
حقیقی سکون؛ خدمتِ خلق میں ۔ تحریر: علی اکبر قاضی
حقیقی سکون؛ خدمتِ خلق میں ۔ تحریر: علی اکبر قاضی
آرام و سکون کس کو نہیں چاہئے؟ ہرانسان فطرتاً سکون و آرام کی تلاش میں رہتاہے اور دور حاضر میں اپنا سب کچھ بھول کر مادیت پرستی کے پیچھے پڑھ جانا در حقیقت سکون و آرام کی تلاش ہی تو ہے۔ لیکن اس بات کو بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ حقیقی سکون مادیت پرستی میں نہیں بلکہ خدمتِ انسانیت میں ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا کی تقریباً 95 فی صد لوگ سکون مادیت پرستی میں ہی ڈھونڈتے رہتے ہیں جس کا نتیجہ لا حاصل ہے۔ جبکہ معاشرے میں کچھ خوش قسمت لوگ ایسے بھی ہیں جو حقیقی سکون خدمت خلق میں ڈھونڈتے ہیں اور اس راہِ خدمت میں ایسے مست ہوجاتے ہیں کہ اُن کو ایک غمزدہ چہرے کی مسکراہٹ میں سکون نظر آتا ہے۔ بے شک یہی وہ خوش قسمت لوگ ہیں جو قران حکیم اور دین اسلام کےتعلیمات کی روح جانتے ہیں جیسا کہ شیخ سعدی کا تاریخی کلام آج یونائٹیڈ نیشن بلڈنگ کے مرکزی دیوار پر نقش ہے۔
بنی آدم اعضائے یکدیگرند
کہ در آفرینش زیک گوہرند
چو عضوی بدرد آورد روزگار
دیگر عضوہارا نا ماند قرار
تو کز محبت دیگران بی غمی
نشاید کہ نامت نہند آدمی
یعنی تمام انسان ایک جسم کے اعضاء کے مانند ہیں، جن کی تخلیق ایک ہی روح سے ہوئی۔ جب وقت کی آفات سے ایک عضو کو تکلیف پہنچتی ہے تو دوسرے اعضاء قرار سے کیسے رہ سکتے ہیں۔ اگر تجھے دوسرے کے درد کا احساس نہیں تو تُو آدمی کہلانے کے لائق نہیں۔
مادیت پرستی کے اس دور میں بھی دنیا میں ایسے کئی نام تھے اور ہیں جنہوں نے اپنی مادی خوشیوں ، اپنی دنیاوی تسکین کو انسانی خدمت کے لئےوقف کرتے رہتے ہیں اور تاریخ کے حصے بنتے رہتے ہیں۔ سرزمیں چترال میں بھی کئی ایسے معزز نام ہیں جہنوں نے اپنی بساط کے مطابق چترال کےلوگوں کے لئے وقت، مال اور علم کے نزرانے پیش کئے ہیں اور میری دعا ہے کہ اللہ اُن پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے اور اُن کے اولاد کر کامیابی وکامرانی نصیب کرے۔ آمیں
اُن خدمت گاروں میں ایک عظیم نام جناب گلبدین ہیں جو کہ گبور (انجگان) سے تعلق رکھتے ہیں اور کراچی میں مقیم ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں سردیوں میں چترال سے اکثر مریض کراچی کا رخ کرتے ہیں اور گلبدیں صاحب وہاں ایک وفادار بیٹے کی حیثیت سے نہ صرف سب کی خدمت کرتے ہیں بلکہ اپنے دوستوں کو لیکر غریبوں کی مختلف حوالوں سے بھی بہتر رہنمائی کرتے رہتے ہیں۔ دن ہو یا رات گلبدین کا فون کبھی بند نہیں رہتا تاکہ کسی غریب کو کوئی ایمر جینسی میں مدد دی جاسکے۔ یہ بتاتے ہوئے مجھے فخر محسوس ہوتا ہے کہ میں نے ہزاروں چترالیوں سے محترم گلبدیں صاحب کی تعریفیں سنی ہیں اور آج چترال ٹائمز کی وساطت سے اُن کی خدمات کو سراہتا ہوں اور تمام خدمت گاروں کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں جو اپنے ضرورت مند بہن بھائیوں کی پاکستان اور پاکستان سے باہر مختلف شہروں میں مدد کرتے رہتے ہیں۔ پروردگار اُن کوکامیابی اور مزید خدمت کرنے کی اعلی توفیق عطا فرمائے۔ آمیں