Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

حکومت کفایت شعاری کو اولین ترجیح دے رہی ہے، وزراء تنخواہ اورمراعات نہیں لینگے‘ وزیراعظم

Posted on
شیئر کریں:

حکومت کفایت شعاری کو اولین ترجیح دے رہی ہے، وزراء تنخواہ اورمراعات نہیں لینگے‘ وزیراعظم محمد شہباز شریف

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ )وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت کفایت شعاری کو اولین ترجیح دے رہی ہے، آئی ایم ایف سے جلد معاملات طے پا جائیں گے، ماضی کو سیکھ کر ہمیں آگے بڑھنا ہو گا، اتحادی حکومت ملک کی بہتری کیلئے دن رات کوشاں ہے، بطور پاکستانی سرکاری افسر اور فرد بالخصوص حکومتی مشینری، سیاستدانوں، بیورو کریٹس اور صوبائی اکائیوں سمیت ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ملک و قوم کو درپیش مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے اور ترقی و خوشحالی کیلئے ہمیں اتحاد، جذبہ ایثار اور قربانی کا مظاہرہ کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں وفاقی کابینہ کا خیرمقدم کرتا ہوں، کابینہ کے اجلاس کے وقت کا سب کو خیال رکھنا چاہئے کیونکہ یہ اہم معاملہ ہے، کابینہ کی ہماری روایات اور ڈسپلن ان پر عمل کرنا چاہئے، اس حوالہ سے تمام اراکین کو تحریری طور پر بھی آگاہ کروں گا، یہ ہم سب کی بنیادی اور اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا آج کے اجلاس کا ایجنڈا نمبر ایک کفایت شعاری سے متعلق ہے، کابینہ کے گذشتہ اجلاس میں معیشت سمیت دیگر امور پر مثبت اور بامعنی بات چیت کی گئی تھی جس پر کابینہ اراکین نے اپنی بھرپور رائے کا اظہار کیا تھا جس پر آپ سب کا شکرگزار ہوں۔

 

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام پر بات چیت جاری ہے اور یہ پروگرام جلد طے پا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج انتہائی مشکل وقت میں جب پوری قوم کڑے امتحان سے گزر رہی ہے اور بڑے چیلنج کا سامنا کر رہی ہے چاہے وہ درآمد کے باعث مہنگائی ہے یا آئی ایم ایف کی شرائط ہیں، چاہے وہ گذشتہ حکومت کی کارستانی ہے، جو بھی وجوہات ہوں، ہماری بطور پاکستانی سرکاری افسر اور فرد بالخصوص حکومتی مشینری، سیاستدانوں، بیورو کریٹس اور صوبائی اکائیوں سمیت ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہمیں اس اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہے جس کا وقت ہم سے تقاضا کر رہا ہے اور وہ کفایت شعاری، سادگی، قربانی اور ایثار کا جذبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معرض وجود میں آئے 75 سال گزر گئے ہیں، چاہے 1965ء کی جنگ ہو یا 1971ء کا معرکہ ہو، چاہے 1953ء میں کوئٹہ کا زلزلہ ہو یا 1950ء میں لاہور میں سیلاب آیا ہو، چاہے 2005ء کا زلزلہ ہو یا 2010ء اور 2022ء کا سیلاب ہو ان تمام مشکل وقت اور چیلنجز میں غریب آدمی نے قربانیاں دیں، اس نے مہنگائی کا سامنا کیا، بچوں کیلئے ایک وقت کی روٹی پر اکتفا کیا، اپنے بچوں کی خواہش کو پس پشت ڈال کر فراخدلی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کو ا? تعالیٰ نے ان کے رزق حلال سے وسائل دیئے ہیں، جو لوگ صاحب حیثیت ہیں، وہ لوگ جن کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے انہوں نے ان مشکلات اور چیلنجز کے دوران خدا خوفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا حصہ ڈالا ہو گا، کیا سب نے یہ حق ادا کیا، یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے آگے بڑھنے کا فیصلہ کرنا ہو گا، آج قوم کی توقعات ہم سے ہیں، قوم ہماری طرف تنقیدی اور سوالیہ نگاہوں سے دیکھ رہی ہے کہ کس طرح یہ مخلوط حکومت ان مشکلات سے نمٹے گی، یہ کوئی آسان بات اور مذاق نہیں ہے، مخلوط حکومت یکجان ہو کر کڑے امتحان سے نمٹنے کیلئے متحد ہو کر چاہتے ہوئے اور نہ چاہتے ہوئے فیصلے کر رہی ہے، ملک کو درست سمت میں گامزن کرنے کیلئے تمام توانائیاں بروئے کار لا رہے ہیں، اس حوالہ سے ہمیں عملی اقدامات کا مظاہرہ کرنا ہے، چاہے کوئی وزیر، مشیر، خصوصی معاون، بیورو کریٹ اور سرکاری افسر ہے ہم سب کو پہلے اس کا مظاہرہ کرنا ہو گا، پھر ہم اشرافیہ اور صاحب حیثیت ان سے قربانی اور ایثار کی توقع کر سکتے ہیں، ہمیں سب کیلئے مثال بننا ہے، اب یہ وقت آ چکا ہے، میری، آپ کی اجتماعی اور قوم کی سوچ کے پیش نظر انہوں نے گذشتہ دو ہفتوں سے اس پر کام شروع کر رکھا تھا، اس کی پریزنٹیشن کی کاپی تمام اراکین کو گذشتہ روز بھیج دی گئی تھی، اس میں آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کھڑے ہو جانا چاہئے اور چیلنج قبول کرنا چاہئے، پاکستانی قوم بہت توانا قوم ہے، پاکستان کی حکومت ان چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے گی اور کوئی بھی قدم اٹھانے سے نہیں ہچکچائے گی، یہ پوری دنیا اور پوری پاکستانی قوم کیلئے واضح پیغام ہے وہ اس کو سنیں۔

 

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے اپنا فرض ادا کرنے کیلئے اخلاص سے کوشش کی ہے، کفایت شعاری اور سادگی کیلئے جو پریزنٹیشن پیش کی جا رہی ہے وہ ایک عام آدمی، بیوہ، یتیم کے آنسو تو خشک نہیں کر سکے گی اور نہ ہی مہنگائی کا بوجھ کم کر سکے گی لیکن اس کی ڈھارس بندھے گی، اس کا غصہ کم ہو گا، اس میں احساس پیدا ہو گا کہ آج ملک کی حکومت، سیاستدان، بیورو کریسی صرف دکھانے کیلئے نہیں بلکہ دل سے ایثار، قربانی، سادگی اور تنگدستی کو برداشت کرنے کا مظاہرہ کرنے کیلئے تیار ہو چکے ہیں۔

 

 

کفایت شعاری مہم؛ وفاقی وزراء کا تنخواہوں کے الاؤنسز، مراعات چھوڑنے کا فیصلہ

اسلام آباد(سی ایم لنکس)سرکاری کفایت شعاری مہم میں تمام وفاقی وزراء نے رضاکارانہ طور پر تنخواہوں کے الاؤنسز اور مراعات چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے کفایت شعاری اقدامات کی منظوری دے دی۔ بعد میں وزیر اعظم پریس کانفرنس میں کفایت شعاری مہم سے متعلق بتایا کہ کابینہ کے اراکین  تنخواہیں اورمراعات نہیں لیں گے، لگژری گاڑی واپس کریں گے، یوٹیلٹی بلز خود اداکریںگے۔ ۔کابینہ کے فیصلے کے تحت کابینہ اراکین اور سرکاری افسران سفر کے لیے برنس کلاس استعمال نہیں کریں گے جبکہ سرکاری افسران فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام بھی نہیں کریں گے۔سرکاری تقریبات میں ڈنر اور لنچ میں سنگل ڈش ہوگی، وفاقی وزراء یوٹیلیٹی بلز اپنی جیب سے ادا کریں گے۔


شیئر کریں: