Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

حکمرانوں کی بے حسی اور غفلت میں سوئی ہوئی قوم ۔۔۔محب العارفین 

شیئر کریں:

حکمرانوں کی بے حسی اور غفلت میں سوئی ہوئی قوم ۔۔۔محب العارفین

موجودہ دور کو چترال کی سیاہ ترین دور کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا۔ ایک طرف انتظامیہ کی نااہلی عروج پر ہے تو دوسری طرف عوام غفلت کے نیند سو رہے ہیں۔عوام کو اندازہ نہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہورہا ہے کس بیدردی سے ان کے حقوق پامال کیں جارہے ہیں مگر ہم چترالی بادشاہ لوگ ہیں اپنے گریبان میں نہیں جھانکتے مگر تجزیہ انٹرنیشنل پالیٹکس پر کرتے ہیں نواز شریف عمران خان وغیرہ کو بھی ہم مشورہ دینے کو تیار ہیں یعنی ہم دوسروں کے لیے عقل قل ہیں اپنے گھر میں کیا ہورہا کسی کو احساس نہیں۔لاکھوں ہزاروں مالیت کے موبائل ہاتھوں میں لئے ڈانس اور لپسنگ کرنے میں لگے ہوئے ہیں فٹ بال،اشٹوک، چترالی میمس جیسے درجنوں پیجیز اور گروپس بنائے گئے ہیں جس میں چوبیس گھنٹے فضولیات پوسٹ کئے جاتے ہیں لاکھوں ویوز،شیرز اور کمنٹس کی بھر مار ہوتی ہے مگر مجال ہے کسی نے اپنے علاقے کے بنیادی مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہو۔ ہمارے ٹک ٹاک اور دوسرے سوشل سائڈز پر ٹومکیں لگا کر اور رقص کر کے چترال کو پروموٹ کرنے کے دعویدار ہمارے بہنوں نے کبھی اپنے علاقے کے مسائل ان پلیٹ فارمس پر اجاگر کرنے کی زحمت نہیں کرتے تعلیم یافتہ نوجوان مغرب کے عیاشیوں سے تو متاثر ہیں لباس بھی مغربی انداز بھی مغربی زبان بھی مغربی اپنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں مگر ان کی کامیابی کے راز جاننے کی کوشش کوئی نہیں کرتا۔

اگر خدا نخواستہ کسی نے انکے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی کوشش کی اور کسی مسلے پر احتجاج کا کال دیں تو مشکل سے بیس تیس بندے اس احتجاج میں شریک ہونگے لیکن اگر پولو کا میچ ہو تو ہزاروں لوگ صبح دس بجے سے ہی پولو گراؤنڈ میں جمع ہونے لگیں گے دھول مٹی میں گھنٹوں بیٹھے رہنگے۔پریڈ گراؤنڈ میں فٹ بال دیکھنے کے لیے مسجد کے میناروں پر چھڑ جاینگے اور ان فضولیات میں لوکل یوٹیوبرز بھی کیمرے لئے نمودار ہونگے مگر کبھی ان گراؤنڈز کے حالت زار پر لب کشائی کرنے کی جسارت نہیں کرینگے

کیلاش شندور قاقلشٹ بروغل مداک لشٹ کی خوبصورتی اور چترالی مصنوعات اور کھانوں کے بارے میں کبھی کبھی وی لاگز بناتے ہیں اندرون اور بیرون ملک سیاحوں کو دعوت بھی دیتے ہیں مگر کیا خوب ہوتا پہلے اپنے علاقے کی روڈز انفراسٹرکچر اور دوسرے مسائل کو اپنے کیمروں کی آنکھ سے احباب اختیار تک پہنچاتے تاکہ سیاح ایک بار آنے کے بعد بار بار آنے کو دل کریں۔اب حال یہ ہے کہ جو سیاح آتے ہیں وہ واپس جاکر دوسرے سیاحوں کو بھی آنے سے روک دیتے ہیں۔

پھر ہم میں لیڈیری کا کیڑا بھی بڑے عرصے سے پایا جاتا ہے ہر کوئی لیڈر ہے کسی کا کسی جماعت سے اور کسی کا کسی جماعت سے تعلق ہیں اور کسی وزیر یا ایم این اے ایم پی اے کے ساتھ ایک دو سیلفیاں بناکے ضرور اپنے پاس رکھتے ہیں تاکہ لیڈری پر مہر ثبت ہو اور دوسرے لوگوں پر رعب جھاڑنے میں آسانی ہو۔علاقے کے مسائل جائے بھاڑ میں ہسپتال میں ڈاکٹر ہے یا نہیں،اسکول میں تعلم ہے یا نہیں،روڈ سہی ہے نہیں،بجلی پانی ہے یا نہیں کوئی پرواہ نہیں مگر پارٹی سے وفاداری اور چند لوگوں کی نمک حلالی ضروری ہے۔سب پارٹیوں کے زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں ہر کوئی ایک دوسرے کو گھسیٹنے میں لگے ہوئے ہیں حالانکہ پاکستان میں خصوصاً چترال میں ان سب کی حکومت ہے وفاق میں پی ڈی ایم،جماعت اسلامی کا ایم این اے،صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت جے یو آئی کے ایم پی اے۔اقلیتی وزیر چترال سے پھر بھی کرپشن عروج پر،نا انصافی عروج پر کل آل پارٹیز قیادت بائی پاس روڈز پر احتجاج کر رہے تھے ٹھیکیدار کے خلاف بھائی آپ سب کی حکومت ہے کوئی بھی پارٹی اس وقت حکومت سے باہر نہیں کسی نہ کسی سطح پر سب کی حکومت ہے تو تم احتجاج کیو کر رہے ہو۔کاروائی کیو نہیں کرواتے کیا ڈی سی اور ٹھیکیدار سی ایم یا وزیراعظم سے طاقتور ہیں کیو عوام کو بیوقوف بنارہے ہو اس وقت چترال کے مجرم چترالی عوام اور خصوصاً سیاسی جماعتیں ہیں یہ روڈ بکر آباد کے مقام میں دو دن پہلے بنایا گیا تھا مگر آج حال یہ ہے عوام سمیت کوئی بھی اس کے خلاف بولنے کو کیوں تیار نہیں. مین چترال پشاور روڈ پر اسطرح ناقص کام ہورہا ہے تو دور دراز علاقوں میں کیا حال ہوگا۔اب عوام خصوصاً نوجوانوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ورنہ تمہاری کوئی مستقبل نہیں اس ملک میں۔

بکر آباد روڈ کے مناظر
chitraltimes bakarabad nha road sub standard asfalt
تحریر
محب العارفین 

شیئر کریں: