؤ پر نہیں لگانا چاہئے۔ ماضی میں جب بھی سیاست دانوں کے درمیان محاذ آرائی ہوئی تو تیسری قوت نے مداخلت کی اور متحارب سیاست دانوں میں مفاہمت کرائی جب سیاست دانون مل بیٹھ کر بات چیت کے لئے تیار نہ ہوں تو غیر سیاسی قوتوں کو ملک کا انتظام و انصرام اپنے ہاتھ میں لینے کا موقع مل جاتا ہے۔اور پاکستان کی 77سالہ تاریخ میں کئی بار ایسے ناخوشگوار واقعات رونماہوچکے ہیں۔

 

سپریم کورٹ نے آئین کے تحت نوےدنوں کےاندر انتخابات کرنے کا حکم دیا ہے۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ’الیکشن کی تاریخ آچکی ہے لیکن اس میں متفقہ طور پر تاخیر ہوسکتی ہے اگر پورے ملک میں عام انتخابات کی طرف بڑھنا ہے۔جس پر اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی بھی متفق ہے۔سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق مذاکرات اس لیے ناگزیر ہیں۔ کیونکہ دونوں کے لیے آگے راستہ بند ہے۔بعض سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بات چیت کے لیے تحریک انصاف کو ’اسمبلی میں واپس جانا چاہیے جہاں آسانی سے معاملات طے ہوسکتے ہیں۔ اب بھی وقت ہے۔ اگر دونوں فریقین رضامند ہوجائیں تو یہ مذاکرات آج ہی ممکن ہیں۔دوسری جانب حکمران اتحاد پی ڈی ایم میں شامل بعض رہنمامذاکرات کے حق میں نہیں ہیں۔نون لیگ اور پی ڈی ایم کے نزدیک عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں سزا نہیں ہوتی مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا حکومت کے لئے نقصان دہ ہوگا۔آج ملک اپنی تاریخ کے نازک موڑ پر ہے۔ مہنگائی اور بے روزگاری کی شرح ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ آٹا، چینی، گھی، کوکنگ آئل، چکن اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں گذشتہ ایک سال کے اندر تین سو فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ملازمت پیشہ اور محنت کش طبقے کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔ لوگ دھڑا دھڑ ملک چھوڑ کر جارہے ہیں۔ معاشی بحران کی وجہ سے ملک کی سلامتی بھی خطرے میںپڑسکتی ہے۔ اس مرحلےپر سیاسی قوتوں اور سرکاری اداروں کو ملکی سلامتی اور بقاء کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور ملک کو سنگین بحرانوں کے دلدل سے نکالنا ہوگا۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
72741