Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ۔ گو تریس کا اظہار تشویش ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

داد بیداد ۔ گو تریس کا اظہار تشویش ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

اقوام متحدہ کے سکر ٹری جنرل انتو نیو گو تریس نے اس بات پر گہر ی تشویش ظاہرکی ہے کہ دنیا بھر میں جھو ٹی خبروں اور جعلی تجزیوں، تبصروں نے تہلکہ مچا دیا ہے اس طرح کی خبروں اور تبصروں کو پھیلا نے کا نظام فوری طور پر قابو میں نہ لا یا گیا تو دنیا بد امنی اور تبا ہی سے دو چار ہو جا ئیگی سکر ٹری جنرل نے سو شل میڈیا، ٹو یٹر، انسٹا گرام، واٹس ایپ، فیس بک وغیرہ پر کوئی پیغام پھیلا نے سے پہلے پیغام کی تصدیق کرنے کے لئے موثر نظام وضع کرنے پر زور دیا ہے، فیض نے کیا بات کہی تھی ”ہم نے جو طرز فغان کی ہے قفس میں ایجا د فیض گلشن میں وہی طرز بیان ٹھہر ی ہے“ یہ تشویش پا کستان اور دیگر ملکوں میں شہروں سے لیکر دیہا تی علا قوں تک مدت سے محسوس کی جا رہی تھی اب اقوام متحدہ کے سکر ٹری جنرل کے بیان نے اس پر مہر تصدیق ثبت کیا ہے، دنیا کے غیر ترقی یا فتہ اور نیم خواندہ مما لک میں جھوٹی خبریں پھیلا نے کا زیا دہ رجحا ن پا یا جا تا ہے کیونکہ ایسے مما لک میں لو گ بے روز گار اور فارغ ہوتے ہیں

 

خا لی دما غ کو ویسے بھی شیطان کا ور کشاپ کہا جا تا ہے غیر تر قی یا فتہ مما لک میں قبا ئلی، مذہبی اور لسا نی لڑائیاں ہو تی ہیں اس بنیا د پر دشمنیاں ہو تی ہیں نیم خواندہ مما لک میں سیا سی بلو غت اور پختگی کا فقدان ہو تا ہے اس وجہ سے سیا سی اختلا ف کو بھی دشمنی کا رنگ دیا جا تا ہے چنا نچہ ہم ہر روز دیکھتے اور سنتے ہیں سو شل میڈیا پر کسی کے مرنے کی جھو ٹی خبر آتی ہے کسی کے گھریلو معا ملا ت کو جھوٹے پر وپگینڈے کے ذریعے اچھا لا جا تا ہے سال دو سال بعد حقیقت سامنے آتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ سارا پرو پگینڈا جھوٹ پر مبنی تھا جھوٹی خبروں کو بنیا د پر کسی بے گنا ہ کی جا ن لی جا تی ہے کسی کا گھر جلا یا جا تا ہے کسی کی دکان یا فیکٹری پر حملہ ہو تا ہے

 

خیبر پختونخوا کے سابق چیف سکر ٹری اور مشہور دانشور عبدا للہ صاحب کہا کر تے تھے کہ مو جو دہ دور انفار میشن یعنی درست معلو مات کا دور کم اور انفو مو شن غلط سلط جھوٹ موٹ پھیلا نے کا دور زیا دہ ہے وہ اس کے لئے ”انفو مو شن“ کی تر کیب استعمال کر تے تھے گزشتہ دو عشروں سے فیس بک کے حوالے سے دو باتیں زیر غور ہیں دو نوں کا کوئی نتیجہ بر آمد نہیں ہوا پہلی بات یہ ہے کہ جو پو سٹ یا کمنٹ آئے اس کو فلٹر اور سنسر کرنے کا سسٹم ہو نا چا ہئیے دوسری بات یہ ہے کہ کسی خبر یا پوسٹ کو پسند کرنے کے آپشن کے ساتھ نا پسند کرنے کا آپشن بھی ہونا چا ہئیے یہ کتنی بڑی ستم ظریفی ہے کہ کسی حا دثے کی خبر ہو، فون میں لت پت جنا زے کی تصویر ہو اس کے ساتھ پسند کرنے کا آپشن ہے اور 80فیصد صارفین بلا سوچے سمجھے اس آپشن پر جا تے ہیں بٹن دبا تے ہی آجا تا ہے کہ فلا ن نے اس کو بہت پسند کیا، اب خدا لگتی کہئیے اس میں پسند کرنے والی کونسی بات ہے؟

 

اگر نا پسند کا آپشن نہیں لا سکتے تو پسند والا آپشن بند کریں، یہ انسا نوں کی بستی ہے مشینوں کی بستی نہیں، اس بستی میں سب روبوٹ نہیں گوشت، پوست اور عقل و شعور والے انسان بھی ہیں سوشل میڈیا کی ایسی بے شمار ستم ظریفیوں کی وجہ سے چین، روس، ایران اور سعودی عرب میں ملکی قوانین کے تحت پا بندیاں اور جیمر ز لگا کر سو شل میڈیا کو کنٹرول میں لا یا گیا ہے ان ملکوں میں سوشل میڈیا پر خرا فات کو جگہ نہیں ملتی وطن عزیز پا کستان میں ایسے قوانین کی ضرورت تھی اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل کی طرف سے تشویش کا اظہار سامنے آنے کے بعد پا کستان میں بھی چین اور روز جیسے قوانین کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔


شیئر کریں: