Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دھڑکنوں کی زبان –  ”ستارے کی قسم “- محمد جاوید حیات

شیئر کریں:

دھڑکنوں کی زبان –  ”ستارے کی قسم “- محمد جاوید حیات

ستارہ روشنی کا استعارہ ہے اور روشنی حق کا استعارہ ہے ۔۔قران نے حق کو نور اور ناحق کو اندھیرا کہا ۔۔امت مسلمہ کا تعارف کراتے ہوتے ہوٸی کہ وہ لوگوں کو ظلمات سے نور کی طرف لاتے ہیں۔ضرب المثل ہے ”سانچ کو آنچ نہیں “ امت مسلمہ کو پہلا سبق سچ کا پڑھایا جاتا تھا ۔سچ کی مثالیں دی جاتی تھیں قصے سناۓ جاتے تھے گھر میں، گلی کوچوں میں اور کلاس روم میں سچ کا سبق پڑھایا جاتا ۔سکول میں کسی کی شکایت لگتی تو استاد کی بازپرس پر کہا جاتا ”سر یہ جھوٹ بول رہا ہے“ اور جھوٹ کی تحقیق ہوتی سچ ثابت نہ ہوتا تو سزا دی جاتی ۔۔یہ جڑ ہےیہ ابتدا ہے یہاں سے خرابیان پیدا ہوتی ہیں ۔والدین اولاد کو سچ بولنے کا کہتے ہیں خود جھوٹ بولتے ہیں اساتذہ شاگردوں کو سچ کی نصیحت کرتے ہیں خود جھوٹ کی پرواہ نہیں کرتے ۔وہ ماٸیں کہیں چلی گٸیں جو قمیص کے نیچے اشرافیاں چھپا کر کہتی تھیں ” بیٹا ! جھوٹ مت بولو“ وہ ماٸیں کہیں چلی گٸیں جو تنبیہ کرتیں ” جھوٹ بولنے سے زبان پہ دانہ نکلتا ہے“ اور بات بات پہ زبان دیکھانے کا کہتیں ۔اب ستارے کی قسم کیا کھاٸیں؟ ستارہ فضا کی وسعتوں میں غاٸب ہوگیا ہے ہم جھوٹ کے اندھیروں میں ٹامک ٹوٸیاں کھا رہے ہیں ۔

 

ستارے کی قسم ستارہ روشنی ہے اور روشنی حق ہے وہ حق جو حکمران کی کرسی بچاتا ہے آفیسر کی آبرو بچاتا ہے قوم کی ساکھ بچاتا ہے ملکوں کی سرحدیں بچاتا ہے فرد کی عظمت بچاتا ہے ۔یہ روشنی جب پھیل جاۓ تو امن سکون اور خوشحالی ساتھ آتی ہیں غیرت اور عصبیت سر کا تاج بنتے ہیں ۔ایوان میں سچ بولا جاتا یے تو ایوان جگمگا اٹھتا ہے دفتروں میں سچ بولے جاتے ہیں تو دفتر شرافت کی خوشبو سے معطر ہو جاتے ہیں ۔کلاس روم میں سچ بولا جاۓ تو قوموں کی بنیادوں میں سیسہ پگھلا کے ڈالی جاتی ہے گھر میں سچ بولا جاۓ تو گھر برکتوں سے بھر جاتے ہیں امتحان ہال میں سچ بولا جاۓ تو صلاحٸتیں پرورش پانے لگتی ہیں ۔ستارے کی قسم یہ سچ روشنی ہے کوٸی ساٸنسدان اصل میں سچ کی تلاش کر رہا ہے اور پھر ثابت کر رہا ہے خلاٸی مسافر سچ کی تلاش میں پرواز کر رہا ہے اگر راستے سے واپس آکر کہہ دے کہ میں چاند پرگیا تھا تو اس کی زبان پہ دانے نکلیں گے ۔دنیا میں سچ کی حکمرانی ہے ۔ہماری سیاست کے ناخدا ،ہماری کرسیوں کےمالک، ہماری عدالتوں کےقاضی، ہماری تعلیم و تربیت کے میر، ہمارے گھروں کے سربراہ اگر سچ کو شعار بناٸیں تو ہر طرف روشنی پھیلے گی ۔۔اعتراف جرم نہیں معیار ہے ۔غلط کام کرنے والے اعتراف کریں چوری کرنےوالے اعتراف کریں غبن کرنے والے اعتراف کریں اقرابا پروری کرنے والے اعتراف کریں تو جرموں کا نام ونشان مٹ جاۓ گا معاشرہ امن کا استعارہ بن جاۓ گا ۔ستارے کی قسم ہم اس روشنی سے محروم ہیں ۔ہم زندہ اورترقی یافتہ قوموں کی طرف بھی دھیان نہیں دیتے جن کا ضمیر اس سچ کی روشنی سے جگمگا رہی ہے ۔

 

اگر کام میں صداقت نہ ہو اگر باتوں میں صداقت نہ ہو اگر کردار میں صداقت نہ ہو تو اعتبار اٹھ جاتا ہے شک کی نگاہیں تعاقب کرتی ہیں ۔آج ہمیں بھیک بھی بمشکل سے ملتی ہے قرض دیتے ہوۓ لوگ کتراتے ہیں یہ قرض غلط استعمال کریں گے یہ وعدے کے مطابق واپس نہیں کر سکیں گے ان کے ہاں سچ کی روشنی مفقود ہے ۔ہم نے اپنی شناخت کھو دی ہے ہم نےامت مسلمہ کی پیشانی پہ سچ کا جھومر گنوا دیا ہے ۔ہم خود اس روشنی سے محروم ہیں اور اپنی نسلوں کو محروم کر رہے ہیں ہم فیملی کے ساتھ بیٹھ کر ٹی وی پر تبصرے نہیں سن سکتے ہمارے بچے سراپا سوال بن جاتے ہیں ہم سوشل میڈیا میں اپنوں سے نالان رہتے ہیں ۔اگر ہم آج سے سچ بولنا شروع کریں تو روشنی واپس آجاۓ گی اور ہمارے سینوں کو چمکاۓ گی ۔۔فخر موجودات ﷺنے ایک صحابی رض سے فرمایا ” جھوٹ مت بولنا “ ۔۔صحابی گھر گۓ۔۔اگر کسی کوتاہی کا ارادہ ہوتا سوچتا ۔۔رسول مہربان ﷺ کوکیا جواب دوں ۔۔سارے گناہ چھوٹ گۓ ۔۔ستارے کی قسم سچ روشنی ہے اور ہماری کامیابی کی کلید بھی ۔۔


شیئر کریں: