Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ۔ قحط سالی کا خطرہ ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

داد بیداد ۔ قحط سالی کا خطرہ ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

تازہ ترین رپورٹ کے مطا بق اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں 80کروڑ انسا نوں کو قحط کا سامنا ہے آنے والے مہینوں میں قحط کے سایے مزید انسا نوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں اور 2023ء کا سال غذا ئی قلت کی وجہ سے دنیا کی نصف آبا دی کے لئے قحط کے خطرے کا سال ہو سکتا ہے عالمی ادارہ خوراک نے جواعداد و شمار جا ری کئے ہیں ان کی رو سے اس وقت دنیا کے 45مما لک میں 800ملین انسان ایسے ہیں جو بھو کے پیٹ سو تے ہیں سب سے زیا دہ قحط برا عظم افریقہ میں ہے اس کے بعد ایشیا ء کو بھی قحط سالی کا سامنا ہو سکتا ہے عالمی ما ہرین نے قحط سالی کی وجو ہا ت کا کھو ج لگا تے ہوئے جو اندازے شائع کئے ہیں ان اندازوں کے مطا بق کو رونا کی عالمی وباء، مو سمیا تی تبدیلی، عالمی حدت، خشک سا لی اور ان آفا ت کے ساتھ یو کرین کی جنگ نے عالم انسا نیت کو غذا ئی قلت کے شدید خطرے سے دو چار کیا ہے

 

انٹر نیشنل ما نیٹری فنڈ (IMF) نے اپنی حا لیہ رپورٹ میں یہ بات منظر عام پر لا ئی ہے کہ توا نا ئی کے بحران اور بازار کے اندر قیمتوں کے اتار چڑ ھا ؤ کا سارا بو جھ غریب طبقے پر پڑ رہا ہے اور غربت کی لکیر سے نیچے گر نے والوں کی تعداد میں روز بروز اضا فہ ہو رہا ہے جو قومی حکومتوں کے لئے بھی چیلنج ہے اور عالمی اداروں کے سامنے بھی حل طلب مسلے کی حیثیت سے مو جود ہے اگر غذا ئی عدم تحفظ کے آگے بر وقت بندھ نہیں باندھا گیا تو بعید نہیں کہ دنیا میں اٹھار ویں صدی کے قحط سے بھی گھمبیر صورت حال پیدا ہو جا ئے اور سائنس، ٹیکنا لو جی کے اس ترقی یا فتہ دور میں انسا نوں کی بڑی آبادی غذا ئی قلت کی وجہ سے لقمہ اجل بنے اگر ایسا ہو ا تو یہ عالمی اداروں کی کار کر دگی پر سوا لیہ نشا ن ہو گا

 

خیبر پختونخوا کے 13پہا ڑی اضلا ع میں سیلا ب اور با رشوں کی وجہ سے 2022کی پوری فصل بر باد ہو گئی ہے اور صو بے کی ڈیڑھ کروڑ آبادی کو اس سال قحط کی صورت حال کا سامنا ہے بلو چستا ن اورگلگت بلتستا ن میں بھی ایسی ہی صورت حال ہے یہ وہ علا قے ہیں جہاں بمشکل 4مہینوں کے لئے مقا می انا ج کا فی ہو تاہے 8مہینوں کی خوراک با ہر سے لا نی پڑتی ہے جو سر کاری گودام کے اناج اور بازاری آٹے کی صورت میں آتی ہے اگر چہ عالمی ادارے نے قیمتوں میں اتار چڑھاؤ (Fluctuation) کی طرف اشارہ کیا ہے لیکن ہمارے ہاں قیمتوں میں اتار کبھی نہیں دیکھا گیا، ہمیشہ چڑھا ؤ ہی نظر آیا ہے 100کلو گندم کی قیمت اڑ ھا ئی ہزار روپے سے بڑھ کر 6ہزار روپے ہو گئی ہے 20کلو گرام آٹا ایک ہزار روپے سے بڑھ کر 2200روپے کا ہو گیا ہے اور مار کیٹ کا رجحان بدستور چڑھا ئی کی طرف ہے جہاں تک کورونا وبا اور عالمی حدت یا مو سمیا تی تبدیلیوں کا تعلق ہے

 

دونوں بڑی حقیقتیں ہیں اور دونوں نے عالمی معیشت پر گہر ے نقوش مر تب کئے جلتی پر تیل کا کام یو کرین کی جنگ نے دے دیا اس جنگ سے پہلے بہت کم لو گوں کو علم تھا کہ عالمی معیشت میں روس اور یو کرین کا کیا مقا م ہے؟ یو کرین کو نیٹو میں شا مل کرنے کے امریکی قدام کے بعد روس نے یو کرین پر حملہ کر کے بیرونی دنیا کو انا ج کی فراہمی روک دی جب امریکہ اور یو رپ کی طرف سے سخت ردعمل آیا تو روس نے جو ابی کاروائی کر تے ہوئے یورپ کے لئے گیس اور تیل کی فراہمی بھی معطل کر دی چنا نچہ یو کرین جنگ نے پوری دنیا کو جھنجوڑ کر رکھ دیا عالمی ادارے کی رپورٹ میں قحط سالی کی وجو ہات میں یو کرین کا ذکر اس حوالے سے آیا ہے شکر ہے ہم غذا ئی قلت کے جس مسئلے کا بار بار ذکر کر تے آئے تھے اس کی طرف اقوام متحدہ نے بھی اشارہ کیا بقول فیض احمد فیض ؎

ہم نے جو طرز فغان کی ہے قفس میں ایجا د
فیض گلشن میں وہی طرز بیاں ٹھہری ہے


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
67162