Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ایم ڈی آئی چارجز ختم نہیں کرسکتے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پر قابو پانے کیلئے ان کی وصولی ضروری ہے، نیپرا

شیئر کریں:

ایم ڈی آئی چارجز ختم نہیں کرسکتے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پر قابو پانے کیلئے ان کی وصولی ضروری ہے، چیئرمین نیپرا

لاہور(چترال ٹایمز رپورٹ)نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے کہا ہے کہ ایم ڈی آئی فکسڈ چارجز ختم نہیں کرسکتے کیونکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پر قابو پانے کے لیے ان کی وصولی ضروری ہے، زیادہ تر بجلی درآمدی فیول سے پیدا کی جارہی ہے، لوگوں کو اس کا بوجھ اٹھانا ہوگا،سیزنل بزنسز کنکشن منقطع اور دوبارہ لگواسکتے ہیں، کولڈ سٹوریج سیزنل بزنس نہیں ہے۔وہ ہفتہ کو لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کر رہے تھے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انوراور نائب صدر عدنان خالد بٹ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا جبکہ ایگزیکٹو کمیٹی ممبران بھی تقریب میں موجود تھے۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے چیئرمین نیپرا کی توجہ ایم ڈی آئی چارجز کے معاملے کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ چند ماہ قبل نیپرا نے تمام صنعتی اور کمرشل صارفین پر زیادہ سے زیادہ ڈیمانڈ انڈیکیٹر چارجز عائد کیے ہیں جس کے تحت ان سے ان کے منظور شدہ لوڈ کا 50 فیصد وصول کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی کا بل یونٹ استعمال کیے بغیر ادا کرنا پڑتا ہے، اگر وہ اپنے الاٹ کردہ لوڈ کے 50فیصد سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں تو وہ ایم ڈی آئی چارجز کے بجائے استعمال شدہ یونٹس کے مطابق بل ادا کریں گے۔

 

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے وہ تاجر بری طرح متاثر ہورہے ہیں جن کے صنعتی یونٹ بند ہیں یا ان کی صنعت میں کام سیزنل بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ملک میں اس وقت 43000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، اگر کوئی شخص یا ادارہ بجلی نہیں خریدتا تو اس کا نقصان حکومت کو ہوتا ہے، پاور سیکٹر کو منافع بخش بنانا ہمارا کام ہے، اگر حکومت نے کاروباری برادری کے ایماپر کپیسٹی انسٹال کی ہے مگر وہ اسے خرید نہیں سکتے تو اسے کہاں لے جائیں، جس شرح پر ڈسکوز ایم ڈی آئی چارجز وصول کر رہے ہیں وہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹی لمیٹڈ کواس سے 10فیصد زیادہ ادا کر رہے ہیں، یہ بہت کم قیمت ہے جو وہ وصول کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیپرا نے سیزنل انڈسٹری کو سال میں چار مرتبہ بغیر کسی چارجز کے کنکشن منقطع اور دوبارہ لگوانے کی اجازت دی ہے جس پر صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے کہا کہ کنکشن منقطع اور دوبارہ لگوانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے تاکہ ہمیں اس حوالے سے کچھ قانونی تحفظ حاصل ہو۔چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ایم ڈی آئی پر آئندہ ہفتے سماعت کر رہے ہیں، اس میں شامل ہو کر تاجر ہمیں اپنے تحفظات سے آگاہ کر سکتے ہیں،

 

اگر تاجر 50 فیصد سے زیادہ بجلی استعمال کر رہے ہیں تو ان سے کوئی ایم ڈی آئی چارج نہیں کیا جاتا اور اگر کسی کے پاس زیادہ منظور شدہ بوجھ ہے جبکہ استعمال کم ہے تو اسے دوبارہ زیر غور لایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ نیٹ میٹرنگ کی شرح 19.90 روپے رہے گی اور اس سے کم نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ نیپرا نے 65 ہزار میگاواٹ بجلی کی فراہمی کے لیے لائسنس جاری کیے ہیں جبکہ ملک بھر میں کل ضرورت 23 ہزار میگاواٹ ہے، ہمارے پاس اس وقت 43000 میگاواٹ کی نصب صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی 65 فیصد پیداوار درآمدی ایندھن پر کی جاتی ہے، ہمارے پاس ڈالر نہیں ہیں، روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے کوئلہ بھی مہنگا ہو گیا ہے، صرف ڈالر کی وجہ سے ہماری لاگت8 گنا بڑھی ہے جبکہ مجموعی طور پر ان پٹ کاسٹ 16 فیصد بڑھی ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ ان پٹ لاگت میں 16فیصداضافے کے باوجود ہم ٹیرف میں اضافہ نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ نیپرا کا کام سستی، قابل اعتماد اور پائیدار توانائی فراہم کرنا ہے، نیپرا کے چار کام ہیں جن میں لائسنسنگ، ٹیرف، مانیٹرنگ اینڈ انفورسمنٹ اور کنزیومر افیئر ڈیپارٹمنٹ شامل ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ اپنے محکمے کو موصول ہونے والی 97 فیصد شکایات کا ازالہ کر دیا ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم درآمدی ایندھن پر مزید کوئی پراجیکٹ شروع نہیں کریں گے،نیپرا نے فی الحال 600میگاواٹ کے ملک کے پہلے آر ایف ٹی کی منظوری دے دی ہے اس کے علاوہ وہ 7مارچ کو مڈل ایسٹ انرجی کانفرنس میں روڈ شو بھی کر رہے ہیں،ہم اپنے توانائی کے پیداواری نظام کو ریورس کرنا چاہتے ہیں یعنی 65فیصد توانائی جو ہم درآمدی ایندھن سے پیدا کرتے ہیں اور 35فیصد قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہائیڈرو سے پیدا ہونے والی بجلی کو قابل تجدید بھی کہا جاتا ہے اس حساب کے مطابق اگر ہم 35 فیصد گرین انرجی پیدا کرتے ہیں تو ہم جی ایس پی سے جی ایس پی پلس تک اپلائی کر سکتے ہیں جس سے کاروباری اداروں کو فائدہ ہوگا۔کاشف انور نے کہا کہ لاہور چیمبر نے یہ مسئلہ لیسکو کے سی ای او کے ساتھ بھی اٹھایا ہے اور انہوں نے اس سلسلے میں تاجر برادری کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ افواہ بھی گردش کر رہی ہے کہ نیٹ میٹرنگ کا ریٹ کم کرنے کی تجویز زیر غور ہے، ایک طرف ہم اپنا امپورٹ بل کم کرنے کی فکر میں ہیں،

 

ہمارا ایندھن کا درآمدی بل 23 ارب ڈالر ہے اور ایسی صورتحال میں ہمیں قابل تجدید توانائی کی طرف شفٹ ہونا پڑے گا لیکن نیٹ میٹرنگ کے نرخ کم کرنے سے قابل تجدید توانائی بالخصوص شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دینے کی حوصلہ شکنی ہوگی۔انہوں نے نیپرا کے چیئرمین سے درخواست کی کہ وہ ایم ڈی آئی چارجز کو فوری طور پر واپس لینے میں اپنا کردار ادا کریں اور نیٹ میٹرنگ ریٹ کے بارے میں ابہام کو دور کریں۔لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 9ویں جائزہ مذاکرات آخری مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور معلوم ہوا ہے کہ انڈسٹری کے لیے سبسڈی ختم کرنے کی تجاویز بھی ہیں ایسے مشکل حالات میں جب کاروباری شعبہ کو ایندھن، بجلی اور گیس کے بڑھتے ہوئے ٹیرف کے ساتھ ساتھ تقریبا 17 فیصد کے پالیسی ریٹ جیسے مسائل کا سامنا ہے، اگر سبسڈی بھی ختم کردی گئی تو کاروبار کرنے کی لاگت مزید بڑھ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے ممبران کولڈ سٹوریج سیکٹر سے ہیں جنہوں نے بتایا ہے کہ نیپرا نے ان کے ٹیرف کو صنعتی سے کمرشل میں تبدیل کر دیا ہے جس کی وجہ سے ان کے بجلی کے بلوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، کولڈ اسٹوریج فوڈ سپلائی چین کا ایک اہم حصہ ہے اور لاگت میں اضافے کی وجہ سے پیداواری لاگت مزید بڑھ گئی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس فیصلے کو فوری واپس لیا جائے بصورت دیگر کولڈ سٹوریج کا کاروبار قابل عمل نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا کی ٹیرف سماعتوں میں تاجر برادری کی شرکت بہت ضروری ہے۔

 

 

جھوٹی خبریں دینے اورانہیں پھیلانے سے قوم کے اقتصادی مفادات کونقصان پہنچ رہاہے، وزیرخزانہ اسحاق ڈار

اسلام آباد(سی ایم لنکس)وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے جھوٹی خبریں دینے اورانہیں پھیلانے سے قوم کے اقتصادی مفادات کونقصان پہنچ رہاہے۔ہفتہ کووزیرخزانہ نے تنخواہوں اورپنشن کی ادائیگی سے متعلق جھوٹی اوربے بنیادخبرکے حوالہ سے اپنے ایک ٹویٹ میں کہاہے کہ فیک نیوزدینا اورانہیں پھیلانا قومی معاشی مفادات کیلئے ضرررساں ہے۔ انہوں نے کہاکہ متعلقہ وزارت سے تصدیق کئے بغیراس طرح کی رپورٹس اورخبریں دینے سے گریز کرنا چاہئیے۔واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزارت خزانہ نے تنخواہوں اورپنشن کی ادایئگی روکنے سے متعلق افواہوں کوغلط اوربے بنیادقراردیتے ہوئے کہاتھا کہ وزارت نے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کی ہیں۔ وزارت خزانہ کے ترجمان نے وضاحتی بیان میں بتایا کہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ حکومت نے تنخواہوں اور پنشن وغیرہ کی ادائیگی روکنے کی ہدایت کی ہے جوسراسر غلط اوربے بنیادہے۔ترجمان نے کہاکہ وزارت خزانہ، جو کہ متعلقہ وفاقی وزارت ہے، نے ایسی کوئی ہدایات نہیں دی ہیں۔ترجمان نے کہاکہ اے جی پی آر نے بھی تصدیق کی ہے کہ تنخواہوں اور پنشن پر کارروائی ہو چکی ہے اور وقت پر ادا کر دی جائے گی، دیگر ادائیگیوں پر معمول کے مطابق کارروائی کی جا رہی ہے۔

 

وزیراعظم کا اوورسیز پاکستانیوں کیلئے اسلام آباد میں دومیگا رہائشی منصوبے لانے کاحکم

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)وزیراعظم شہبازشریف نے معاشی صورتحال میں بہتری لانے کے لئے چئیرمین سی ڈی اے کواوورسیز پاکستانیوں کے لئے فوری طور پربین الااقوامی معیار کے دومیگا رہائشی منصوبے لانے کاحکم دیدیا۔شہباز شریف نے وزیرخزانہ اسحق ڈار کی سربراہی میں ایک اعلی سطح و اختیاراتی خصوصی کمیٹی بھی قائم کردی۔ وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈارنے بھی وزیراعظم کیاحکامات ملتے ہی کام شروع کردیا ہے۔ابتدائی طور پرفیصلہ کیاگیا ہے کہ بین الاقوامی معیار کے دو رہائشی منصوبے سیکٹر سی چودہ اور کری میں لائے جائیں گے۔ ترقیاتی کاموں کو دن رات کی بنیادوں پر کام کرکے ریکارڈ مدت میں مکمل کیاجائے گا۔وزیراعظم نے یہ اقدام ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے اورسمندر پارکستانیوں کواس کے بدلے اعلی معیار کی رہائشی سہولیات مہیاکرنے کے دو الگ الگ منصوبوں پرتیز رفتاری سے کام مکمل کرنے کابھی حکم دیا ہے۔چئیرمین سی ڈی اے کیپٹن ریٹائرڈ نورالامین نے ممبر پلاننگ وسیم باجوہ کوفوری دونوں مجوزہ منصوبوں پرنہ صرف فیزیبلٹی بنانے بلکہ پہلے ہی مرحلہ میں غلطیوں اورکسی بھی سقم سے پاک قابل عمل پی سی ون بنانے کی ہدایات دی ہیں۔

 

ہنگامی بنیادوں پرپیشرفت کرنے کی ہدایت دیدی ہے کہ ایک مہینے کے اندراندر تارکین وطن کے لئے پہلے مرحلہ میں اسلام آباد میں دس ہزاررہائشی پلاٹوں کے منصوبوں کوحتمی شکل دی جائے۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تمام عمل ایک مہینے میں نہ صرف مکمل ہوبلکہ اسے اسی ایک مہینہ میں اوورسیز پاکستانیوں کوپلاٹوں کی بکنگ کی پیشکش کی جائے، قومی میڈیا سمیت امریکہ،انگلینڈدیگر یورپی ممالک،خلیجی ریاستوں سمیت دنیا بھر جہاں پربھی پاکستانی ہیں ان منصوبوں کی تشہیر کی جائے گی، زیادہ سے زیادہ تارکین وطن کو رہائشی پلاٹس دینے کے لئے انکی رجسٹریشن کی جائے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ ایسی پالیسی بنائی جائے گی کہ پہلے مرحلہ میں دس ہزار تارکین وطن کے بعد بچ جانیوالوں کو بھی مرحلہ وار رہائشی پلاٹس دئیے جائیں گے، منصوبے کے اگلے فیزز میں انہیں شامل کیاجائے گا، تمام منصوبوں میں کمرشل پلاٹس اور شاپنگ سینٹرز و دیگر سب سیکٹروں کی چھوٹی مارکیٹیس کے پلاٹ بھی اوورسیز پاکستانیوں کو ہی دئیے جائیں۔سی ڈی اے سیکٹر سی چودہ دے ملحقہ اورکری میں سترہ ہزار کنال زمین کی نشاندہی کرلی گئی۔ سی ڈی اے کی اپنی ایکوائرڈ اراضی ہے اور اس پر پہلے مرحلہ میں مجموعی طور پر دس سے گیارہ ہزار رہائشی پلاٹس بنائے جائیں گے، اگلے مرحلے میں مزید چار سیکٹر لاکر اوورسیز کوبیس ہزار پلاٹس دئیے جائیں گے۔


شیئر کریں: