Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

 آرکاری بہستی میں  ضلعی انتظامیہ کی پشت پناہی میں اربوں روپے کا زمرد غیرقانونی طور پر چترال سے باہر منتقل،  فوری نوٹس لیا جایے ۔ عمایدین علاقہ کا پریس کانفنرنس 

شیئر کریں:

 آرکاری بہستی میں  ضلعی انتظامیہ کی پشت پناہی میں اربوں روپے کا زمرد غیرقانونی طور پر چترال سے باہر منتقل،  فوری نوٹس لیا جایے ۔ عمایدین علاقہ کا پریس کانفنرنس

چترال( نمائندہ چترال ٹایمز) گرم چشمہ کے عمائیدین سابق ناظم شغور عبدالمجید ، سابق امیدوار صوبایی اسمبلی چترال ون صوبیدار (ر) امیر اللہ اور معروف سوشل ورکر مکرم شاہ نے چترال پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقہ بہستی ارکاری میں انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کی ملی بھگت سے محکمہ وائلڈ لائف کے محفوظ پناہ گاہوں کے حدود کے اندر غیر قانونی کان کنی کی جا رہی ہے۔ایک معمولی پتھر کی لیز پر قیمتی زمرد نکالا جا رہا ہے۔اور یہ سلسلہ گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے۔انتظامیہ نے لاڈلے لیز ہو لڈر کو بڑے پیمانے پر سکیورٹی کے علاوہ پرٹوکول دیا ہوا ہے۔مذکورہ با اثر لیز ہولڈر کےایک درجن سے زیادہ مسلح گارڈذ (کلاشنکوف والے) علاقے میں دہشت پھیلائے ہوئے ہیں۔جبکہ اسی ائیریا میں بیس سے زائید لیز ہولڈرز کو وائلڈلائف محفوظ پناہ گاہ کی آڑمیں کان کنی سے روکا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بااثر لیز ہولڈر اداروں سے ملی بھگت کرکے اربوں روپے کا زمرد چترال سے باہر لے چکا ہے۔یہ علاقہ اہالیان ارکاری کا چراگاہ ہے ستم ظریفی یہ کہ مقامی آبادی کو اپنے جانور یہاں چرانے نہیں دیا جا رہا ہے۔اور کئی کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اربوں روپے مالیت کے چترال سے باہر جانے والے زمرد کے حساب لئے جائیں اور اس کی سمگلنک کو روکا جائے اور غیر قانونی کان کنی کو فورا بند کی جائے۔کان سے نکلنے والے معدنیات کی مالیت کا دس فیصد حصہ مقامی آبادی کے بہبود پر خرچ کی جائے۔غیر قانونی لیز کنسل کئے جائیں۔اور لینڈ سٹلمنٹ کے فیصلے تک سروے اور ٹنڈر پر پابندی لگائی جائے۔

 

انھوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ چترال لوئر اور مختلف ڈیپارٹمنٹس ایک غیر مقامی لیز ہولڈر کی مکمل پُشت پناہی کر رہے ہیں۔مذکورہ شخص کو ” بیستی ارکاری” میں محکمہ وائلڈ لائف کی طرف سے جنگلی حیات کے تحفظ کے مختص کردہ محفوظ پناہ گاہ سینکچوری میں محکمہ وائلڈ لائف کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد محکمہ معدنیات نے لیز گرانٹ کیا ہے۔ حالانکہ اسی سینکچوری کے اندر بیسوں دیگر مقامی لیزوں کی محفوظ پناہ گاہ کا بہانہ بناکرڈیفر یاکینسل کر دیا گیا ہے اور ان مقامی لیز کے اپلائیرز کو محکمہ وائلڈ لائف سے این او سی بھی جاری نہیں کیا جارہا ہے جبکہ مذکوہ شخص پہ محکمہ وائلڈ لائف اور محکمہ معدنیات کی مہربانیاں سمجھ سے بالا تر ہیں۔

 

انھوں نے کہا کہ مذکورہ شخص گزشتہ تین برسوں سے اربو ں روپے کا زمرد غیر قانو نی طور پر نکال کر لے جا رہا ہے جبکہ لیز کسی دوسرے معدنیات کی ہے اور اور اربوں روپے کی ما لیت کے زمرد نکالنے کی نہ کو ئی پروڈکشن رپورٹ محکمہ معدنیات میں جمع کی گئی ہے اور نہ ہی اسے منع کیا گیا ہے اس کے اس غیر قانونی کاروبار کو قانونی شکل دینے کے لئے کچھ عرصہ قبل اس نے زمرد کے لئے اپلائی کیا ہے جو ابھی تک گرانٹ نہیں ہو ا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ پولیس بھی مذکورہ شخص کی خدمت میں کسی سے پیچھے نہیں محکمہ پولیس اور چترال لیویز /بارڈر پولیس کا مستعد سکواڈ بھی بیستی کے اس غیر قانونی مائن کی کی حفاظت پہ مامور ہے اور نکلنے والی بیش قیمت خزانے کی چترال سے باہر منتقلی میں مدد دے رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ کہ چترال میں سینکڑوں لوگ معدنیات کے کاروبار سے وابستہ ہیں لیکن کسی کو یہ سہولیات میسر نہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ غیر قانونی مائننگ کیلئے پولیس اور لیویز کے علاوہ درجنوں کلاشنکوف سے لیس مصلح پرائیویٹ گارڈ بھی رکھے ہوئے ہیں جن کا کام علاقے کے عوام کو ڈرانا دھمکانا ہے۔ اگر لیز قانونی ہے تو اس پرآمن علاقے میں اتنے مصلح گارڈ رکھنے کی کیا ضرورت ہے

 

انھوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ، محکمہ معدنیات، وائلڈلائف اور پولیس ڈیپارٹمنٹ کے کچھ افسران مذکورہ شخص سے فیض یاب ہوتے ہیں اور اُنکے ساتھ مختلف لیزوں میں پارٹنر بھی ہیں اور بطور سلیپنگ پارٹنر مذکورہ شخص کو سپورٹ کر تے ہیں انھوں نے کہا کہ مذکورہ شخص کی کافی ساری لیزیں مختلف ناموں سے چترال کے طول و عرض میں ہیں۔21ستمبر کو ہونے والے چترال کی 29 بلاکوں کی نیلامی میں بھی مختلف کمپنیز کے نام مذکوہ شخص کو 22 بلاکو ں کو جو ائنٹ وینچر لینے کی اطلاعا ت ہیں۔جبکہ محکمہ معدنیات کے قا نو ن کے مطابق ایک شخص زاتی طور پر یا ایک کمپنی کی طور پر پانچ سے زائید لیز نہیں لے سکتا۔

 

انھوں نے کہا کہ منظور نظر شخص کے لئے آرکاری کے پولیس اسٹیشن کے ذمہ دارران اور سرکاری مشنیری کو ان کی زاتی استعمال کے لئے دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔  کچھ دن قبل آرکاری تھانے کے ایس ایچ او کی گاڑی کو مذکورہ مائن کی وزٹ کرتے ہو ئے حادثہ پیش آیا جسمیں ایس ایچ او اور انکے گنر اور اور ڈرائیور زخمی ہونے کی وجہ سے زیر علاج ہیں۔ جبکہ ایک مخصوص شخص کی پشت پناہی کیلئے سرکاری وسائل کا استعمال اور سرکاری ملازمین کی جانوں کو خطرے میں ڈالنا متعلقہ ادارے پر ایک سوالیہ نشان ہے۔

 

