Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صوبے میں تین نئی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز (کالاش، کمراٹ ، اپر سوات) قائم کی گئی ہیں۔ ٹوارزم پولیس کا اجراءکیا گیا ہے۔ ہزارہ اور ملاکنڈ میں سیاحتی سڑکوں کی تعمیر وبحالی پر کام شروع ہے۔وزیراعلیِ 

Posted on
شیئر کریں:

صوبے میں تین نئی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز(کالاش، کمراٹ، اپر سوات) قائم کی گئی ہیں۔ ٹوارزم پولیس کا اجراءکیا گیا ہے۔ ہزارہ اور ملاکنڈ میں سیاحتی سڑکوں کی تعمیر وبحالی پر کام شروع ہے۔وزیراعلیِ

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا ہے، ہر شعبے میں عوامی فلاح اور ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے جن کا مقصد نہ صرف لوگوں کے طرز زندگی میں ایک مثبت تبدیلی لانا ہے بلکہ صوبے کو ترقی کی دوڑ میں سب سے آگے لے جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے درجنوں چیلنجز کے باوجود ترقی کے سفر کو جاری رکھا اور وہ ترقیاتی منصوبے شروع کیے جن کا لوگوں کی زندگیوں پر براہ راست اثر ہے۔ صوبائی حکومت کی چار سالہ کارکردگی کا حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا جائے تو یہ بات بھی بخوبی واضح ہو جاتی ہے کہ حکومت نا صرف سابقہ فاٹا کے صوبے میں انضمام، کورونا وباءسے نمٹنے اور دیگر کثیر الجہتی چیلنجز سے نبردآزما ہونے میں کامیاب رہی ہے بلکہ اپنی عوام دوست پالیسیوں اور ترقیاتی و فلاحی اقدامات کی بدولت عوامی اعتماد کو برقرار رکھنے میں بھی کامیاب رہی ہے۔

 

اتوار کے روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں محمود خان نے کہا ہے کہ گذشتہ چار سالوں کے دوران نئے قبائلی اضلاع کے انضمام کے عمل کی تکمیل کے علاوہ صحت ، تعلیم، سیاحت ، صنعت اور دیگر سماجی وپیدواری شعبوں کی ترقی اور ان شعبوں سے متعلق عوامی مسائل کا حل حکومت کی ترجیح رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق گذشتہ چار سالوں کے دوران مختلف شعبہ جات میں متعدد منصوبوں کو مکمل کرکے عوام کی سہولت کیلئے فعال بنایا گیا ہے۔ صحت کے شعبہ میں صحت کارڈ اسکیم کی صوبے کی سو فیصد آبادی تک توسیع صوبائی حکومت کی اہم کامیابی ہے جبکہ اس اسکیم کو مزید جامع بنانے کے لیے جگر اور گردے کی پیوندکاری ،دل کے امراض کا علاج بھی شامل کیا گیا ہے۔ ا سکے علاوہ سرکاری ہسپتالوں میں سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کیلئے نئے ڈاکٹرز و دیگر پیرا میڈیکل اسٹاف کی بھرتیاں بھی کی گئیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ہسپتالوں میں مختلف سروسز کی آوٹ سورسنگ کے ذریعے معیاری خدمات کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے جبکہ صحت کے شعبے میں متعدد منصوبے مکمل کئے گئے ہیں جن میں پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو فعال بنانا، کے ٹی ایچ میں نئے او پی ڈی بلاک کی تعمیر، لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں الائیڈ اینڈ سرجیکل بلاک کی تعمیر ، فاونٹین ہاوس پشاور، ایچ ایم سی میں آرتھوپیڈک اینڈ سپائن بلاک کا قیام، ڈی ایچ کیو مردان میں120 بستروں پر مشتمل نئے زنانہ بلاک کی تعمیر ، صوبے کے پہلے برن اینڈ ٹراما سنٹر کا قیام شامل ہیں۔

 

