Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

مرتبہ ۔۔۔۔۔ میر سیما آ مان

Posted on
شیئر کریں:

مرتبہ ۔۔۔۔۔ میر سیما آ مان

پرانے وقتوں میں استاد کی بڑی عزت ہوا کرتی تھی  آ ج سینکڑوں ڈگریوں سے لبریز ہونے کے باوجود استاد کو وہ مقام حاصل نہیں جو اس دور کے کم پڑھے لکھے معلم کو حاصل تھی ۔۔کیوں ؟؟ جبکہ دوسری طرف  بیرون ممالک میں آج بھی استاد کی عزت برقرار ہے ۔۔۔میں نے اس نہج پر سوچا تو مجھے خیال آ یا کہ گزشتہ چند برسوں میں ہمارے ملک میں والدین اور اساتذہ کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے آپ دوسری تمام مسائل کو ایک طرف رکھیں صر ف اس ایک عنوان پر سوچیں تو اپکو صورتحال کا اندازہ ہوگا لیکن سوال یہ ہے کہ اسکا زمہ دار کون ہے؟ مضامین میں ایک مضمون ہے حساب یعنی میتھس۔۔جب حساب کا نام لیتے ہیں اسکے چار بڑے اصول آ پکے ذہن میں آ ئینگے ۔۔

 

ضرب تقسیم جمع اور منفی۔۔۔ہمارے اساتذہ کی بد قسمتی یہ ہوئی کہ انھوں نے کلاس میں کمزور طالب علموں کو منفی کرنا شروع کیا ۔۔ جب سو میں سے چار ذہین طالبات کو سر پر بٹھایا جائے تعریفوں کے پل باندھے جائیں باقی کہ چیھانوے طالبات سے ان چار کی عزت کروائی جائے تو استاد کا مرتبہ تو گرنا ہی تھا۔۔ یہی بد قسمتی آ ج کی والدین کے ساتھ ہوئی اور اولڈ ہوم انکا مقدر بن گئی ۔۔۔جب آپ کسی ذات کی مسلسل نفی کرتے ہیں تو اس ذات نے آگے جا کے شر ہی بننا ہے خیر نہیں ۔۔ اپکے ملک کو ان چار بچوں نے نہیں چلانا تھا یہ سو کہ سو بچے آپکی زمہ داری تھے جنکی کمزوریوں کو دور کرنے کے بجائے آپ ان کو حقیر بناتے گئے ۔یہی حال والدین کا ہے جو اپنی دس بچوں میں سے ایک کو اپنا فخر بناتے ہیں اور باقیوں سے اسکی عزت کراتے ہیں ۔

 

مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جب والدین کا روش یہ ہوگا تو آگے جا کے ان بچوں نے آ پ پر جوتے ہی برسانے ہیں پھول نہیں ۔۔ استاد ہو یا والدین اپکا مرتبہ آپ سے اس بات کا متقاضی ہے کہ آپ اپنے بچوں میں سب سے کمزور بچے پر سب سے ذیادہ رحم کھائیں اسکی کمزوری  کو دور کرنے پر توجہ  دیں اور اسے لاکر اپنے قابل بچے کے برابر کھڑا  کریں نہ کہ کمزوری کی بنا پر اسے تاعمر حقیر بنائے رکھیں ۔۔۔۔۔ پاکستان میں خاندانی نظام کی تباہی استاد اور والدین کی مرتبے میں کمی اسی وجہہ سے آ ئی کیونکہ ہمارے بڑے حساب کے مضمون میں فیل ہوگئے انکو نہ جمع کرنا آ یا نہ تقسیم کرنا آ یا نہ اچھائی برائیوں کو ضرب دینا آ یا ۔۔بس ایک منفی کا فارمولہ سیکھ گئے اور دوسروں کی ذات کی منفی کرتے کرتے اپنی ہی ذات وقار اور مرتبے کی نفی کرگئے،اور یوں  اپنے ہی مقام سے گر گئے ۔۔۔

 

یہاں پر میں صرف اتنا کہونگی کہ ایک شاعر نے استاد کو آ سمان پر چاند سے تشبیح دی ہے بالکل اسی طرح اسلام میں استاد کو روحانی باپ کا درجہ حاصل ہے اور والدین کا درجہ بہت ہی زیادہ افضل ہے جسکی تفصیل آ پ والدین کے حقوق کے مضامین میں پڑھ سکتے ہیں ۔۔بہتر ہوگا کہ بحثیت استاد یا والدین جنکے ہاتھ میں پورے قوم کو سکھانے کی زمہ داری ہے  ہم اپنی رویوں پر تھوڑا نظر ثانی کریں اور تربیت کرنے کے ایسے اصول مرتب دیں کہ کل کو آپکو پچھتانا نہ پڑے ۔۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
67796