Chitral Times

Apr 25, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بزمِ درویش ۔ درویشی کی تلاش ۔ تحریر:پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی

Posted on
شیئر کریں:

بزمِ درویش ۔ درویشی کی تلاش ۔ تحریر:پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی

وسیع و عریض دور تک پھیلی کھانے کی ٹیبل دنیا جہاں کے لذیز ترین کھانوں سے مہک رہی تھی میں اور میرا میزبان ٹیبل کے ایک طرف بیٹھ گئے اب کھانوں پر نظر دوڑائی کہ آغاز کس کھانے سے شروع کیا جائے تو ملازموں کی فوج نے کھانوں کے ساتھ ہم پر یلغار کر دی دہی رائتے سلاد اور تازہ جوس کے ساتھ سب پیش پیش تھے ابھی ا ن کی ڈیوٹی ختم نہیں ہوئی تھی گرما گرم تازہ مختلف قسم کے پراٹھوں کی آمد شروع ہو گئی پراٹھوں کے تسلسل کے پیچھے گرما گرم سلاخوں پر کستوری ریشمی کبابوں کی آمد شروع پھر میزبان نے تکے کبابوں کی اقسام مکھن دیسی گھی مختلف قسم کے ایرانی عربی مصالحہ جات کے ساتھ پیش کر دیں میزبان ہر گزرتے لمحے کے ساتھ میزبانی کے ریکارڈ توڑنے پر تُلا ہوا تھا یا مُجھ فقیر کو رام کرنے پر لگا تھا ابھی یہ سلسلہ تھما نہیں تھا مچھلی کی اقسام کے کباب بغیر کانٹے کے اب تو میں بھی دل ہی دل میں میزبان کو داد دے رہا تھا کہ جو بھی ہے کھانے کی ورائٹی اقسام لذت سے بندہ بخوبی واقف ہے اِسی لیے تو اُس کا سلسلہ میزبانی تھمنے کا نام نہیں لے رہا تھا

 

کھانوں کی قوس قزح تھی جو رنگ بکھرے جا رہی تھی میرے منہ سے ایک جملہ نکلا کہ یخنی پلاؤ میری پسندیدہ ڈش ہے تو نوکروں کی دوڑیں لگ گئیں ٹیبل سے مختلف چاولوں بریانی کی ڈشیں اٹھا کر میرے سامنے ڈھیر کرنے لگے ساتھ میں میزبان نے فاتحانہ نظروں سے میری طرف دیکھتے ہوئے نعرہ مارا جناب اِس کے بعد اصل مقابلہ تو سویٹ ڈشز کا ہونا ہے پھر انہوں نے مختلف قسم کے حلو ہ جات پاکستانی غیر ملکی سویٹ ڈشز کی تفصیل بتا نا شروع کر دی میری پریشانی میں اضافہ ہو تا جا رہا تھا کہ میرا میزبان آخر مُجھ سے چاہتا کیا ہے اب کھانا سٹارٹ ہوا تو میزبان نے اپنے وسیع تعلقات دولت کے قصے سنانے شروع کر دئیے مختلف شہروں میں اپنے محلات گنوانے شروع کر دئیے ساتھ ہی عمرے کی رشوت بھی پیش کر دی وہ ہر حال میں مجھے ذبح کر نے پر تلا ہوا تھا یہاں میں محترم قارئین کو اپنے میزبان کا تعارف کرا تا چلوں جو پاکستان کے ریٹائرڈ بیوروکریٹ اعلی سرکاری عہدے سے پچھلے سال ہی ریٹائرڈ ہو ئے پچھلے چند سالوں سے یہ میرے پاس روحانی مشاورت کے لیے آتے تھے چند سال پہلے کسی مالی سکینڈل میں نام آیا تو با عزت بری ہو نے کے لیے کسی کے کہنے پر میرے پاس تشریف لائے میں نے اذکار دئیے اللہ نے چند دنوں میں ہی اِن کو اُس مشکل سے نکال دیا تو یہ میرے فین ہو گئے

 

اپنی نوکری میں حلال حرام کی تمیز کم ہی کرتے تھے ایسے سرکاری افسران جو حلال حرام کا خیال نہیں رکھتے انہوں نے خفیہ دولت جائدادیں بنائی ہوتی ہیں اب ان کے اندر مسلسل خوف کا شیش ناگ اپنا پھن پھیلاتا رہتا ہے کہ کہیں پکڑے نہ جائیں یہ خو ف اِن کو روحانی بزگروں کے پاس لے جاتا ہے تاکہ ذکر اذکار صدقہ خیرات سے اُس خوف سے نجات پا سکیں یہ سوال میرے دوست بھی اکثر مُجھ سے پوچھتے رہتے ہیں کہ سر یہ جو بڑی نام نہاد شخصیت آپ کے پاس آئی ہے اِس کے پاس دنیا جہاں کی دولت اقتدار جائداد سب کچھ ہے اِس کو تو کوئی پریشانی ہونی ہی نہیں چاہیے تو پھر یہ آپ کے پاس کیوں آتا ہے تو میں اِن کو کیا بتاؤں کہ جوبھی حرام کو اپنی کمائی کا حصہ بنائے گا وہ اعتماد کی دولت سے محروم ہو کر مختلف خوفوں کا قیدی بن کر رہ جائے گا ایسے حرام خورجب کسی روحانی شخص سے ملتے ہیں تو ایک سوال بار بار کرتے ہیں جناب آنے والے دنوں میں کوئی پریشانی تو نہیں ہے کوئی مسئلہ تو نہیں ہے اور اگر کوئی پریشانی نظر آرہی ہے تو اُس کا توڑ کیا ہے یا بہت سارے افسران اعلی اگر کسی بڑی طاقت پوسٹ پر ہیں تو وہ بار بار ایک ہی سوال کرتے ہیں ابھی اِس سیٹ پر میں کتنی دیر تک ہوں کوئی پریشانی والی بات تو نہیں ہے میری اِس طاقتور سیٹ سے کسی کمزور سیٹ پر ٹرانسفر ہو نہیں ہو گی ناں یا میں نے بہت سارے افسران کے ساتھ معاشرے کے ارب پتی انسانوں کو بھی اِس خوف سے پسینے پسینے ہوتے دیکھا ہے کہ میرے پاس دنیا جہاں کی نعمتیں آسائشیں محلات گاڑیاں ترقی یافتہ ملکوں کے ویزے ہر قسم کی کرنسی سے بھرے ہوئے اکاؤنٹ تو کیا ابھی میری زندگی ہے ناں کوئی بیماری تو نہیں ہے آنے والے دنوں میں کوئی پریشانی تو نہیں ہے ناں ایسے سوالات اور خوف لے کر یہ در در ماتھا رگڑتے نظر آتے ہیں

 

میرا آج کا میزبان جو دولت اور اقتدار کا ر سیا رہ چکا ہو میری میزبانی اور تحائف کی برسات کر رہا تھا اب میں بھی سمجھ رہا تھا کہ یہ بھی کسی خوف کے ازالے کے لیے میرا میراثی بنا میزبانی کر رہا ہے اب وہ خوف تلاش خواہش کیا ہے میں اِس انتظار میں تھا کہ کب اِس کا اصل روپ میرے سامنے آتا ہے کھانے کے ساتھ ساتھ جناب اپنے بااثر لوگوں سے تعلقات بتانے شروع کر دئیے اپنی مختلف قسم کی جائدادیں کہاں کہاں پر ہیں مختلف زاویوں سے وہ مو صوف اپنی خوبیاں سنا سنا کر مجھے للچا رہا تھا کہ یہ سب میری خدمت کے لیے بھی حاضر ہیں اور تو اور یہاں تک آفر کر دی کہ آپ کا کوئی آستانہ وغیرہ نہیں ہے میں کئی دفعہ آکر دیکھ چکا ہو ں دور دراز سے آئے لوگ بیچارے بے آسرا کھڑے نظر آتے ہیں اگر آپ اجازت دیں تو آپ کے لیے وسیع و عریض آستانے کا انتظام بھی کیا جاسکتا ہے جناب پروفیسر صاحب میں آپ کی نوکری شاگردی کر نا چاہتا ہوں آپ مجھے اپنی غلامی میں لے لیں اب میزبان نے کھل کر اپنی خواہش کا اظہار کر دیا تھا کہ وہ بھی کوچہ تصوف کا طالب بننا چاہتا ہے راہ فقر اختیار کر نا چاہتا ہے میں حیرت سے اُس کے چہرے کو دیکھ رہا تھا کہ آخر میں ہمت کرکے بو لا کیا آپ فقیر درویش عامل بننا چاہتے ہیں تو میزبانی نے اپنے سینے پر ہا تھ رکھا اپنا سر جھکا یا اور بولا جی جناب آج آپ کو گھر بلا کر دعوت کر نے کا یہی ارادہ خواہش تھی کہ اب میں ریٹائرڈ ہو گیا ساری زندگی لوگوں پر حکم چلانے کی عادت پڑی تھی

 

اب تو کوئی میرا فون بھی نہیں سنتا پاس دولت بہت ہے لیکن اقتدار کے بغیر ہر چیز پھیکی ہو گئی ہے مجھے ریٹائیرڈ ہونے کے بعد پتہ چلا ہے کہ ہماری حکومت تو اقتدار تو نوکری عہدے تک ہی ہے جس دن سے لوگوں کو پتہ چلا کہ میں ریٹائرڈ ہو گیا ہوں آنکھیں ہی پھیر لی ہیں کسی فنکشن میں جاؤ تو چہرہ پھیر لیتے ہیں جو دن رات ہمارے درباری میراثی تھے پاس بیٹھنا پسند نہیں کرتے دوسری طرف میں نے بہت غور کیا کہ اب میں کیا کر سکتا ہوں جس کو زوال نہ ہو ریٹائرمنٹ نہ ہو تو وہ آپکا شعبہ فقیری دریوشی روحانی معالج جس میں ریٹائرمنٹ ہے ہی نہیں آپ لوگوں کے سامنے میں نے معاشرے کے ہر طاقتور کو سر جھکائے دیکھا ہے لوگ آپ کی ابروئے چشم پر کھڑے رہتے ہیں لہذا مجھے شاگرد بنا کر سب کچھ سکھا دیں تاکہ میں معاشرے پر حکمرانی کر سکوں میں حیرت سے ریٹائر بیورو کریٹ کو دیکھ رہا تھا کہ بڑھاپے میں بھی اقتدار حکومت کر نے کی خواہش نہیں گئی میں نے ذکر اذکار بتا کر چلا آیا راستے میں یہ سوچ رہا تھا جس کے انگ انگ میں حرام ہو وہ فقیر درویش کیسے بن سکتا ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
70846