ا سکے علاوہ صوبے کے تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کی تجدید کاری کے لئے ایک بڑا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کے تحت تین مختلف مراحل میں صوبے کے تمام نان ٹیچنگ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کی تجدید کاری کی جائے گی۔اسی طرح شعبہ تعلیم کو وقت کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کیلئے بھی متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن میں نئے اساتذہ کی بھرتی، منتخب سکولوں میں سیکنڈشفٹ کا اجراء، سکولوں کو نئے فرنیچر کی فراہمی ، طلباءو طالبات کو مفت تدریسی کتب اور بیگز کی فراہمی ،سکولوں کی اپگریڈیشن، ماڈل سکولوں کی تعمیر، متعدد سکولوں کی تعمیر نو و بحالی، نئے پرائمری سکولوں کی تعمیر، مسجد سکولوں کی اپگریڈیشن، تمام قسم کے بورڈ امتحانات کی فیس کی حکومت کی طرف سے ادائیگی اور اس قسم کے دیگر اقدامات شامل ہیں۔شعبہ اعلیٰ تعلیم میں پاک آسڑیا فخہ شولے انسٹیٹوٹ کا قیام، 76 کالجوں کی اپ گریڈیشن اور 30 نئے کالجز کا قیام اہم اقدامات ہیں۔ اسی طرح مختلف اضلاع میں یونیورسٹی کیمپس اور نئی یونیورسٹیوں کے قیام کے علاوہ فنی تعلیمی اداروں کا معیار بلند کرنے کیلئے بھی متعدد منصوبے مکمل کئے گئے۔

 

شعبہ صنعت میں متعدد اکنامک زونز کا قیام بھی موجودہ حکومت کا اہم کارنامہ ہے۔ اسپیشل اکنامک زون رشکئی اوراسپیشل اکنامک زون حطار کے قیام کے علاوہ مجموعی طور پر 14 اکنامک زونز کو فعال بنایا گیا جبکہ مزید اکنامک زونز پائپ لائن میں ہیں۔ نئے اور پہلے سے موجود اکنامک زونز میں نئے صنعتی یونٹس کا اضافہ کیا گیا۔ دوبئی ایکسپو میں 8 ارب ڈالر کی مالیت کے 44 ایم او یوز دستخط کئے گئے۔ مزید برآں شعبہ مواصلات میں سوات موٹروے فیز I کومکمل کیا گیا۔ صرف بندوبستی اضلاع میں 1005 کلومیٹر طویل نئی سڑکیں تعمیر کی گئیں۔ 2027 کلومیٹر طویل سڑکوں کی بحالی عمل میں لائی گئی۔38 نئے پل تعمیرکئے گئے جبکہ ڈی آئی خان موٹروے، دیر ایکسپریس وے ، سوات موٹروے فیزII سمیت دیگر منصوبوں پر بھی پیشرفت جاری ہے۔ صوبے میں سیاحت کے شعبے کی ترقی کیلئے بھی ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹوارزم اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ صوبے میں تین نئی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز (کالاش، کمراٹ ، اپر سوات) قائم کی گئی ہیں۔ ٹوارزم پولیس کا اجراءکیا گیا ہے۔ ہزارہ اور ملاکنڈ میں سیاحتی سڑکوں کی تعمیر وبحالی پر کام شروع ہے۔ سیاحتی مقامات پر کیمپنگ پاڈز قائم کئے گئے ہیں۔

 

صوبے میں چار انٹگرٹیڈ ٹوارزم زون کے قیام کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ موجودہ سیاحتی مقامات پر سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ نئے سیاحتی مقامات کی ترقی پر کام جاری ہے۔ اسی طرح شعبہ توانائی میں کئی ایک منصوبے مکمل کئے گئے ہیں۔ سال 2018 ئ میں صوبے کی پن بجلی پیدا کرنے کی استعداد 120 میگاواٹ تھی جو صوبائی حکومت کے اقدامات کی بدولت اب 200 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے جبکہ 7370 مساجد، 53 بنیادی مراکز صحت، 8000 سکول اور 6650 گھروں کی سولرائزیشن مکمل کی گئی ہے۔ خیبرپختونخوا کی اپنی گرڈ کمپنی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سمیت دیگر بڑے منصوبوں پر عملی پیشرف رفت بھی یقینی بنائی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ وہ اقدامات ہیں جن کا صوبائی حکومت نے عوام سے وعدہ کیا تھا اور اپنے وعدے کو پورا کیا۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت چیئرمین عمران خان کے فلاحی ریاست کے وژن کو عملی جامہ پہنانے پر عمل پیرا ہے اور مزید اس قسم کے اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔

chitraltimes cm kp mahmood khan chairing development projects


شیئر کریں: