Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

گرے لسٹ سے نکلنے کے فوائد – محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

گرے لسٹ سے نکلنے کے فوائد – محمد شریف شکیب

منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کو مالی معاونت فراہم کئے جانے پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا اعلان ہوا ہے۔ایف اے ٹی ایف کی طرف سےپاکستان کو چار سال بعد گرے لسٹ سے نکالنے کا سرکاری سطح پر خیر مقدم کیا گیا اور اسے پاکستان کی بڑی کامیابی قرار دیا گیا۔اظہار مسرت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ گرے لسٹ کے بعد پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالے جانے کا خطرہ موجود تھا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اب پاکستان کا اگلا لائحہ عمل کیا ہو گا گرے لسٹ سے نکلنے سے پاکستان کے لیے کیا آسانیاں پیدا ہو سکتی ہیں؟

 

ماہرین کے مطابق اس لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستان کے لیے بین الاقوامی سطح پر سرمایہ کاری کا دروازہ کُھل سکے گا اور ملک میں براہ راست سرمایہ کاری ممکن ہو سکے گی کیونکہ گرے لسٹ میں موجودگی کے باعث کوئی بھی بین الاقوامی کمپنی پاکستان میں سرمایہ لگانے یا بینکوں پر اعتماد کرنے سے ہچکچاتی تھی۔اس اعتماد کو بحال ہونے میں تھوڑا وقت لگ سکتا ہے۔اب پاکستان ریگولر مانیٹرنگ میں آ جائے گا جس سے ایک بڑی سہولت بینکنگ سیکٹر میں ملے گی جس کے تحت پاکستان کو سیلاب زدگان کی مدد کرنے کے لیے دی جانے والی امداد اب باآسانی مقامی بینکوں میں آ سکے گی اور اس پیسے کی جانچ پڑتال کم ہو گی۔پاکستان پر بعض تجارتی پابندیوں کا بھی خاتمہ ہوگا۔ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لئے 2018 سے لے کر 2022 تک پاکستان کو ان تمام سفارشات کو مکمل کرنا تھا جس کے بارے میں فیٹف نے پاکستان کو مکمل پلان تیار کر کے دیا تھا۔ ’یہ تمام عرصہ ان 34 سفارشات کی تکمیل میں لگ گیا۔ایف اے ٹی ایف کی ایک شرط یہ تھی پاکستان نے دہشتگردی کی معاونت کو روکے اس کے لئے قوانین تو بنالئے گئے مگر ان پر عمل دراآمد کا کوئی لائحہ عمل ابھی تک طے نہیں ہوا۔

 

اس کے لئے اداروں کے اندر اصلاحات لا کر اُن کو مظبوط کرنے کی ضرورت ہو گی۔ تاکہ کہیں بھی مشتبہ ٹرانزیکشن ملے تو اس گروہ ،فرد اور کمپنی کے خلاف فوری قدم اٹھایا جاسکے۔ معروف ماہر معاشیات عزیر یونس کے مطابق جب کوئی ملک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہوتا ہے تو غیر ملکی کمپنیوں اور اداروں کو اس ملک میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے قائل کرنا بے حد مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہونے سے مالیاتی لین دین میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔اب جبکہ پاکستان اس لسٹ سے باہر نکل آیا ہے تو ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں براہِ راست سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ ہوں گی۔تاہم یہ ایک سست رفتار مرحلہ ہوتا ہے اسی لیے اس کے معیشت پر فوری مثبت اثرات کے امکانات کم ہی ہیں خوش آئند بات یہ ہے کہ کہ ہم اب بلیک لسٹ میں نہیں جا رہے اور نہ ہی گرے لسٹ میں رہیں گے۔

 

ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی دو بنیادی شرائط ہیں۔جن میں ایک تو مالیاتی نظام کو مضبوط کر کے منی لانڈرنگ کا سدِباب کرنا تھا تو دوسری طرف داخلی سطح پر ان افراد اور ان تنظیموں کے خلاف گھیرا تنگ کرنا تھا جو عالمی پابندیوں کی زد میں ہیں۔ایسی تنظیمیں اور افراد اگر نئے روپ میں سامنے آئے اور دوبارہ پاکستان میں آپریٹ کرنے لگے تو بعید نہیں کہ ہم دوبارہ بھی اس لسٹ میں جا پہنچیں۔پاکستان نے اس حوالے سے اپنے مالیاتی نظام کو بہت تگ و دو کے بعد ایف اے ٹی ایف کی سفارشات سے ہم آہنگ کیا ہے، مگر زمینی صورتحال کو بھی قابو میں رکھنا اتنا ہی اہم ہو گا جتنا کہ مالیاتی نظام کو سنبھالے رکھنا ضروری ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
67397