انھوں نے کہا کہ وہ غیر قانونی مائننگ کیلئے پولیس اور لیویز کے علاوہ درجنوں کلاشنکوف سے لیس مصلح پرائیویٹ گارڈ بھی رکھے ہوئے ہیں جن کا کام علاقے کے عوام کو ڈرانا دھمکانا ہے۔ اگر لیز قانونی ہے تو اس پرآمن علاقے میں اتنے مصلح گارڈ رکھنے کی کیا ضرورت ہے۔

 

انھوں نے کہا کہ مذکوہ علاقہ بیستی ارکاری اہا لیا ن ارکاری کا مخصو ص چراگاہ ہے اور اس علاقے کے غریب مکینوں کو اپنی چراگا ہ میں مال مویشی چرانے نہیں دیا جا رہا ہے۔اور مزاحمت کر نے پر کئی غریب اہا لیا ن علا قہ کو بذریعہ پولیس ایف ایی ار کیا جاتا ہے۔اگر مذکوہ شخص کے پاس بیستی ارکاری میں زمرد کے نام پر اگر کو ئی قانونی لیز موجود ہے تو اس کی پر وڈکشن اور Out Put رپورٹ اہالیان علاقہ سروس رینڈ اور گورنمنٹ کی رائیلٹی کی تفصیل اپنی رپورٹ وضاحت کیلیے پیش کر یں۔بصورت دیگر مذکورہ شخص کو بیستی ارکاری سے زمرد نکال کر لے جانے سے روکا جائے اور وافر مقدار میں چترال سے منتقل کردہ مال کا بھی حساب لیا جا یے اور قانونی کاروائی کی جا ئے۔

انھوں نے مذید کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ لیز ہو لڈر کے گرانٹ شدہ لیز، شاملات علاقہ، ریور بیڈ، اور زیر کاشت زمینات،رہائشی علاقہ جات حتٰی کہ کوراغ چھاؤ نی کو بھی مذکورہ منظور نظر شخص کو غیر قانونی طریقے سے جو کہ (JV)کی شکل میں 22 بلاکوں کی الاٹمنٹ کی کئی ہے اور مذید الاٹمنٹ کا یہ سلسلہ جاری ہے۔

انھوں نے کہا کہ چترال کے عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ اربوں روپے کی مالیت کی چترال سے باہر زمرد کی اسمگلنگ کی شفافانہ طریقے سے انکو ئیری کی جائے اور یہ رقم واپس لاکر چترال کی ترقی پہ خرچ کی جائے۔اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث سرکاری اہلکاروں کی انکوائری کی جائے۔ غیر قانونی مائننگ بند کی جائے۔جنگلی حیات کے لئے محفوظ پناہ گاہ سینکچوری کو ختم کیا جائے اور تمام درخواست گزاروں کی لیزوں کو منظور کیا جائے بصورت دیگر لاڈلے کی غیر قانونی لیز بھی ختم کی جائے۔تمام مقامی لیز ہولڈر کو سرکاری خرچے پر لولیس اور چترا ل لیویز کی سیکورٹی مہیا کی جائے یا لاڈلے کی سیکورٹی بھی واپس لی جائے۔مقامی آبادی کو غیر قانونی مائننگ کی اجازت دی جائے یا لاڈلے کی غیر قانونی مائننگ کا حساب کتاب کر کے لوٹا ہوا خزانہ واپس لایا جائے۔قیمتی معدنیات نکالنے والے تمام لیز ہولڈر کو آمدنی کا دس فیصد حصہ مقامی آبادی کی فلاح و بہبود کیلئے خرچ کرنے کا پابند بنایا جائے۔لینڈ سٹلمنٹ کیس کا فیصلہ ہونے تک جائیلنٹ وینچر کے لئے سر وے اور ٹینڈر پہ پابندی لگائی جائے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے مطالبات پر اگر فوری غور نہیں کیا گیا تو علاقے کے عوام احتجاج پر مجبور ہونگے۔

chitraltimes nazim arkari abdul majeed press confrence against illegal mining 1


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
66868