Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترال، ملاکنڈ ڈویژن اور گلگت سمیت ملک میں 16 مارچ سے آندھی، گرد آلود ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارشوں کا سلسلہ شروع ہونےکا امکان

Posted on
شیئر کریں:

چترال، ملاکنڈ ڈویژن اور گلگت سمیت ملک میں 16 مارچ سے آندھی، گرد آلود ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارشوں کا سلسلہ شروع ہونےکا امکان

چترال میں تیز ہواوں کے ساتھ موسلادھار بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کی پیشنگویی

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)ملک کے مختلف حصوں میں 16 مارچ سے آندھی، گرد آلود ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے کا امکان ہے جبکہ چند مقامات پر تیز بارش اور ڑالہ باری کی بھی توقع ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق مغربی ہواؤں کا نظام 16 مارچ کو ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہوگا جو17 مارچ کو ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں پھیل جائے گا، یہ ہوائیں اور 20 مارچ تک موجود رہیں گی۔ اس نظام کے زیر اثر خیبر پختونخوا میں 16 سے 20 مارچ کے دوران چترال، دیر، سوات، مانسہرہ،ایبٹ آباد، کوہستان، شانگلہ، بونیر، ہری پور، کرک، پشاور، کوہاٹ، چارسدہ،نوشہرہ، صوابی،باجوڑ، کرم، وزیرستان، بنو ں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں تیزہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کاامکان ہے۔

 

پنجاب اور اسلام آبادمیں 16 سے 20 مارچ کے دوران مری، گلیات، اسلام آباد، راولپنڈی، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانوالہ، گجرات، حافظ آباد، منڈی بہاؤ الدین، سیالکوٹ نارروال اور لاہور جبکہ 17 سے 18 مارچ کے دوران فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، قصور، شیخوپورہ،ننکانہ صاحب، خوشاب، میانوالی، سرگودھا، ملتان، ڈیرہ غازی خان، بھکر، لیہ، کوٹ ادو، خانیوال، ساہیوال، پاکپتن اور بہاولپور میں آندھی، گرد آلود ہوائیں چلنے اور گرج چمک کے ساتھ بارش کاامکان ہے۔ اس دوران چند مقامات پر تیز بارش، ڑالہ باری کی بھی توقع ہے۔سندھ میں 17 سے 19 مارچ کے دوران سکھر، جیکب آباد، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد، میر پورخاص، دادو اور کراچی میں آندھی، گرد آلودہوائیں چلنے اور گرج چمک کے ساتھ بارش کاامکان ہے۔ کشمیر و گلگت بلتستان میں 16 سے 20 مارچ کے دوران کشمیر (وادی نیلم، مظفر آباد، پونچھ، ہٹیاں، باغ، حویلی، سدھنوتی، کوٹلی، بھمبر، میر پور) گلگت بلتستان (دیامر، استور، غذر، اسکردو، ہنرہ، گلگت،گانچے، شگر) میں تیزہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ برش کاامکان ہے۔ اس دوران چندمقامات پر تیز بارش اور ڑالہ باری کی بھی توقع ہے۔

 

پی اے اجلاس، وزارت میری ٹائم افیئرز کے سال 22۔2021ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

اسلام آباد(سی ایم لنکس)پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت میری ٹائم افیئرز کے سال 22۔2021ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔کمیٹی نے محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس منعقد نہ کرنے پر وزارت میری ٹائم افیئرز حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی اے سی نہ کرنے کے ذمہ داروں کی تنخواہوں سے آج کے اجلاس پر آنے والے اخراجات کی کٹوتی کی ہدایت کی۔پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ آپ ڈی اے سی کیوں نہیں کر رہے۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ ڈی اے سیز منعقد کی جائیں لیکن ابھی تک ڈی اے سیز نہیں کی گئیں۔

 

