Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

غیرارادی افعال کی حیران کن حقیقت – محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

غیرارادی افعال کی حیران کن حقیقت – محمد شریف شکیب

سائنسی تحقیق نے ثابت کردیا ہے کہ ہم ٹھنڈ لگنے، گرم چیز چھونے سے انگلیاں جل جانے،پلکیں جھپکانے اور گرم چیز کو کھانے یا پینے سے پہلے غیر ارادی طور پر جو پھونک مارتے ہیں وہ ہماری چھٹی حس کی ہدایت پر ہمارے اعضاء کے فوری ردعمل کا نتیجہ ہے۔ اور یہ قدرتی طور پر انسان کے بچاو کا اہم ذریعیہ بھی ہے ۔عام طور پر جب ہم گرم چائے، قہوہ، کافی پیتے یا کوئی گرما گرم مشروب اور خوراک کھانے لگتے ہیں تو منہ میں ڈالنے سے پہلے اس پر غیر ارادی طور پرپھونک مارتے ہیں۔تاکہ منہ کو جلنے سے بچا سکیں۔کیا واقعی اس طرح پھونکنے سے چائے ۔کافی یا کھانے پینے کی دوسری گرم چیزیں ٹھنڈی ہوجاتی ہیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ 43 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ گرم چیز کو کھانے یا پینے سے منہ میں تکلیف ہوتی ہے جبکہ 71 سینٹی گریڈ پر تو منہ فوری طور پر جل جاتا ہے۔

 

کھانے پینے کے دوران درجہ حرارت کے بارے میں جاننا تو ممکن نہیں ہوتا مگر کھانے یا مشروب سے خارج ہونے والی بھاپ سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ وہ چیز کتنی گرم ہے جس کے باعث ہم لاشعوری طور پر انہیں کھانے یا پینے سے قبل پھونک مارتے ہیں۔طبی ماہرین نے تحقیق کے بعد ثابت کیا ہے کہ پھونک مارنا غذا یا مشروب کو واقعی ٹھنڈا کردیتا ہے۔جب آپ پھونک مارتے ہیں تو آپ اپنے جسمانی درجہ حرارت کے قریب ہوا کو منہ سے خارج کرتے ہیں۔ہمارے جسم کا اوسط درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے اور پھونک مارنے سے کپ یا پلیٹ کے اردگرد کی ہوا ٹھنڈی ہوجاتی ہے۔اس ایک مثال یہ ہے کہ کسی گرم کمرے میں چائے کا کپ ہاتھ میں ہو تو اسے ٹھنڈا کرنے کے لیے کچھ وقت درکار ہوگا۔مگر وہی کپ کسی معتدل درجہ حرارت والے کمرے میں ہو تو وہ بہت جلد ٹھنڈا ہوجائے گا۔

 

جب آپ پھونک مارتے ہیں تو آپ درحقیقت بخارات کے ذریعے اس غذا یا مشروب کو ٹھنڈا کررہے ہوتے ہیں۔ہم سانس کے ذریعے پانی کے بخارات کو گرم پلیٹ یا کپ کی سطح سے دور دھکیل دیتے ہیں جس سے مزید پانی کے مالیکیولز بخارات بن جاتے ہیں۔یہ طریقہ کار مشروبات کو زیادہ جلد ٹھنڈا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ ٹھوس غذا کے لیے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔غذا یا مشروب جتنے گرم ہوں گے پھونک سے انہیں ٹھنڈا کرنا اتنا آسان ہوگا، جبکہ معمولی گرم چیز پر یہ طریقہ کار زیادہ مؤثر نہیں ہوتا۔اسی طرح کسی گرم چیز کو چھونے کے بعد ہم غیر ارادی طور پر انگلیوں کو منہ میں دباتے، ہوا میں جھٹکتے یا کان کی لو سے لگاتے ہیں جس سے فوری طور پر کچھ ریلیف ملتا ہے۔ یہ غیر ارادی طرز عمل ہمارے اعضاء کو نقصان سے بچانے کا قدرتی فارمولہ ہوتا ہے۔ جس کی سائنس نے بھی تصدیق کی ہے۔جب ہمیں چھینک آتی ہے تو زبان پر فوری طور پر الحمدوللہ کے الفاظ آتے ہیں۔

 

دینی تعلیم یہ ہے کہ کوئی چھینک کر اللہ کا شکر ادا کرے تو پاس بیٹھا شخص یرحمک اللہ کہے جس کے معنی ہیں کہ اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے۔ جدید طبی تحقیق نے ثابت کردیا ہے کہ جب چھینک آتی ہے تو دل کی دھڑکن رک جاتی ہے چھینکنے کے بعد دل پھر سے دھڑکنا شروع کرتا ہے۔ جس پر شکرانے کے الفاظ زبان سے نکلتے ہیں۔اگر دل دھڑکنا بند کردے تو انسان کی روح قفس عنصری سے پرواز کرجاتی ہے۔سائنس دان انسان کے غیر ارادی اعمال پر مزید تحقیق کر رہے ہیں جن میں بہت سی چیزوں کو ہم توہمات قرار دیتے ہیں لیکن یہ روایات اور عادات تقریبا ہر قوم میں پائی جاتی ہیں مثال کے طور پر دائیں ہاتھ میں کھجلی ہو۔تو باور کیاجاتا ہے کہ کچھ ہاتھ آنے والا ہے۔ بائیں ہتھیلی پر کھجلی کو ہاتھ سے چیز جانے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ہونٹوں میں کھجلی کو کسی عزیز سے ملاقات کی نوید سمجھا جاتا ہے ناک کے اوپر کھجلی کو کسی کے وفات پانے کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ سفر پر جاتے ہوئے اگر کالی بلی راستہ کاٹے تو اسے برا سمجھا جاتا ہے۔پائوں میں کھجلی کو لمبے سفر پر نکلنے کی نوید قرار دیا جاتا ہے۔اسی طرح خوابوں کے حوالے سے بھی بہت سی باتیں مشہور ہیں۔جن کی حقیقت پر مبنی ہونے اور انسانی زندگی پر ان کے اثرات پر طبی ماہرین تحقیق میں مصروف ہیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
69422