Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

قوت سماعت کا عالمی دن” 03 مارچ “2023 – بقلم محمد عبدالباری

Posted on
شیئر کریں:

قوت سماعت کا عالمی دن” 03 مارچ “2023 – بقلم محمد عبدالباری

پااکستا ن سمیت دنیا بھر میں گزشتہ روز 3 مراچ کو کان اور سماعت کا عالمی دن منایا گیا۔ اس دن کا مقصد لوگوں کو کان کی اہمیت اور سماعت کی بیماریوں سے آگاہ رکھنا ہے۔ کان اور سماعت کے عالمی دن کا مقصد عوامی سطح پر آگاہی دینا اور بتانا ہے کہ سننے کی طاقت انسان کے لئے کتنی اہم ہے اور وہ کان کی بیماریوں سے کیسے بچ سکتے ہیں۔ کان کی بیماریاں منشیات کے استعمال سے بھی لاحق ہو جاتی ہیں۔ماہرین کے مطابق کان کی بیماریوں سے بچنے کیلئے میرج کونسلنگ بھی بہت اہم ہے خاص طورپر فرسٹ کزن میرج سے خاندانوں میں گونگے بہرے بچوں کی پیدائش کا بھی خطرہ ہوتا ہے،طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کان کی غیر ضروری صفائی انتہائی نقصان دہ ہے ، کان کی میل کان کی حفاظت کرتی ہے ۔

ہم میں سے اکثر لوگ کانوں سے نکلنے والے میل سے تنگ رہتے ہیں۔ درحقیقت یہ چکنا مواد جراثیم اور پھپوند سے کانوں کی حفاظت کرتا ہے۔ اصل مسئلہ ان طریقوں کا ہے جن کے ذریعے عام طور پر لوگ کان کے اس میل سے چھٹکارہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ان کے کانوں اور سماعت کو شدید خطرے کا سامنا ہوتا ہے۔

نیویارک کے ایکون اسکول آف میڈیسن میں کان اور گلے کے اسسٹننٹ کلینیکل پروفیسر ڈاکٹر بوریس چرنوبلسکی لکھتے ہیں کہ غیرمحفوظ طریقے سے کان کی صفائی کے عمل سے کان کے پردے اور وسطی حصے کی چھوٹی ہڈیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہاں تک کہ کان کے اندرونی حصے سے سیال (fluid) بہہ کر باہر آجاتا ہے، اس کے نتیجے میں شدید قسم کے چکر آسکتے ہیں اور انسان ہمیشہ کے لیے سماعت سے محروم بھی ہوسکتا ہے۔

ڈاکٹر چرنوبلسکی مزید وضاحت بیان کرتےہوے لکھتے ہیں کہ صفائی کی کوششوں کے دوران کان کی بیرونی پتلی کھال بآسانی زخمی ہوسکتی ہے، اس کے نتیجے میں کان کے بیرونی حصے میں انتہائی تکلیف دہ انفیکشن ہوسکتا ہے۔

تو لہٰذا اگر ایسا کوی مسئلہ آپ کو سرپیش ہے اور آپ اپنے کانوں کی حفاظت چاہتے ہیں تو آپ کو جلد از جلد مندرجہ ذیل بُری عادتوں سے چھٹکارہ حاصل کرنا ہوگا۔ چونکہ یہ غلطیاں ہم سب میں بہت عام ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کو بلا تاخیر معالج سے معائنہ کروانے کی اشد ضرورت ہے۔

1. باقاعدگی سے کانوں کی صفائی کی کوشش
عام طور پر اکثر لوگوں کو کانوں کا میل صاف کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی، کان اپنی صفائی آپ کرتا ہے۔ جب آپ کوئی چیز چبانے کے لیے اپنے جبڑوں کو حرکت میں لاتے ہیں تو قدرتی طور پر میل کان کی نالی سے نکل کر بیرونی حصے کی طرف آجاتا ہے۔ باہر آنے والے زرد اور نارنجی رنگ کے مواد کا نام سیرومن ہے۔

یہ سیرومن خاص قسم کے جراثیم کو مار دیتا ہے اور کان میں پھپوند بننے سے بھی روکتا ہے۔

اس لیے ہدایت یہ کی جاتی ہے کہ کان کے اندرونی حصے سے سیرومن کو نکالنے کے بجائے اس کے خود سے باہر آنے کا انتظار کرنا چاہیے۔ جب یہ کان کے بیرونی حصے تک آجائے تو پھر صاف اور گیلے کپڑے کے ٹکڑے سے اس کو نکال لینا چاہیے۔

2. کاٹن کی سلائی کا استعمال.
بعض لوگوں کے نزدیک کاٹن کی سلائی کے ذریعے کان کی صفائی ایک بے ضرر عمل ہے، تاہم یہ خیال یکسر غلط ہے۔ کاٹن کی سلائی استعمال کرنے کے نتیجے میں کان کا میل (سیرومن) اندرونی نالی کی طرف بھی جاسکتا ہے جس سے یہ میل کان کے اندر خشک ہوکر انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کان کے پردے اور وسطی حصے کی چھوٹی ہڈیوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

3. نوک دار اشیاء کا استعمال
بہت سے لوگ اپنے کانوں کو کسی بھی نوک دار چیز سے کریدتے اور صاف کرتے ہیں، تاکہ کان کے اندر موجود میل کو نکالا جاسکے۔ ان چیزوں میں لمبے ناخن، ماچس کی ٹیلی، پن، چابی، کوئ بھی نوک دار جیز جو کان کے نلی کے اندر بآسانی داخل ہو سکے۔ وغیرہ شامل ہیں۔ ان اشیاء کے استعمال سے کان کی اندرونی کھال کٹ سکتی ہے اور کان کے اندرونی اور بیرونی حصے کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

4. پانی کی سرنج کا استعمال
اگرچہ پانی کی مناسب مقدار کان میں ڈال کر میل صاف کرنے کا طریقہ سب سے زیادہ محفوظ شمار کیا جاتا ہے، تاہم اگر اس عمل کے بعد کان کو اچھی طرح سے خشک نہ کیا جائے تو بڑے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ مثلا کان میں تکلیف دہ پھپوند کا پیدا ہوجانا وغیرہ۔

سماعت سے محرومی۔
سماعت سے محرومی ایک ایسی صورت حال ہے کہ جس میں کان کا کوئ حصہ اس طریقے سے کام نہین کرتا ہے جس طریقے سے اسے کرنا چاہیے۔
یہ صحت کا تیسرا سب سے عام مسئلہ ہے، اور یہ آپ کی زندگی اور آپ کے تعلقات کے معیار کو متاثر کر سکتا ہے۔
عام طور پر سماعت کے نقصان کی تین مختلف اقسام ہو سکتے ہیں، جو کہ اس بات پر منحصر ہے کہ سماعت کو کہاں نقصان پہنچا ہے۔

Conductive Hearing Loss
Sensorineural Hearing Loss
Mixed Hearing Loss

بعض حالات، بشمول عمر، بیماری، اور جینیات، سماعت کے نقصان میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ جدید زندگی کی فہرست میں کانوں کو نقصان پہنچانے والی بہت سی اشیاء شامل ہو چکے ہیں۔ جن میں بعض ادویات اور بلند آواز، مسلسل شور کے بہت سے ذرائع شامل ہیں۔

مندرجہ ذیل عوامل میں سے کوئ ایک بھی آپ کے قوت سماعت کو متاصر کر سکتا ہے۔

جب عمر 60 سال سے زیادہ ہو۔
آپ کے ارگرد کے ماحول میں مسلسل اور ضرورت سے زیادہ شور ہو ، جیسا کہ تیز مشینری کی آواز یا بندوق کی گولیاں کی آواز۔
خاندانی تاریخ کے حوالے سے قریبی خاندان سے متواتر رشتہ ازدواج کا جڑنا۔
سماعت کا نقصان عام طور پر ترقی پسند ہوتا ہے۔ یہ سب سے عام خطرے کے عوامل ہیں، لیکن ان کے علاوہ اور بھی بہت سارے وجوہات ہو سکتے ہیں۔

سماعت کے نقصان کے تمام معاملات کو روکا نہیں جا سکتا۔ تاہم، آپ اپنی سماعت کی حفاظت کے لیے کئی اقدامات کر سکتے ہیں:

اگر آپ بہت شور والے علاقوں میں کام کرتے ہیں تو حفاظتی سامان استعمال کریں اور تیراکی کرتے وقت اور کنسرٹس میں جاتے وقت ایئر پلگ پہنیں۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آن ڈیفنس اینڈ دیگر کمیونیکیشن ڈس آرڈرز کی رپورٹ کے مطابق 15 سے 20 سال کی عمر کے 69 فیصد لوگوں کو اونچی آواز کی وجہ سے سماعت سے محرومی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔اگر آپ اونچی آواز میں کام کرتے ہیں، اکثر تیراکی کرتے ہیں، یا کنسرٹس میں باقاعدگی سے شرکت کرتے ہیں تو باقاعدگی سے سماعت کے ٹیسٹ حاصل کریں۔اونچی آواز اور موسیقی کی طویل نمائش سے گریز کریں۔بصورت دیگر آپ کے قوت سماعت کو مستقل نقصان پہنچ سکتا ہیں۔

قوت سماعت کمزور ہونے کی صورت میں پریشان ہونے کی ہرگز ضرورت نہیں ہے۔ آپ آپنے قریبی ہسپتال جائیں اور ENT سے معائنہ کروائیں۔ اگر کوئ معمولی مسئلہ ہوا ہے تو وہ ادوات یا دیگر طریقہ علاج سے ٹھیک ہو سکتا ہے۔

آگر ادبیات یا علاج سے معاملہ حل نہیں ہوا تو آپ کو گھبرانے کی بلکل بھی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اڈیولوجیسٹ (Audiologist) کے پاس جائیں وہ آپ باقی ماندہ قوت سماعت کا جائزہ لے گا اور آپ کی ضرورت کے مطابق آلہ سماعت کے بارے میں آپ کو معلومات فراہم کرے گا۔ آلہ سماعت پہننے کے آپ آپنی زندگی میں واضح تبدیلی محسوس کریں گے انشاءاللہ۔

دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کو محفوظ رکھے آمین۔

جناب سماعت کا ٹیسٹ کروانا ہے۔
ٹھیک ہے سر آپ بتائیں کیسے اور کیا مسئلہ ہے۔
یہ میری بیگم ہیں ان کو سننے میں کافی دشواری ہو رہی ہے۔
اچھا ٹھیک ہے میں دیکھتا ہوں کہ مسئلے کی نوعیت کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے میں پی ٹی اے ٹیسٹ کروں گا تاکہ قوت سماعت کی شدت کا اندازہ ہو سکے۔

جناب۔ اماں جی کی قوت سماعت کافی متاثر ہو چکی ہے۔ ٹیسٹ کے مطابق اماں جی 90 فیصد قوت سماعت گھو چکی ہیں تو لہٰذا آلہ سماعت استعمال کرنا پڑے گا، تب جا کے اماں جی آواز سن سکے گی اور کسی بھی گفتگو میں شامل ہو سکے گی۔

ڈاکٹر صاحب کیا کہ رہے ہیں۔ کچھ تو بتائیں نا مجھے بھی۔
قدرے بلند اواز میں۔۔۔۔
ڈاکٹر صاحب کہ رہے ہیں کہ سننے کے لئے مشین لگے گا۔
کیا لگےگا دوبارہ بولو نا مجھے سمجھ نہیں ایا۔
جناب آپ مجھے اجازت دےدیں تاکہ میں جائزے کے لئے آلہ سماعت اماں جی کو لگا دیتا ہوں۔

آلہ سماعت ٹیسٹ کے نتائج کے مطابق ترتیب دینے کے بعد اماں جی کے کان میں لگایا جاتا ہے۔۔۔۔

اماں جی آواز آرہی ہے کیا؟؟
اماں جی قدرے حیرانگی اور پر مسرت لہجے میں جی بیٹا میں سن پا رہی ہوں۔

جھٹکے سے اپنی شوہر سے مخاطب ہو تے ہوے۔
آپ بھی کچھ بولیں نا میں سن پا رہی ہوں۔۔
آواز آرہی ہے نا آپ کو۔
جی بلکل صاف آواز ارہی ہے۔۔
کیسی ہیں آپ۔۔۔۔۔
میں بہت خوش ہوں آپ کی آواز سن رہی ہوں مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے۔
ڈالٹر صاحب ہمین یہ مشین چاہیے۔
جی بلکل آپ خرید سکھتے ہیں۔
اماں جی آلہ سماعت لگنے کے بعد بہت ساری دعائیں مانگتے ہوئے رحصت ہو گی۔

فی امان اللہ


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
72162