Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ٹرافی ہنٹنگ اور غریب عوام ۔ ذوالفقار علی

شیئر کریں:

ادارے کا مراسلہ نگار کی رایے سے متفق ہونا ضروری نہیں 

ٹرافی ہنٹنگ اور غریب عوام ۔ ذوالفقار علی

1997 میں محکمہ جنگلی حیات کے لاکھ کوششوں کے باوجود قومی جانور مارخور کی تعداد جب چترال میں چند سو تک رہ کر معدوم ہونے کے دہانے پر پہنچی تب حکومت کو خیال آیا کہ مقامی کمیونٹی کو شامل کیئے بغیر جنگلی حیات بالخصوص مارخور کی تحفظ ناممکن ہے ۔ دیہی سطح پر ویلج کنزرویشن کمٹیز وجود مین آئے ۔ لوگوں نے مال مویشیاں بیج دی اور جنگلات کو کنزروڈ ایریا قرار دیکر وہاں سے لکڑیاں لانا بھی ممنوع قرار دیا گیا ۔ یہ فارمولا اتنا موثر ثابت ہوا کہ چند سالوں میں ہی مارخور اور دیگر جنگلی حیات کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ۔ ہر سال ٹرافی سائز نر مارخور کے تین لائسنسیز چترال کے لیے جاری کی جاتی ہیں۔

 

یاد رہے فارن ہنٹر فی لائسنس کے لئے 2 کروڑ پچاس لاکھ سے زیادہ کا رقم ادا کرتا ہے ۔ اس رقم کی تقسیم کچھ اس طرح ہوتی ہے ۔ رقم کا 20 فی صد گورنمنٹ لے لیتی ہے جب کہ 80 فی صد عوام کو ملتا ہے ۔ عوام کو ملنے والی رقم کی تقسیم کا فارمولا کچھ ایسا ہے کہ جس وی سی سی میں شکار ہوگی رقم کا بڑا حصہ اس کو ملے گااور بہت ہی معمولی حصہ اس سے ملحقہ وی سی سیز کو ملتا ہے ۔ اب مسلہ یہاں شروع ہوتا ہے ۔

 

چترال میں ہر سال تین بار ٹرافی ہنٹنگ ہوتی ہے ۔ تین میں سے ایک لائسنس گہریت گول کے لیے مختص ہے جبکہ دوسرا توشی اور تیسرا لائسنس تیرین شاشا ایریا کے لیے مختص ہے ۔ گہریت گول اور توشی میں ہر سال مختص کوٹے کے مطابق 1 ،1 شکار ہوتے ہیں مگر شاشا ،تیرین اور اس سے ملحقہ علاقوں کے کوٹے کا شکار بھی 1996 سے اب تک بااثر افراد کے اثر و رسوخ سے توشی میں کرایا جاتا ہے ۔ 1996 سے اب تک 27 لائسنس توشی سے باہر علاقے جن میں السنگل وی سی کاست ، بہتولی بالا ، بہتولی پائین ، سیوخت ، وی سی سی شغور ، پرسان ، کجو اور وی سی سی ہرت کریم آباد کے نام پر جاری ہوئے مگر اب تک وہاں 27 میں سے صرف 2 بار ٹرافی ہنٹنگ ہوئی وہ بھی 17 برس پہلے ۔ جس وجہ سے فارن ہنٹنگ کا بڑا حصہ بااثر افراد کے جیب میں چلا جاتا ہے اور غریب عوام کو بہت قلیل حصہ مل جاتا ہے ۔یہ گروپ اس کام میں اتنا ماہر ہو گیا ہے کہ فارن ہنٹر سے جو کمپنی یہاں شکار کرنے میں معاونت فراہم کرتی ہے ان کے ساتھ ان کے گہرے تعلقات ہیں ۔

 

فارن ہنٹر کے ساتھ ایک ٹور گائیڈ ہوتا ہے جس کے ساتھ یہ بااثر گروپ معاملات وہاں اسلام آباد میں ہی طے کر لیتے ہیں۔ اگر عوام کافی کوشش کے بعد فارن ہنٹر کو اپنے ایریا میں لے جاکے جانور دکھانے میں کامیاب ہو بھی جاتے ہیں تو یہ ٹور گائیڈ وہاں اس جانور کو مختلف ہیلے بہانوں جیسے سینگوں کا سائز کم کہہ کر ریجیکٹ کرکے بااثر افراد کے ایریا میں جانور کو سیلکٹ کرواتا ہے۔ کہتے ہیں کہ جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے اس سال بااثر افراد سے ڈیل کی وجہ سے ٹور گائیڈ نے بہتولی پائین ،بہتولی بالا اور السنگل وی سی سی کاست میں ٹرافی سائز کے دو درجن کے قریب جانوروں کو یہ کہ کر ریجیکٹ کیا تھا کہ مندرجہ بالا مارخور کے سی سینگوں کا سائز 44 سے 47 انچ کے درمیان ہیں اور انھوں نے اس سال 48 انچ یا اس سے اوپر سینگ سائز کے مارخور کا شکار کرنا ہے ۔ آج توشی میں شکار کے بعد جب مذکورہ جانور کے سینگوں کا ناپ لیا گیا تو اس کے سینگوں کا سائز 40 اینچ سے بھی کم تھے۔

 

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان بااثر افراد کا چترال کے ہوٹلنگ شعبے پہ اجارہ داری ہے اور بدقسمتی کی بات یہ ہے فارن ہنٹر کا ٹھہراؤ ان کے ہوٹل میں ہوتا ہے جہاںیہ ان کو سبز باغ دکھا کر توشی سے باہر نکلنے ہی نہیں دیتے۔ کئی بار جب وی سی سی صدور اپنے ایریا کے جانور کی تصویر لیکر توشی میں فارن ہنٹر کے پاس جانے کی کوشش کی تب انہیں غیر متعلقہ اشخاص قرار دیکر ان کے پاس جانے سے روک دیا گیا ۔ شکاری آنے کی خبر سن کر کاست ،بہتولی پائین، بہتولی بالا ،پرسان ،ہڑتال کریم آباد، سیوخت شعور کے سینکڑوں والنٹیرز دن رات جنگل تقریبا ہفتوں تک اس آس میں بغیر پیسوں کے ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیں اور اپنے اپنے ٹرافی سائز جانوروں پر نظر رکھتے ہیں کہ شاید اس بار کچھ کرشمہ ہو جائے اور وہ بھی کئی دہائیوں کے انتظار اور محنت کے بعد اپنے وی سی سی میں فارن ہنٹر کو شکار کرتے دیکھنے کا خواب پورا کر سکیں مگر ہر سال ان کا یہ ارمان اس خبر کے ساتھ خاک میں مل جاتی ہے کہ اس سال دوسرا ٹرافی ہنٹ بھی کہیں اور نہیں مگر توشی میں بااثر افراد کے ایریے میں سرانجام پایا اور پھر ایک لمبی سانس اور اگلے سال کا نہ ختم ہونے والا انتظار ۔

 

ہم جملہ عوام کاست ،بہتولی ،پرسان ،شغور ،سیوخت اور ہرت کریم آباد وزیر اعظم پاکستان جناب شہباز شریف، چیف جسٹس پاکستان ،نگران وزیر اعلی کے پی کے ، چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف اور ڈپٹی کمشنر لوئر چترال سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ غریب عوام کے اوپر ظلم اور ہمارے حق تلفی کا نوٹس لے اور ٹرافی ہنٹنگ پر مخصوص افراد کی اجارا داری ختم کریں۔

 

آخر میں میری طرف سے خصوصاً بہتولی ،کاست پرسان ،کجو، ہرت کریم آباد، شغور ،سیواخت کے نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ اپنے اوپر اس ظلم پر آواز بلند کریں اور اس پوسٹ کو ذیادہ سے شئر کریں تاکہ ہماری آواز حکام بالا تک پہنچ سکیں اور میرے چترال کے تمام افراد سے بھی اپیل ہے کہ وہ اس ناانصافی پر ہمارا ساتھ دیں۔

 

یادرہے کہ کینیڈین ٹرافی ہنٹر مسٹر تھامس ریناٹو مارٹینی نے آج توشی- شاشا کنزرونسی میں کمیونٹی کے زیر انتظام کشمیر مارخور کا شکار کیا۔محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق مارخور کے بائیں سینگ کا سائز 43 انچ تھا جبکہ دائیں سینگ کا سائز 43-1/2 انچ تھا۔ ٹپ ٹو ٹپ کا فاصلہ 26 انچ تھا اور بائیں اور دائیں سینگوں کے بیس قطر 12 انچ تھا جبکہ دو سینگوں کے درمیان بنیادی فاصلہ 1-1/2 انچ تھا۔ مارخور کی عمر تقریباً 11 سال تھی۔


شیئر کریں: