Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

منشیات کی سلگتی آگ پاکستانی قوم کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے ۔ تحریر: قاضی محمد شعیب ایڈووکیٹ

شیئر کریں:

منشیات کی سلگتی آگ پاکستانی قوم کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے ۔ تحریر: قاضی محمد شعیب ایڈووکیٹ

قارئین کرام: آپ کو یاد ہو گا جس طرح امریکہ کی افغانستان میں شدت پسندی کے خلاف جنگ میں امریکہ نے پاکستانی قوم کو دہشت گردی کی آگ میں جھونک دیا تھا۔ بلکل اسی طرح روس نے اقتدار کے نشے میں افغانستان پر چڑھائی کرتے ہوئے پاکستان کو منشیات اور کلانشنکوف کلچرکے جان لیوا تحفوں سے نوازہ۔ جس کا خمیازہ پاکستان آج تک بھگت رہا ہے۔ پاکستان میں آئے روز منشیات کے غیر قانی کاروبار میں خوفناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ جو ہمارے ملک کا ایک سلگتا ہوا مسئلہ بن گیا ہے۔ جس نے ہماری نوجوان نسل کے روشن مستقبل کو داؤ پر لگا کر لاکھوں پڑھے لکھے معزز خاندانوں کا سکون برباد کر رکھا ہے۔ جبکہ کے ہمارے ملک کے حکمرانوں کو اپنی کرسی کی فکر پڑی ہوئی ہے۔ قائد اعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی نے سٹینڈنگ کمیٹی قومی اسمبلی برائے نارکاٹکس کنٹرول کے اجلاس کے دوران انکشاف کیا تھا کہ یونیورسٹی کے باہر قائم کھوکھوں کے مالکان منشیات فروشی کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہیں جو طلبا و طالبات کو سر عام آئیس، ہیرؤین، کوکین، چرس، افیون، مارفین کے ٹیکے فراہم کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں پولیس کے اعلی حکام کو بھی آگاہ کیا گیا۔ لیکن منشیات کے استعمال میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔

گزشتہ روز انسداد منشیات فورس کے ترجمان نے میڈیا کو منشیات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ انھوں نے ملک کے مختلف علاقوں سے 19 منشیات سمگلرز گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 17.827ملین ڈالرز مالیت کی 741.693کلو گرام منشیات اور 6020لیٹرز ہاہیڈروکلورک ایسڈ (HCL) بر آمد کی۔ ملک بھر میں منشیات کے خلاف جاری تیس گرینڈ آپریشن کے دوران چار گاڑیاں بھی قبضے میں لیں۔ منشیات سمگلروں کے قبضے سے برآمد ہونے والی منشیات میں 8 5.33 کلوگرام ہیروئن پاؤڈر،689.741 کلوگرام چرس،14کلوگرام افیون،11.556کلوگرام آئس،20.430کلوگرام ایمفٹیمائن اور 3376 ڈیزی پام گولیاں شامل ہیں۔ اینٹی نارکاٹیکس فورس بلوچستان نے پانچ آپریشن کے دوران239.200 کلوگرام منشیات6020 لیٹرز ہائیڈروکلورک ایسڈ،اینٹی نارکاٹیکس پنجاب نے منشیات کے خلاف جاری مہم کے دوران چار کاروائیوں میں 202.580کلوگرام منشیات، کے پی کے فورس نے گیارہ کاروائیوں کے نتجے میں 221.767 کلوگرام منشیات، اینٹی نارکاٹیکس فورس سندھ نے چار آپریشن کے دوران73.980 کلوگرام منشیات جبکہ نارتھ فورس کے عملے نے چھ مختلف کاروائیوں میں سمگلروں کے قبضے سے 4.166 کلوگرام منشیات برآمد کر کے cns act, 1997کے تحت مقدمات درج کیے۔

قارئین کرام:۔ ُٓ
آئس ٹافی (ICE Toffees) ہیروئن سے بھی ہزار گنا زیادہ خطرناک اور تباہ کن نشہ ہے. اس کا اصل نام؛ (میتھرمتیامین) ہے اور اگر یہ جمی ہوئی برف کے چھوٹے ٹکڑوں کی طرح ہو تو اسے کرسٹل میتھ یا آئس (ICE) کہتے ہیں اگر پاؤڈر کی شکل میں ہو تو اسے سپیڈ (Speed) کہتے ہیں. شر پسند لوگوں اسکو ایک اور شکل یعنی (آئس ٹافی) کی صورت میں مارکیٹ لے آئے ہیں اس بدبخت نشے کو استعمال کرنے والا شخص پہلے دن سے ہی اس کا عادی ہو جاتا ہے ایک دفعہ استعمال کرنے کا اثر 12 گھنٹے تک رہتا ہے اور استعمال کرنے والا نشئی تین سے چار دن تک جاگ سکتا ہے. آئس (ICE) کا نشہ استعمال کرنے والے شخص کی بقیہ عمر چھ مہینے سے ایک سال تک ہی رہ جاتی ہے.یہ بہت ہی خطرناک مہلک اور جان لیوا نشہ ہے اپنے پیاروں اور گردونواح میں نظر رکھیں کیونکہ عادت ہوجانے کے بعد ایک ڈھانچہ رہ جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام پاکستان سمیت تمام رکن ممالک میں ہر سال انسداد منشیات کے حوالے سے منشیات کا عا لمی دن منایا جاتا ہے۔ عوام کو منشیات کے استعمال سے روکنے کے لیے ملک کے طول و عرض میں سرکاری سطع پر ریلیاں، ورکشاپ، سیمنار، جلسے جلوس منقعد کیے جاتے ہیں۔ مگر نوجوان نسل خاص طور پر کالجوں، یونیورسٹیوں، ہاسٹلوں کے طلباء و طالبات، جیلوں کے قیدیوں میں آئیس، ہیروئن، کوکین، چرس، افیون، شراب، مارفین کے ٹیکے سگریٹ نوشی، شیشہ نوشی اور خاص شادی کی تقریبات میں نوجوان نسل میں شراب نوشی کے استعمال میں خطر ناک حد تک اضافہ ہو تا جار ہا ہے۔ جس پر والدین کے ساتھ ساتھ تمام حکومتی ادارے بری طرح ناکام نظر آ رہے ہیں۔ پاکستان میں منشیات کے سمگلروں کا نیٹ ورک بہت منظم طریقے سے سر گرم عمل ہے۔ جن کو قبضہ مافیا اوردیگر بااثر حلقوں کی پشت پنائی حاصل ہے۔ اطلاعات کے مطابق ملک کے بدلتے ہوئے سیاسی اور معاشی صورت حال کے پیش نظر ڈرگز سمگلروں نے اپنے کالے دھند کو سفید کرنے کے لئے اسے پراپرٹی کے منفعت بخش کارو بار میں بھی لگا رکھا ہے۔ جس حکومت نے پراسرار خاموش اختیار کر رکھی ہے۔

افغانستان میں طالبان حکومت کے قائم ہوتے ہی افغانستان میں پوست کی کاشت کے بعد سرحدی علاقوں سے منشیات کی سمگلنگ میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ جن کو پاکستان سمیت یورپ کی ڈگز مارکیٹ تک رسائی حاصل ہے۔ پاکستان نارکاٹکس کنٹرول پولیس، ایکسائز پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے منشیات کی بھاری کھیپ قبضے میں لے کر قانونی کاروائی کرتے رہتے ہیں۔ سزاؤں کے قانون میں سخت ترامیم کی گئی ہیں۔ اس کے باوجود ملک میں دھشت گردی کے بعد دوسرا سب سے سنگین جرم منشیات کی فیکٹریاں اور سمگلنگ ہے۔ جن کے خلاف پاک آرمی کے زیر نگرانی فوری گرینڈ آپریشن کی ضرورت ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق اوپائیڈ یا افیون جیسی مسکن ادویات منشیات کے زمرے میں آتی ہیں۔ ان کا عام استعمال درد کش ادویات کے طور پر لیا جاتا ہے۔ افیون سے حاصل کردہ سکون بخش دواء کوڈین سے لیکر ہیروئن جیسی منشیات بھی شامل ہیں۔ یہ ادویات دماغ کے سلیز پر اثر انداز ہو کر جسم میں درد کے احساس کو روک دیتی ہیں ساتھ ساتھ خوشی اور سرور میں اضافہ کرتی ہیں۔ خواتین میں اس کا استعمال بہت زیادہ ہور ہا ہے۔ ان میں مارفین، ٹریماڈول، میتھا ڈون، ڈایا مارفین، فینٹال، الفینٹال بھی شامل ہیں۔ جو ڈاکٹر کے نسخے پر فراہم کی جاتی ہیں۔ یہ ادویات بہت شدید درد کی صورت میں استعمال کی جاتی ہیں۔ جو سرجری، کینسر اور زندگی کے آخری علاج میں استعمال کی جاتی ہیں۔

پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ کے پرونشل انٹیلیجنس یونٹ کی رپورٹ کے مطابق اٹک جیل منشیات فروشی کا گڑھ بن گئی ہے۔ اٹک جیل میں نشے کے عادی قیدیوں کو ڈرگز مافیا کی سر پرستی میں منشیات بہت آسانی سے میسر ہوتی ہے۔ بااثر ڈرگز مافیا نے جیل انتظامیہ کے تعاون سے اٹک جیل میں پنجے گھاڑ رکھے ہیں۔ اٹک کے مختلف تھانوں سے منشیات کے عادی ملزمان کو منشیات کی بھاری مقدار کی برآمدگی کے الزامات میں اٹک جیل منتقل کیا جاتا ہے۔جو ڈرگز مافیا کی آشیر باد سے جیل کے اندر قیدیوں کو شراب، ا ٓئیس، ہیروئن، کوکین، چرس، افیون سپلائی کرتے ہیں۔

قارئین کرام:نشے کے عادی ہزاروں افراد کے اپنے اپنے مسائل ہیں ان میں پڑھے لکھے اور معزز خاندن سے تعلق رکھتے ہیں۔ جو اکثر مایوسی اور فرسٹریشن کا شکار ہوتے ہیں ان کی بڑی تعداد پلوں کے نیچے، فٹ پاتھ، گندگی کے ڈھیروں اور ریل کی پٹریوں کے ساتھ پڑئے ہوتے ہیں۔ پشاور میں ہیروئین، آیئس، چرس، افیون کا نشہ بہت آسانی سے اور سستا مل جاتا ہے اس لئے ملک کے دورد ارز علاقوں سے نشے کے عادی افراد پشاور پہنچ جاتے ہیں۔ پشاور میں نشے کے عادی افراد کے علاج و بحالی کے لیے کئیر سنٹر قائم کیا گیا ہے۔ جہاں پر ماہر ین نفسیات اور دیگر ڈاکٹروں کی زیر نگرانی نشے کے عادی افراد کا علاج کیا جاتا ہے۔ مختلف سرکاری و غیر سرکاری تنظیموں کے تعاون سے ایک مربوط پروگرام تر تیب دیا گیا ہے۔ نشے کے عادی افراد کے مکمل علاج و بحالی کے بعد انھوں کاروبار کے ساتھ ساتھ مختلف ہنر بھی سکھائے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ جاکر با عزت روز گار بھی کما سکیں۔

 

کیئر ہسپتال پشاور میں لاہور، رالپنڈی، اٹک، اسلام آباد، کراچی، اور ملک کے دیگر علاقوں سے آئے ہوئے نشے کے عادی افراد کو رکھا جاتا ہے۔ جہاں ماہر ڈاکٹر ابتدائی 15 روز ان کا طبی علاج کرتے ہیں۔ ان کے مختلف جسمانی اور ذہنی مسائل کا تفصیلی جائزہ لیکر کونسلنگ اور تھراپی بھی کی جاتی ہے۔ منشیات کے سمگلروں کے خفیہ ٹھکانوں اور منشیات بنانے والے فیکٹریوں کے تلف کرنے کے پاکستان فوج کے زیر نگرانی فوری گرینڈ آپریشن کیا جائے۔ ڈرگز سمگلروں کے غیر قانونی اثاثے منجمد کیے جائیں۔ پاکستان کی نوجوان نسل میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر قابو پانے اور انھیں مفید شہری بنانے کے لئے پار لیمنٹ میں فوری طور پر ٹھوس قانون سازی کی جائے۔ ملک بھر کی تمام جیلوں، سرکاری ہسپتالوں میں نشے کے عادی افراد کے علاج و بحالی مراکز اور خصوصی وارڈ ز قائم کئے جائیں۔ مکمل علاج کے بعد ان فراد کو بری صحبت سے بچانے کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے زیر نگرانی رکھا جائے تاکہ دوبارہ نشے کی جانب راغب نہ ہو سکیں۔ منشیات کی سلگتی ہوئی آگ بڑی تیزی سے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لی رہی ہے۔ اس سے پہلے کہ منشیات کی آگ حکمرانوں کے خاندانوں تک پہنچے اس وبائی مرض کے خاتمے کے لیے جنگی بنیادوں پر انتہائی ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔

بقول احمد فراز(مرحوم)
یہ شہر سحر زدہ ہے صدا کسی کی نہیں،
یہاں خود اپنے لیے بھی دعا کسی کی نہیں
میں آج اگر ز د پہ ہوں تو خوش گماں نہ ہو،
چراغ سب کے بجھے گیں ہوا کسی کی نہیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
71690