Chitral Times

Apr 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

آغاخان ایجوکیشن سروس چترال کے زیرِ اہتمام ایک پر وقار تقریب – تحریر: احسان شہابی

شیئر کریں:

آغاخان ایجوکیشن سروس چترال کے زیرِ اہتمام ایک پر وقار تقریب – تحریر: احسان شہابی

ہفتہ چھبیس نومبر کا دن آغاخان ہائیر سیکنڈری سکول سین لشٹ کی نذر ہوا۔ جس سے تعطیل کی رائیگانی کا احساس جاتا رہا اور فیض یابی کے نئے در وا ہوئے۔ آغاخان ایجوکیشن سروس پاکستان کے زیرِ اہتمام چترال کے طول و عرض میں علم کی روشنی پھیلانے والے سکولوں کے طلبہ کے مابین تلاوت، حمدو نعت خوانی ، قومی ترانہ اور ملی نغموں کے ساتھ تقریر ، تحریر اور مصوری کے مقابلے منعقد ہوئے۔ تقریب کی تنظیم، نظم و ضبط ، حاضرین کی دلچسپی ،طلبہ کی پیش کش، تخلیقیت، خود اعتمادی، قابلیت اور ذہانت دیکھنے کے بعد یہ یقین پختہ تر ہو گیا کہ مستقبل کی کِشتِ وجود کے لیے یہی نونہال آبِ رواں کا کام دیں گے۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل سمیع زمان خان تھے، جب کہ صدرِ محفل کی نشست پر گورنمنٹ گرلز کالج چترال کی پرنسپل مسرت جبین براجمان تھیں۔ آغاخان ایجوکیشن سروس گلگت و چترال کے جنرل منیجر بریگیڈیئر ریٹائرڈ خوش محمد اس ایونٹ کے میزبان بلکہ روحِ رواں تھے۔

chitraltimes brig khush muhammad akesp

اپر چترال کے ٹھنڈے ٹھار دیہات کے سکولوں سے آئے ہوئے بچے بچیوں کی پیش کش، اُن کی تربیت اور اُن کی آنکھوں میں چمکتے سہانے خواب دیکھ کر ان کے والدین، اساتذہ اور سب سے بڑھ کر آغاخان ایجوکیشن سروس کو سلام پیش کرنے کو جی چاہا جو کہ بے شمار جغرافیائی، معاشی اور موسمی رکاوٹوں کے باؤجود اعلیٰ معیار کی تعلیمی سہولت سے نونہالوں کو فیض یاب ہونے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ نقل اور رٹہ بازی نے ہمارے تعلیمی نظام کا تیاپانچہ کرکے رکھ دیا ہے۔ ہمارے تعلیمی اداروں سے طلبہ کی کھیپ پر کھیپ فارع ہوتی ہے مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان تعلیم یافتگان کی اکثریت ملک و قوم کے لیے خاشاک کا تودہ ہی ثابت ہوتی ہے ۔ ہمارا تعلیم یافتہ باہنر ہونا اپنی شان کی منافی سمجھتا ہے۔ محنت کی عظمت سے نابلد ہوتا ہے، آپ کاج مہا کاج کے سبق کا مذاق اڑاتا ہے ۔ کاروبار کو جہلاء کا کام گردانتا ہے۔ اس کا سہل پسند دماغ تخلیق و تجدید کے کرب سے گزرنا گوارا نہیں کرتا۔ وہ گھسےپٹے راستوں کا ایک تن آسان اور سست رو راہرو ہوتا ہے۔

 

chitraltimes akesp schools competition awards cermoney col sami2

ہمارے نوجوان کو اس حالت تک پہنچانے کا ذمہ دار ہماری حکومتیں اور ہمارا تعلیمی نظام ہے۔ تعلیمی جمود کے اس دور سیہ بختی میں آغاخان ایجوکیشن سروس امید کی ایک کرن ہے جو اپنے طلبہ کی تعلیم و تربیت عصری تقاضوں کے عین مطابق جدید خطوط پر کر رہی ہے۔ اس نظام کے تحت بچے کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ تدریس کی اس کہانی کا مرکزی کردار بچہ ہے۔ اساتذہ اور والدین کو سہولت کار کا درجہ حاصل ہے ۔ گویا یہاں بچہ ہی شمعِ محفل ہے اور بچہ ہی میرِ مجلس ہے ۔ اساتذہ بچوں کی holistic development پر پوری توجہ دے رہے ہیں۔ ہر مضمون کے استاد کی رہنمائی اور ان کے کام کی نگرانی کے لیے الگ ماہِرمضمون رکھے گئے ہیں جو اپنا کام جان فشانی اور پیشہ ورانہ مہارتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے سرانجام دے رہے ہیں۔ حاصلات تعلم کا پیمانہ مقرر ہے جو استاد کے لیے مکمل گائیڈ لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔ استاد کے اوقاتِ کار کا نظام بھی طے شدہ ہے۔ سیلیبس ایسی ہے کہ بچوں کو تخلیقی، تحقیقی، تنقیدی اور تقابلی learning پر آمادہ کرتی ہے اور رٹہ بازی کی حوصلہ شکنی کرتی ہے۔ امتحانی نظام شفاف اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔ جس میں بچے کی صرف یادداشت کا ٹیسٹ نہیں لیا جاتا بلکہ اس کے دیگر مہارتوں اور صلاحیتوں کو بھی جانچا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چترال اور جی بی میں جہاں کہیں بھی آغاخان ہائیر سیکنڈری سکولز ہیں ان سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ زندگی کے ہر شعبے میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔

chitraltimes akesp awards cermoney akhss seenlasht chitral

chitraltimes akesp schools competition awards cermoney col sami
مہمانِ خصوصی کمانڈنٹ چترال سکاوٹس کرنل سمیع زمان خان نے اپنے خطاب میں آغاخان ایجوکیشن سروس کی کاوشوں کو بے حد سراہا اور مقابلے میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے والے طلبہ سے بے حد متاثر ہوئے۔ صدرِ مجلس پرنسپل گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج چترال مسرت جبین نے مختصر مگر پُرمعز گفتگو کی۔ مقابلے میں شامل بچے بچیوں کی پہلی، دوسری تیسری پوزیشنوں کا بھی اعلان کیا گیا۔ تاہم پروفیسر ظہور دانش کا کہنا تھا کہ یہ پوزیشنیں کوئی معنی نہیں رکھتیں۔ اس ایونٹ میں شامل سارے بچے فاتح ہیں ۔ اصل چیز شمولیت اور پیش کش ہوتی ہے۔ نتائج کا اعلان محص رسمِ دنیا ہے جسے نبھانا پڑتا ہے۔ آخر میں تقسیم انعامات ہوئے اور پُرتکلف ظہرانے کے ساتھ تقریب کا اختتام ہوا۔

chitraltimes akesp schools competition awards cermoney


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
68618