Chitral Times

Apr 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پیسکو کی طرف سے اپر چترال کے بجلی صارفین کیلے 57روپےفی یونٹ مقررکرنا انتہایی نامناسب اور ظالمانہ اقدام ہوگا۔جوکسی صورت قبول نہیں۔ وزیرزادہ 

شیئر کریں:

پیسکو کی طرف سے اپر چترال کے بجلی صارفین کیلے 57روپےفی یونٹ مقررکرنا انتہایی نامناسب اور ظالمانہ اقدام ہوگا۔جوکسی صورت قبول نہیں۔ وزیرزادہ

چترال ( نمائندہ چترال ٹایمز ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی وزیر زادہ نے کہا ہے کہ اپر چترال کو پیسکو کے ذریعے بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے معاملے کا بال وفاقی حکومت کے کورٹ میں ہے جبکہ پیسکو حکام اپر چترال کے صارفین سے خصوصی شرح (C-II Tariff ) 57 روپے فی یونٹ وصول کرنے پر بضد ہے ۔ جمعرات کے روز چترال ٹایمز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 27ستمبر 2022ء کو پیڈو کے چیف ایگزیکٹو کے ساتھ خصوصی نشست میں انہیں بتایا گیا کہ پیڈو کے ریشن ہائیڈرو پاور اسٹیشن کے 4.2میگاواٹ بجلی کی فراہمی اور اس کے ہیوی اور لائٹ ٹرانسمیشن لائن کے استعمال کی صورت میں C-II Tariff کی 57روپے فی یونٹ کی بجائے 37 روپے فی یونٹ چارج کریں گے۔

 

معاون خصوصی وزیر زادہ نے پیسکو کی اس منطق پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ظالمانہ ریٹ کا اپر چترال کے عوام متحمل نہیں ہوسکتے اور یہ کہ ان سے بھی لویر چترال کے صارفین کے مساوی 22روہے فی یونٹ چارج کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام نے دورہ چترال کے موقع پر عوام سے وعدہ بھی کیا تھا کہ وہ پیڈو کے ذمے پیسکو کے بقایا جات معاف کروائیں گے لیکن اس کا کوئی نتیجہ ابھی تک برامد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ پیسکو چیف کے ساتھ بجلی کی نرخ کو گھٹا کر لویر چترال کے برابر لانے یا C-II Tariff کی نرخ میں خصوصی کمی لاکر صارفین کے لئے قابل برداشت سطح پر لانے کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ معاون خصوصی وزیر زادہ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کئی مرتبہ یاد دہانی کے باوجود پیسکو چیف نے اجلاس ابھی تک طلب نہیں کیا ہے جبکہ اپر چترال کے صارفین روزانہ بجلی کی 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی اذیت سے گزر رہے ہیں ۔ انہوں نے اپر چترال میں پیسکو کی طرف سے زیادہ ٹیرف مقرر کرنے کے قدم کو ظالمانہ اور ناقابل برداشت قرار دیا ۔

pedo minutes for upper chitral electricity supply

pedo minutes for upper chitral electricity supply2 pedo minutes for upper chitral electricity supply3


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
68064