نور عالم خان نے کہا کہ ان کی تنخواہوں سے کٹوتی ہونی چاہئے،یہ کوئی طریقہ نہیں کہ ڈی اے سی نہ کی جائے،آپ لوگ تنخواہیں لیتے ہیں، میں اگر پیسیلوں اور میٹنگ نہ کروں تو یہ ظلم ہوگا۔ انہوں نیاجلاس میں وزارت کے اضافی اسٹاف کے آنے پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ گریڈ20 سے نیچے کا کوئی افسر کمیٹی میں نہیں آسکتا۔ آڈٹ حکام نے پی اے سی کوبتایا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ نے 1998 سے کنٹینرز کی رائلٹی کا تھرڈ پارٹی آڈٹ نہیں کرایا،جو پیسہ جمع ہو رہا ہے اس کا معلوم نہیں ہو رہا کہ کس مد میں آرہا ہے۔وزارت بحری امور نے کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کو جہاز والے فی کنٹینر رائلٹی دیتے ہیں،ان کنٹینرز سے مجموعی طور پر 45 ارب روپے کی آمدن ہوئی ہے،پورٹ آپریٹر صرف بندرگاہ چلاتا ہے،کنٹینرز میں کیا ہے اس کا تعلق نہیں ہے۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ یہ سادہ معاملہ نہیں ہے اس کی تحقیقات ہونا چاہئے،آڈیٹر جنرل آفس اس معاملے کی تحقیقات کرے اور ذمہ داروں کا تعین کرے۔چیئرمین ایف بی آر کو ہدایت کی جاتی ہے کہ کسٹمز کا تمام ریکارڈ آڈیٹر جنرل کو فراہم کیا جائے،مستقبل میں کوئی الاؤنس نہیں دیا جائے گا۔

 

کے پی ٹی کے حکام نے کہا کہ ہمارے پاس 4 ہزار افراد کا عملہ ہے، ادارے کے سب سیکم درجہ ملازم کی تنخواہ 80 ہزار روپے مہینہ ہے۔پی اے سی نے ہدایت کی کہ آڈیٹر جنرل ڈی اے سی کا اجلاس بلا کر تحقیقات شروع کردیں،تحقیقات کو ایک ہفتے میں مکمل کیا جائے۔نیب اور ایف آئی اے کا ایک ایک نمائندہ ان اجلاسوں میں شرکت کرے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ نے 2011 سے 2020 تک ملازمین کو سال میں چار دفعہ بونس دیا۔مجموعی طور 6ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کا بونس دیا گیا،اس دوران ادارے نے کئی مرتبہ منافع بھی نہیں کمایا۔ نور عالم خان نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے پیسے مانگ رہے ہیں اور دوسری طرف یہ بونس ہے۔وزارت خزانہ اور کابینہ ڈویڑن تمام اداروں میں بونس دینے کا سلسلہ روکیں، اور غیر قانونی الاؤنس واپس لیا جائے۔اس معاملے کی تحقیقات کریں کہ اتنے بونس دینے کی اجازت کس نے دی،آئندہ سے کسی عید پر بونس نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اضافی بونس کی وصولی کا طریقہ کار ایک ہفتے میں کمیٹی کو فراہم کیا جائے۔۔

 

سیکرٹری بحری امور نے کہا کہ آڈٹ نے درست نشاندہی کی ہے۔ آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ پورٹ ایریا کے باہر کرایہ کی مد میں 4 ارب روپیہ وصول نہیں کیا گیا۔پی اے سی نے ہدایت کی کہ ایسے کرائے داروں سے فورا جگہ خالی کرائی جائے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پورٹ ایریا کے اندر کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل نے ایک ارب 25 کروڑ روپے کرایہ ادا کرنا ہے۔ نور عالم خان نے کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سی ایف او کے پاس کیا ثبوت ہے کہ کمپنی کرایہ ادا کر دے گی۔آپ نہ ڈی اے سی کرتے ہیں نہ دستاویزات لے کر اجلاس میں آتے ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ڈی جی فنانس کے پی ٹی کو اظہار ناپسندیدگی کا نوٹ جاری کیاجائے۔آڈٹ حکام نے کہا کہ کے پی ٹی کی ملی بھگت سے شیل کمپنی نے پورٹ ایریا میں غیر قانونی تعمیرات کیں۔آڈٹ کی نشاندھی کے بعد کام رکوا دیا ہے۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا سپریم کورٹ نے نیسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم دیا تھا آپ بھی اسکو گرائیں۔ناجائز تعمیرات گرانے کی ویڈیو آئندہ کمیٹی اجلاس کو پیش کریں۔


شیئر کریں: