Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

اپر چترال کے حل طلب مسائل کے حوالے آل پارٹیز اجلاس، مشترکہ جدوجہد کا اعادہ

Posted on
شیئر کریں:

اپر چترال کے حل طلب مسائل کے حوالے آل پارٹیز اجلاس، مشترکہ جدوجہد کا اعادہ

اپر چترال ( نمایندہ چترال ٹایمز ) اپر چترال کے مختلف حساس نوعیت کے حل طلب مسائل پر رائے عامہ ہموار کرنے اور ان کے حل کے سلسلے ہم اہنگی پیدا کرکے مشترکہ جدوجہد کرنے کے عرض سے امیرِ جماعت اسلامی اپر چترال مولاناجاوید حسین کی کوششوں سے ایک اہم اجلاس اج بونی میں منعقد کیا گیا ۔جس میں تحصیل چیرمین موڑکھؤ تورکھوو میر جمشید الدین ،سابق تحصیل ناظم مولانا محمد یوسف ،سابق تحصیل نائب ناظم میرزہ عالم، سابق تحصیل نائب ناظم فخرالدین، وی سیز چیرمین صاحبان ،سابق کونسلرز پارٹی نمائندہ گاں اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔ صدارت امیرِ جماعت اسلامی مولانا جاوید حسین نے کی نظامت کےفرائض بشیر الله نے انجام دی۔ ایجنڈے میں اپر چترال میں بجلی کی شدید لوڈ شیڈنگ ،ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کا نفاذ اور اپر چترال بونی ہسپتال کو پرائیوٹائز کرنے کا مسلہ شامل تھا۔

 

مولانا جاوید حسین اجلاس بلانے کی اعراض و مقاصد بیان کرتے ہویے کہا کہ بجلی کا مسلہ اپر چترال میں سنگین صورت حال اختیار کرچکی ہے۔پیڈو اور پیسکو کی باہمی چپقلش کو بنیاد بناکر صارفین کو اذیت میں مبتلا کیے ہوئے ہیں یہاں کے صارفین باقاعد گی سے بل ادا کرتے ارہے ہیں کوئی بھی صارف نادہندہ نہیں اس کےبدلے پیڈو اور پیسکو صارفین کو اندھیرے میں رکھے ہوئے ہیں ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھرا کر صارفین کو مصیبت میں ڈالے ہوئے ہیں لگتا ہے یہ مسلہ آسانی سے حل ہونے والا نہیں اس کے لیے تمام سیاسی پارٹی اور شراکت داروں کو ایک پیج پر آکر منظم جدوجہد کرکے توانا اواز بلند کرنے کی ضرورت ہے ۔

 

دوسرے نمبر پر ملاکنڈ ڈویژن میں2023 سے ٹیکس کا نفاذ ہونے والا ہے۔ تب تک ملاکنڈ ڈویژن کو ٹیکس سے چھوٹ دیکر ٹیکس فری زون قرار دی گئی تھی جاوید حسین کا کہنا تھا چونکہ ملاکنڈ ڈویژن اور خصوصاً چترال صوبے کے پسماندہ ترین علاقوں میں شمار ہوتے ہیں یہاں بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے اور ساتھ کرونا وبا،سیلاب اور قدرتی افات سے علاقہ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ایسے حالات میں ٹیکس کا نفاذ عوام دشمنی ہے جو کسی طرح نا قابل برداشت ہے۔

 

تیسرے نمبر میں ہسپتال کو نجی تحویل میں دینے کا ہے صوبائی حکومت کی طرف سے اپر چترال ہسپتال کو نجی شعبے میں دینے کی خبر گردش کر رہی ہے جوکہ عوام کو ایک اور مصیبت میں مبتلا کرنے کے مترادف ہے ۔حاضرین نے ان تینوں مسلوں کو سنگین قرار دیتے ہوئے ان کے حل کے لیے ایک فعال کمیٹی بنانے کی تجویز دی جو تمام سیاسی اور دوسرے تعصبات سے بالاتر ہو کر ان مسلوں کوسنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش کریگی۔

 

چیرمین تحصیل کونسل موڑکھؤ تورکھو میر جمشید الدین نے کہا اس طرح کے عوامی مسلوں کو سیاست سے بالاتر ہوکر حل کیا جا سکتا ہے اس میں کسی ایک پارٹی یا تنظیم سےمطلوبہ نتیجہ نکلنا مشکل ہے لہذا پارٹی اور دوسرے تعصبات سے پاک کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ ضلع ،صوبہ اور مرکز تک ان مسلوں کو باقاعدہ طور اٹھایا جا سکے اور اجتماعی طوپر ،اتفاق و اتحاد کے ساتھ ان کے حل میں کردار ادا کی جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ وہ ہر فوروم پر علاقے کے مسائل حل کرنے کے لیے دن رات جدوجہد کررہے ہیں مزید کہا کہ ان کی جدوجہد سے اپر چترال میں گندم کا کوٹہ۔45 میٹرک ٹن یومیہ سے بڑھا کر64میٹرک ٹن کر دی گئی۔ایک طرف آبادی بڑھ رہی ہے دوسری طرف اس سال بارش اور سیلاب کی وجہ سے فصلیں خراب ہوئی تھی اور گندم کی قلت پیدا ہونے کا حدشہ تھا انہوں نے کہا کہ کوٹے میں اضافہ ہونےکا باقاعدہ نوٹیفکش جاری بھی ہو چکی ہے ساتھ نہر اتھک اب پاشی اسکیم موڑکھؤ کا ایک دیرینہ مسلہ رہا ہے وہ حل ہونے کے قریب ہے

 

انہوں کہا کہ دوران انتخابات تورکھو کو الگ تحصیل بنانے کا وعدہ کیا تھا جو منظوری کے اخری مرحلے پر ہے انشاء الله جلد خوشخبری ملے گی۔ بعد میں ان مسائل پر کام کرنے کے لے تورکھو موڑکھو سے کمیٹی بنائی گئی اور تحصیل مستوج کے کمیٹی بننے پر عملی طور پر جدوجہد شروع کیا جائیگا مولاناجاوید حسین نے شرکا کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی مختصر کال پر اہم مسائل پر رائے دینے کے لیے وہ حاضر ہوئے۔

chitraltimes upper chitral elites meeting chitraltimes upper chitral elites meeting2

chitraltimes upper chitral elites meeting booni


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
68171