Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صحت کارڈ کے تحت 96 لاکھ سے زائد خاندانوں کو مفت طبی معالجے کی سہولت دی جارہی ہے۔وزیرصحت

شیئر کریں:

صحت کارڈ کے تحت 96 لاکھ سے زائد خاندانوں کو مفت طبی معالجے کی سہولت دی جارہی ہے۔ اب تک

39 ارب روپے صحت کارڈ کے تحت علاج معالجے پر خرچ ہوچکے ہیں۔صوبائی وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا

خیبر پختونخوا کے وزراء تیمور سلیم جھگڑا اور کامران بنگش کی پریس کانفرنس

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) ہمارا صحت کارڈ عمران خان کے صحت عامہ کے ویژن کی تائید کرتا ہے، لینسیٹ جریدے میں مقالے کا شائع ہونا اس بات کا ثبوت ہے، امریکہ میں بھی صحت کارڈ جیسا نظام نہیں، جہاں ہر الیکشنز میں اس بات پر ووٹ بھی لئے جاتے ہیں، ان سب کا کریڈٹ پوری کابینہ اور تحریک انصاف کو جاتا ہے، ان خیالات کا اظہار خیبر پختونخوا کے وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے صوبائی وزیر برائے اعلٰی تعلیم کامران بنگش کے ہمراہ پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر صحت نے بتایا کہ صحت کارڈ بہت سے لوگوں کو غربت میں جانے سے روکتا ہے۔ صحت کارڈ ایک فیصلہ تھا جسے آج دنیا بھر میں پذیرائی مل رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مریم نواز نے اپنے چچا کو صحت کارڈ بندکرانے کا مشورہ دیا۔

 

انہوں نے مزید بتایا کہ صحت کارڈ کے تحت 96 لاکھ سے زائد خاندانوں کو مفت طبی معالجے کی سہولت دی جارہی ہے۔ اب تک 39 ارب روپے صحت کارڈ کے تحت علاج معالجے پر خرچ ہوچکے ہیں۔ ملک بھر کے 1043 ہسپتال صحت کارڈ کے پینل پر ہیں جہاں مفت طبی سہولیات دی جارہی ہیں۔ پبلک سیکٹر ہسپتالوں میں صحت کارڈ کی کھپت 33 فیصد تک چلی گئی ہے۔وزیر صحت نے بتایا کہ صحت کارڈ پر 52 فیصد خواتین مفت علاج معالجے کی سہولت حاصل کرتی ہیں۔صحت کارڈ کے تحت فی مریض اوسطا 62 ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں۔ بارہ لاکھ سے زائد لوگوں نے اب تک اس صحت کارڈ سے فائدہ اْٹھایا۔ مریم نواز کے کہنے پر صحت کارڈ سے قبائلی اضلاع کو نکالا گیا۔ لیکن صوبے نے اپنی جیب سے قبائلی اضلاع کے باشندوں کو صحت کارڈ کی سہولت فراہم کی

 

۔تیمور جھگڑا نے بتایا کہ تین لاکھ سے زائد افراد نے امراض قلب کے علاج کی جراحی صحت کارڈ کے ذریعے کی۔ دو لاکھ سے زائد بچوں کے امراض قلب کی جراحی بھی صحت کارڈ ہی کے ذریعے مفت ہوچکی ہے۔ امسال صحت کارڈ کے تحت عوام کی صحت عامہ کیلئے 35 ارب روپے خرچ ہونگے۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے ہسپتالوں بارے وزیر صحت کا کہنا تھا کہ صوبے کے دور افتاد علاقوں میں نو ہسپتال پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چل رہے ہیں جن کی تعداد جلد ہی بیس ہوجائیگی۔ ان ہسپتالوں کی کل 545 کی او پی ڈی ہوا کرتی تھی۔ جو کہ اب 1700 سے زائد کی او پی ڈی روزانہ کی ہوتی ہے۔ محکمہ صحت کا کام عام آدمی کو صحت عامہ کی خدمات کی فراہمی ہے۔ ہم نے تین سال میں محکمہ صحت کا بجٹ دوگْنا کردیا ہے تاکہ سٹاف کی کمی کو دور کیا جاسکے۔


شیئر کریں: