Chitral Times

Apr 25, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کا دریاﺅں، نہروں اور دیگر آبی گزر گاہوں کے کنارے ہر قسم کی نئی تعمیرات پر فوری پابندی عائد کرنے اورغیر قانونی تجاوزات کے خلاف موثر کاروائی یقینی بنانے کی ہدایت

شیئر کریں:

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کا دریاﺅں، نہروں اور دیگر آبی گزر گاہوں کے کنارے ہر قسم کی نئی تعمیرات پر فوری پابندی عائد کرنے اورغیر قانونی تجاوزات کے خلاف موثر کاروائی کی ہدایت

 

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے دریاﺅں، محکمہ آبپاشی کی نہروں اور دیگر آبی گزر گاہوں کے کنارے ہر قسم کی نئی تعمیرات پر فوری پابندی عائد کرنے جبکہ پہلے سے موجود غیر قانونی تجاوزات کے خلاف موثر کاروائی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ اس سلسلے میں کسی قسم کا بیرونی دباﺅ قبول نہ کیا جائے ۔ وہ بدھ کے روز تجاوزات کے خلاف مہم کے سلسلے میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام اجلاس میں موجود تھے جبکہ متعلقہ ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز نے بھی بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی ۔ وزیراعلیٰ نے صوبہ بھر میں آبی گزرگاہوں خصوصی طور پر دریائے سوات ، دریائے پنجکوڑہ، دریائے کنہار اور محکمہ آبپاشی کی نہروں کے قریب نئے مکانوںکی تعمیر ، ہوٹلز کے قیام اور دیگر ہر قسم تعمیرات کے خلاف فوری طور پر دفعہ 144 نافذ کرنے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ اس سلسلے میں کسی قسم کی نرمی نہ برتی جائے ۔

 

تما م سٹیک ہولڈرز کو سنجیدگی سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی اورآئندہ کیلئے کوئی بھی محکمہ آبی گزر گاہوں کے قریب نئے انفراسٹرکچر کے قیام یا تعمیرات کیلئے این او سی جاری نہیں کرے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ تجاوزات کی وجہ سے ہم 2010 اور حالیہ سیلاب کے دوران عوام کے جان و املاک کو پہنچنے والے نقصانات سے بخوبی آگاہ ہیں اسلئے تجاوزات کے خلاف کاروائی میں کسی قسم کی نرمی اور تاخیر کی گنجائش موجود نہیں ہے ۔ اُنہوںنے کہا کہ ہم نے نہ صرف آبی وسائل کو آلودگی سے محفوظ بنانا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ عوام کے جان و املاک کا تحفظ بھی ہماری ذمہ داری اور ترجیح ہے ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر محکمہ آبپاشی کو سیلاب سے پرُخطر مقامات کی نشاندہی پر کام شروع کرنے کی ہدایت کی ۔ اُنہوںنے مزید کہاکہ اگر عوام اس معاملے کی نزاکت کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے اور بار بار نقصان اُٹھانے کے باوجوددریاﺅں کے کنارے تعمیرات اور انفراسٹرکچر قائم کرنے پر بضد ہیں تو اداروں کی ذمہ داری ہے کہ اُنہیں اس غفلت کا شکار نہ ہونے دیں۔

 

ہمارے پاس اس سلسلے میں قواعد وضوابط موجود ہیں جن پر من و عن عمل درآمد یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ نہ صرف نجی تعمیرات بلکہ سرکاری تعمیرات خصوصاً سڑکوں وغیرہ کی الائنمنٹ کے سلسلے میں بھی حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہے ۔ پالیسی سے ہٹ کر نجی یا سرکاری کسی قسم کی تعمیرات کی قطعاً اجازت نہیں ہونی چاہیئے ۔ وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ آبی گزرگاہوں خصوصاً دریاﺅں کے کناروں کو تجاوزات سے مکمل طور پر پاک کرنے کیلئے مختصر مدتی ، وسط مدتی اور طویل مدتی منصوبہ بندی کے تحت اقدامات کئے جائیں۔اگر پہلے سے موجود قانون اور قواعد وضوابط میں ترمیم کی ضرورت ہے تو اس مقصد کیلئے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی بنائی جائے تاکہ ایک دیر پا اورہر لحاظ سے قابل عمل قانونی طریقہ کار وضع کیا جا سکے ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبے میں ہائی فلڈ/ واٹر کی مارکنگ پر کام تیز کرنے اور اس مقصد کیلئے متعلقہ سٹیک ہولڈرز اور ماہرین کی خدمات بھی حاصل کرنے کی ہدایت کی تاکہ ایک مکمل اور جامع اسٹڈی سامنے لائی جا سکے ۔

 

وزیراعلیٰ نے طویل مدتی منصوبہ بندی کے تحت سیلاب کے ممکنہ خطرات کو کم کرنے کیلئے سمال ڈیمز کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اس مقصد کیلئے مناسب تجاویز پیش کی جائیں۔بعدازاں اجلاس کو دریائے سوات پر تجاوزات کے خلاف مہم کے تحت اُٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اب تک پانچ مختلف آپریشنز کے تحت کالام ، مدین، بحرین ، فضا گٹ اور مینگورہ میں دریائے سوات کے ساتھ 100 تجاوزات ختم کی گئی ہیں۔کالام بازار کے فلڈ پلین کی حدود میں دوبارہ تعمیر کی گئی باونڈری والز اور ہوٹلز بھی منہدم کئے گئے ہیں۔ محکمہ آبپاشی کے عملہ کے ذریعے نئی ، پرانی اور دوبارہ تعمیر کی گئی تجاوزات کا سائٹ ڈیٹا باقاعدگی سے تیار کیا جاتا ہے جو مزید کاروائی کیلئے مقامی انتظامیہ کو فراہم کر دیا جاتا ہے ۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ دریائے سوات کی ایریگشن سکیم نپکی خیل سے بھی چھ مستقل تجاوزات ہٹا دی گئی ہیں جبکہ فتح پور ایریگیشن کینال سے بھی 17 عارضی اور 6 مستقل تجاوزات ختم کی گئی ہیں۔

chitraltimes cm chairing irrigation meeting

 

 

وزیراعلیِ خیبرپختونخوا کا  یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہا ر

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا ہے کہ27 اکتوبر1947 انسانی تاریخ کا ایک سیاہ دن تھا جب بھارتی قابض فورسز نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم ڈھانے اور جموں و کشمیر پر قبضہ کرنے کیلئے سری نگر میں داخل ہوئیں اور اُس دن سے آج تک کشمیریوں پر ظلم و جبر کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ اُنہوں نے کہاکہ آزادی مقبوضہ کشمیر کے عوام کا بنیادی حق ہے اور ہم آزادی کی اس جدوجہد میں کشمیری عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔اُنہوںنے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں پر زور دیاہے کہ وہ کشمیری عوام پر بھارتی ظلم و ستم کا نوٹس لیں اور کشمیری عوام کو اُن کا حق خودارادیت دلانے کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی قرار داد وں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں، خطے کا امن مسئلہ کشمیر کے حل سے وابستہ ہے ، اس کے بغیرخطے میں دیر پاامن کا قیام ممکن ہی نہیں ۔ یوم سیاہ کشمیر کے حوالے سے یہاں سے جاری اپنے بیان میں وزیراعلیٰ نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی سطح پر حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ جس طرح مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام ایک طویل عرصے سے آزادی کیلئے جنگ لڑ رہے ہیں اس کی پوری دنیا میں مثال نہیں ملتی۔ اُنہوںنے کہاکہ انشاءاﷲ ان کی جدوجہد ضرور کامیاب ہو گی اور کشمیری بھائی امن او ر خوشحالی کے ساتھ ایک نئی اور آزاد زندگی کا سفر جلد شروع کریں گے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہنے والے بھارت نے گزشتہ سات دہائیوں سے کشمیری عوام پرجس ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے وہ نہایت ہی قابل مذمت ہے۔ اُنہوںنے کہاکہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے بھارت آئے روز نئے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے ۔ گزشتہ تین سالوں سے جس طرح یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کے ذریعے بھارت نے کشمیری عوام کا محاصر ہ کر رکھا ہے وہ پوری بین الاقوامی برادری خصوصاً اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دیگراداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔ اُنہوں نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیں اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی قرار دادوںپر من و عن عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مظلوم کشمیریوں کی جانب سے آزادی کی پرامن تحریک انسانی حقوق کے حصول کی ایک لازوال جدوجہد اور مثال ہے جسے کسی صورت دبایا نہیںجاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میںجس انداز میں کشمیر کا مقدمہ اٹھایا ، اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔خیبرپختونخوا کی حکومت اور عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں اور ان کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھیں گے ۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
67373