Chitral Times

Apr 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

 چترال کے پہاڑوں کو جواینٹ وینچر کے نام پر فروخت کیلیے مایننگ ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم چترال پہنچ گیی 

شیئر کریں:

 چترال کے پہاڑوں کو جواینٹ وینچر کے نام پر فروخت کیلیے مایننگ ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم چترال پہنچ گیی

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز )ڈائریکٹر جنرل محکمہ معدنیات کے حکم پر چترال کے باقی ماندہ پہاڑوں اور زمینات کی جاینٹ وینچر کے نام پر ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کو فروخت کرنے کے لیےدو سروے ٹیمیں تشکیل دی جا چکی ہیں ۔ ان میں سے ایک سروے ٹیم چترال پہنچ چکی ہے جبکہ دوسری ٹیم بھی جلدی چترال پہنچنے والی ہے۔ دونوں ٹیموں کو پندرہ دنوں کے اندر چترال کے دونوں اضلاع کے ان تمام پہاڑوں اور زمینات کا سروے کر کے نقشے تیار کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے جو اب تک کسی کمپنی کو لیز پہ نہیں دی گئیں ہیں۔ چترال کے مختلف مکاتب فکر کا کہنا ہے کہ پورے صوبے کے زمینات اور پہاڑوں کو چھوڑ کر چترال کے سرکاری قرار دیے جانے والے زمینات اور پہاڑوں کے پیچھے پڑنا انتہائی افسوسناک عمل ہے۔

چترال کے مقامی باشندہ گان اور چترال مائنز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن کی طرف سے پشاور ہائی کورٹ اور دارالقضا سوات میں ان اقدامات کے خلاف اسٹے لینے کے باوجود گزشتہ ماہ چترال میں معدنیات کے29 بلاکوں کی نیلا می کی گئی۔ زرائع کے مطابق پچھلے ڈیڑھ سالوں میں چترال کے باشندگان کی سمال اسکیل میں 650 لیز ایپلایز پہ کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی جبکہ کچھ با اثر افراد کی ایک کمپنی کو بغیر کسی ایڈورٹائزمنٹ کے ، پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کی توہین کرتے ہوئے جائنٹ وینچر ایگریمنٹ کے تحت چار ہزار ایکڑ کے دو انتہائی اہم ایریے آویریت گول، کلینج اور پارسان میں گرانٹ کیے گئے ۔

یہی صورتحال رہی تو چترال کی مقامی آبادی کو تدفین کے لیے قبر کھودنے کی اجازت بھی جائنٹ وینچر لینے والی کمپنی سے لینی پڑے گی۔1975 کی نوٹیفیکیشن کا بہانہ بنا کر حکومت چترال کی 97فیصد زمینات، شاملات، چراگاہوں اور ریور بیڈز کو اسٹیٹ پراپرٹی ڈکلیئر کر چکی ہے جس کے خلاف اہالیان چترال کی طرف سے ایک مقدمہ پشاور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ پراپرٹی ڈیکلیر کردہ ان زمینات اور پہاڑوں کو جاینٹ وینچر کے نام پر ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کو فروخت کرنے کرنے سے چترال میں امن و امان کی صورتحال بگڑ سکتی ہے ضلع انتظامیہ کو اس صورتحال کی نزاکت کا احساس کر کے سروے ٹیموں کو واپس بھیجنے کے اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے چترال کے عمائدین کے ایک وفد نے ڈپٹی کمشنر لویر چترال، ڈی پی او، ایس ایچ او تھانہ چترال، اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ معدنیات اور سروے ٹیم سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور چترال کے عوام کے تحفظات سے آگاہ کیا اور عدالتی فیصلے کے آنے تک سروے کا پروگرام موخر کرنے کی درخواست کی ۔ ڈپٹی کمشنر لویر چترال نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ معدنیات کو پشاور ہائی کورٹ کے اسٹے آرڈر کی روشنی میں سروے ٹیم کو واپس بھجوانے کی ہدایت کی مگر شنوائی نہیں ہوئی ۔

سروے ٹیم کی چترال آمد اور چترال کو فروخت کرنے کے معاملے میں چترال کے عوام میں سخت غم وغصہ پایا جاتا ہے اور عوام کا یہ کہنا ہے کہ چترال کی فروخت ہمیں منظور نہیں اور ہم ہر صورت اپنی مٹی کا دفاع کریں گے اور ہر ممکنہ طور پر اس ٹیم کو اپنے علاقوں کا سروے کرنے نہیں دیں گے۔

دریں اثنا چترال مائنز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن کے صدر شہزادہ مدثر الملک نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اسد قیصر نے آج سکریٹری معدنیات کو طلب کیا ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ چترال کوجاینٹ وینچر کے نام پر فروخت کرنے کے معاملے پہ

سوموٹو ایکشن لینگے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سروے ٹیم کے مسئلے کو قانونی طور پر حل کرنے کے لیے اور ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو بھی درخواست دی ہے کہ وہ پشاور ہائی کورٹ کے اسٹے آرڈر کی فوری ایمپلیمنٹیشن کے لئے ایک لیٹر جاری کریے۔ انہوں نے ضلع انتظامیہ اور کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس سے درخواست کی ہے کہ وہ اس ٹیم کو واپس بھیجوانے کے احکامات بھی جاری کریں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
67385