Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

میں بے بس تھا، باجوہ فیصلہ کرتے تھے کسے چھوڑنا کسے اندر کرنا ہے،عمران خان

شیئر کریں:

میں بے بس تھا، باجوہ فیصلہ کرتے تھے کسے چھوڑنا کسے اندر کرنا ہے،عمران خان

لاہور(سی ایم لنکس)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ لوگ مایوس ہوکر پاکستان چھوڑ کر جا رہے ہیں، ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی 8 ماہ میں ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں، جو تشویش ناک ہے۔عمران خان نے ویڈیو لنک پر وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 8 ماہ میں قانون کی بالادستی کی دھجیاں اڑائی گئیں جو ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔عمران خان نے کہا کہ جب تک ملک میں انصاف اور قانون کی بالادستی نہیں ہوگی اس وقت تک ملک خوشحال نہیں ہو سکتا۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ لوگوں کو غلط فہمی ہے کہ آپ معاشی طور پر ٹائیگر بن جائیں گے، جو معاشی چیلنجز آج در پیش ہیں، ماضی میں کبھی ایسی صورت حال نہیں ہوئی، باری باری سب کیکرپشن کیس ختم کیے جا رہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ملک کی خاطر آپ کو اپنی ذمے داری نبھانی پڑے گی، آپ کے سامنے ہو رہا ہے کہ سارے چور اوپر آکر بیٹھ گئے ہیں، 26 سال سے کہہ رہا ہوں ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، قانون کی حکمرانی قائم کرنے کیلئے اپنی حکومت میں بھی جدوجہد کرتا رہا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قانون نہیں طاقت کی حکمرانی ہے، قانون کی حکمرانی ملک کو دلدل سے نکال سکتی ہے، قانون کی حکمرانی شہریوں کو یکساں مواقع فراہم کرتی ہے، ملک میں کوئی مقدس نہیں سب کو قانون کے تابع ہونا چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور میں ریکارڈ برآمدات تھیں، کسان خوشحال تھا، سات ماہ میں جو کچھ ہوا اس سے ملک میں مایوسی پھیلی ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ میں اپنی حکومت میں بے بس تھا، جنرل باجوہ فیصلہ کرتے تھے نیب نے کس کو چھوڑنا کسے اندر کرنا ہے۔عمران خان نے وکلا کی رول آف لاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جنگل کا قانون ہے، تمام چور اوپر آ کر بیٹھ گئے ہیں، حکومت میں آتے ہی نے انہوں پہلا کام اپنے کرپشن کیسز ختم کیے، سب چوروں کے باری باری کرپشن کیسز ختم ہو رہے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی حکومت میں پوری کوشش کی، ان کے کیسز میچیور تھے، نیب کہتا تھا ان کے کیسز میچیور ہیں لیکن پیچھے سے ہمیں اجازت نہیں، جنرل باجوہ اجازت نہیں دیتے تھے، وہ فیصلہ کرتے تھے کہ نیب نے کس کو کتنا دبانا ہے، کب چھوڑنا ہے، کب اندر کرنا ہے، شہباز شریف کا کیس ہی نہیں لگتا تھا، میں وزیراعظم بے بس بیٹھا تھا۔عمران خان نے مزید کہا کہ شہبازشریف کے بیٹے نے اپنے ملازمین کے نام پر پیسے منگوائے، لوگوں کے ضمیر خرید کر ہماری حکومت ہٹائی گئی۔

 

عمران خان نے ملک کی عزت ووقار کو مجروح کیا، 4.96ارب روپے مالیت کے تحائف ایک کروڑ پچیس لاکھ روپے جمع کراکے خریدے گئے،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور داخلہ و قانون عطاء اللہ تارڑ کی پریس کانفرنس

اسلام آباد( چترال ٹایمز رپورٹ)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور داخلہ و قانون عطاء اللہ تارڑ نے کہاہے کہ عمران خان نے ملک کی عزت ووقار کو مجروح کیا، 4.96ارب روپے مالیت کے تحائف ایک کروڑ پچیس لاکھ روپے جمع کراکے خریدے گئے، عمران خان کو پاکستان اور اس کی عزت کا کوئی خیال نہیں ہے،روزانہ ان کی کرپشن کی نئی نئی داستانیں سامنے آ رہی ہیں،عمران خان نے توشہ خانہ سے اربوں روپے کی کرپشن اور فراڈ کیا،توشہ خانہ کے تحائف کو بیچا نہیں جا سکتا، ملکوں کے سربراہان کو نایاب تحائف پیش کیے جاتے ہیں،شرم کی بات ہے ایک گھڑی چور ملک کا وزیراعظم تھا، خاتون اول کو ملنے والے سیٹ کی قیمت ایک ارب روپے سے زائد ہے، عمران خان نے اس کی قیمت 58لاکھ لگوا کر 29لاکھ میں توشہ خانہ سے خرید لیا،خاتون اول کو ملنے والے ایک اور سیٹ کی قیمت تین ارب روپے سے زائد ہے، 4.96ارب روپے مالیت کے تحائف ایک کروڑ پچیس لاکھ روپے جمع کراکے خریدے گئے،اس سیٹ کو بھی چند لاکھ کے عوض خریدا گیا، خاتون اول کو ملنے والی انگوٹھی کدھر گئی کسی کو نہیں پتا۔

 

جمعہ کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور داخلہ و قانون عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ توشہ خانہ کا بہت چرچا چلتا آ رہا ہے،یہ کہا جا رہا ہے میری گھڑی میری مرضی ہے بیچوں یا جو چاہے کروں،آپ ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں کوئی او ایل ایکس نہیں ہیں،توشہ خانہ میں فراڈ اور کرپشن کا معاملہ اربوں روپے کا ہے،عمر فاروق والی گھڑی کے معاملے کے علاوہ آج نئی چیزیں سامنے لا رہا ہوں،کابینہ کے رولز کے تحت کوئی بھی توشہ خانہ کا کوئی بھی تحفہ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں،کابینہ ڈویڑن کے رولز کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔کابینہ رولز کے مطابق 30 ہزار سے اوپر کے تحائف کو آپ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں نہ کہ بیچ دیں،خاتون اول کے لئے سونے کے بلغاریہ کے سیٹ جس کی مالیت سوا ارب تھی جبکہ اکاونٹ میں 29 لاکھ جمع کروائے گئے،گراف کمپنی نے خاتون اول کو ہیروں کا سیٹ گفٹ کیا جس کی قیمت 3.3 ارب ہے جبکہ اس کے صرف 90 لاکھ روپے جمع کروائے گئے، میری گھڑی میری مرضی کہنے والے کو شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے 45کروڑ روپے کا تحفہ پانچ لاکھ روپے میں خریدا، ہیروں، گھڑیوں،ہار کی مالیت سکستھ روڈ راولپنڈی کے پلازے سے لگوائی گئی،رسید بھی ہاتھ سے بنوائی گئی اور تفصیلات بھی مکمل نہیں لکھی گئیں۔

 

ایک سوال کے جواب میں عطاء تارڑ نے کہاکہ قانونی کارروائی کی جائے گی اور مال مسروقہ کی برآمدگی کا طریقہ کار اپنایاجائے گا،مریم ارنگزیب گھڑی چور عمران خان کے خلاف بے باکی سے بولتی ہیں، کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرتی ہیں تو عمران خان کے خوشامدی چند شرپسند وں نے ایک نوٹس دیاہے لیکن وہ نوٹس ردی کی ٹوکری میں جائے گا کیونکہ ان کا وزیرآباد کے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے،جے آئی ٹی میں بلانے کی کوئی تک نہیں ہے۔اگر بلانا ہے تو پرویز الہی کو بلائیں،پوچھیں کہ لانگ مارچ میں اتنے لوگ مرگئے سیکورٹی کہاں تھی،یہ سیکورٹی مریم اورنگزیب کے ذمے تھی یا پرویز الہی کے اور پولیس پرویز الہی کو رپورٹ کررہی ہے یا مریم اورنگزیب کو۔اس بات کو جواب بالکل کلیئر ہے۔ایک اورسوال کے جواب میں عطا تارڑ نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے نئی روایت قائم کرتے ہوئے تمام تحائف عوام کو دکھانے کے لیے رکھ دیئے،میرا مرنا جینا یہیں پر ہے اور یہیں پر سیاست کرنی ہے،جو بات کروں گا مکمل دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ کروں گا۔مقدمات ضرور قائم ہوں گے لیکن انصا ف کی فراہمی عدالتوں کاکام ہے،پاکستان مسلم لیگ ن سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتی اور نہ ہی کوئی ایسا قدم اٹھایا جس سے سیاسی انتقام کی بو آتی ہو۔یہ بات سب کے سامنے ہے کہ صبح عمران نیازی آرڈر کرتے تھے اور شام کو ہیروئن ڈال دی جاتی تھی،صبح آرڈر کرتے تھے شام کو بندا دو تین برس کے لیے جیل کے اندر ہوجاتا تھا۔انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت و وزیراعظم کا بالکل یہ وڑن نہیں ہے،جہاں پر چوری ڈاکے ہیں سب کچھ قانون اور ضابطے کے مطابق ہوگا۔یہ نہیں ہوگا کہ صبح پرچہ کیا شام کو بندہ اندر کیا،ہرانکوائری کا ایک ٹائم ہوتا ہے،کسی فائل کو پہیے لگا کر فاسٹ ٹریک نہیں کیا جائے گا جو میرٹ ہوگا وہی ہوگا۔ایک اور سوال کے جواب میں عطاء تارڑ نے کہاکہ اگر کرپشن کی بات ہوتی تو بیٹے سے تنخواہ لینے پر نااہل نہ کیاجاتا،کرپشن کی ایک بھی چیز سامنے نہیں آئی،ہم جو بات کررہے ہیں وثوق کے ساتھ اور ثبوتوں کے ساتھ کررہے ہیں،مقدمات قانون اور ضابطے کے مطابق آگے چلیں گے۔

 

سپر سٹار ے تو اپنا بٹوہ بھی نہیں رکھا ساری عمر دوسروں کے پلے سے کھایا ہے،وہ محسن کش ہے،عمراں خان تنقید بھی برداشت نہیں کرتا۔اگر حکومت انتقامی کارروائی کرتی تو عمران خان آج جیل میں ہوتا،انتقامی کارروائی قطعا نہیں ہے،جو میرٹ پہ چیزیں بنتی ہیں وہ اپنے وقت سے آئیں گی،دیگر کیسز میں سیاسی بیانیہ تھا لیکن اس کیس میں تو برآمدگی ہوئی ہے۔اب آپ کے پاس بچا کچھ نہیں تو بات چیت پہ آگئے ہیں بات چیت اپنے وقت پر ہوگی۔

 


شیئر کریں: