Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

محکمہ معدنیات کے حکام ہائی کورٹ کے احکامات کو پس پشست ڈالکرچترال کے معدنیات کو جوائنٹ وینچر کے نام پر ٹینڈر کےلیے کاغذات کھول کر توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ دوبارہ چیلنج کریںگے۔ مدثر الملک 

شیئر کریں:

محکمہ معدنیات کے حکام پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کو پس پشست ڈالکرچترال کے معدنیات کو جوائنٹ وینچر کے نام پر ٹینڈر کےلیے کاغذات کھول کر توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ دوبارہ چیلنج کریںگے۔ مدثر الملک

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال مائنز اینڈمنرلز ایسوسی ایشن کے صدر شہزادہ مدثر الملک نے کہا ہے کہ محکمہ معدنیات نے پشاور ہائی کورٹ کے احکاما ت اور حکم امتناعی کو پس پشت ڈالتے ہوئے گزشتہ دن چترال کے معدنیات کی 29بلاکوں کی نیلامی کیلئے درجنوں کمپنیز کو مائننگ ڈائریکٹریٹ طلب کر کے ٹنڈر کے کاغذات وصول کئے اور ٹیکنکل پروپوزلز کی بٹ اوپنگ کی گئی جو 20سال کے لئے مائننگ لیز کمپنیز کو گرانٹ کی جائیں گی۔ایک اخباری بیان میں انھوں نے کہا کہ چترال کے 30مقامی پراسپکٹنگ کے درخواست گزاروں کی طرف سے پشاور ہائی کورٹ میں ایک کیس فائل کیا گیا تھا جس میں استدعا کی گئی تھی کہ چترال کے مقامی درخواست گزاروں کی لیز ایپلائز کو کنسل کر کے غیر مقامی منظور نظر افراد اور کمپنیز کو جائنٹ و نیچرکے نام پر 20سال کے لئے ڈائریکٹ مائننگ لیز گرانٹ نہ کرائی جائیں۔جس پر سماعت کے بعد ہائی کورٹ کی طرف سے محکمہ معدنیات کو جائنٹ و نیچر کے ذریعے مائننگ لیزین گرانٹ کرانے سے روکنے کیلئے سٹے آرڈر جاری ہوا ہے ۔ مگر محکمہ معدنیات نے ان احکامات کو پس پشت ڈالتے ہوئے ٹینڈر کے کاغذات وصول کئے اورٹیکنکل پروپوزلز کی بٹ کھول کر توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ جس کے خلاف چترال مائنز اینڈمنرلز ایسوسی ایشن نے دوبارہ پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرکے اس کو چیلنچ کیا ہے اور محکمہ معدنیات کے متعلقہ افسران کو توہین عدالت کے نوٹس بھجے جا رہے ہیں۔

 

شہزادہ مدثر الملک نے کہا ہے کہ مقامی ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کو اس مسلہٗ کی سنگینی کا بروقت ادراک کرتے ہوئے محکمہ معدنیات کو ان چترال دشمن اقدامات سے روکنا ہوگا بصورت دیگر چترال کی عوام سراپا احتجاج ہوگی۔

انھوں نے مذید کہا ہے کہ 14ستمبر 2022کو پشاور ہائی کورٹ کے ایک ڈبل بنج نے جسٹس مسرت ہلالی کی سربراہی میں اس کیس کی سماعت کی اور چترال کے مقامی افراد کی لیزوں کی منظوری کا مسلہٗ حل ہونے تک دیگر افراد کو لیزین گرانٹ کرنے اور کمپنیز کو جائنٹ و نیچر کے ذریعے مائننگ لیزین گرانٹ کرانے سے روکنے کیلئے stay order جاری کیا لیکن محکمہ معدنیات نے DGمعدنیات کی سربراہی میں سیکرٹری معدنیات کی ہدایات کے مطابق ہائی کورٹ کے احکامات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے 21 ستمبر 2022کو چترال کے 29بلاکوں کی نیلامی کیلئے درجنوں کمپنیز کو مائننگ ڈائریکٹریٹ طلب کر کے ٹنڈر کے کاغذات وصول کئے اور ٹیکنکل پروپوزلز کی بٹ اوپنگ کی گئی ٹیکنکل Evaluationکے بعد فائنانشل بٹس اوپن کی جائیں گی اور 20سال کے لئے مائننگ لیز کمپنیز کو گرانٹ کی جائیں گی۔

ان کا مذید کہنا تھا کہ محکمہ معدنیات کے عدالتی احکامات کو پس پُشت ڈال کر توہین عدالت کے مرتکب ہونے کو بھی چترال مائنز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن نے چلنج کیا ہے اور محکمہ معدنیات کے متعلقہ افسران کو توہین عدالت کے نوٹس بھجے جا رہے ہیں۔اور اُمید ہے کہ سیکرٹری معدنیات DGمعدنیات DGایکسپلوریشن کو جلد عدالت عالیہ طلب کرئے گی۔ جائنٹ و نیچر کے ذریعے چترال کے 29بلاکوں کو 20سال کے لئے مائننگ لیز پر دی جانے والی جگہوں کے نقشے اکثر اسطرح تیار کئے گئے ہیں کہ پہاڑوں کے علاوہ پورے کے پورے گاؤں اور دیہات اس لیزڈ ایریا میں شامل کئے گئے ہیں لوگوں کی ذاتی جائیداد، مکانات اور قابل کاشت اراضی کا لیز ڈ ایریا میں شامل کرنا انتہائی افسوس ناک عمل ہے ان لیزوں کو مختلف کمپنیوں کو گرانٹ ہونے سے پہلے ان ایریاز کا نقشوں سے نکال کر دوبارہ نقشے تیار کرنا انتہائی ضروری ہے۔

شہزادہ مدثر نے کہا کہ مقامی زمین، جائیداد، مالکان کی املاک اور اراضی کو ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کو گرانٹ کرنے سے مقامی آبادی اور لیز مالکان کے درمیان تنازعات پیدا ہوں گے چونکہ مستقبل میں کشیدگی کا رخ اختیار کر سکتے ہیں جسکی وجہ سے چترال کی پرُامن فضا ء متاثر ہوگی اور اسکی ساری ذمہ داری سیکرٹری معدنیات اور DGمعدنیات اور DGایکسپلوریشن پر ہوگی۔ ان متاثر جگہوں میں موڑکہو کا بیشتر علاقہ سہت اور سہت کے ملحقہ علاقے کشم، اور اسکے ملحقہ علاقے دورلشٹ، سوروخت لونکوہ ڈوک، لون کوہ گول، کوغوزی، کجو، گرین لشٹ، ریشن، لون، اویر، کوراغ، چرن اویر اور ان سے ملحقہ علاقے شامل ہیں۔

صدر مائنز اینڈ منرل ایسوسی ایشن  نے کہا کہ  یہ ابتداہے اور محکمہ معدنیات مستقبل قریب میں چترال کے 15بڑے بلاکوں کومزید 200چھوٹے بلاکوں میں تقسیم کرکے بڑی کمپنیوں کو فروخت کر ے گا اور ان بلاکوں کے نقشوں میں مقامی آبادی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ محکمہ معدنیات اتنے بڑے لیول پہ یہ اقدامات صرف چترال ہی میں کر رہی ہے اور کمپنیز سے پیسے بٹوانے کے لئے لوگوں کی زمینات کو بھی شام کیا جاتا ہے۔ حالانکہ معدنیات کے ذخائر کی نشاندہی کے لئے محکمہ معدنیات سے کوئی ریسرچ یا ورکنگ نہیں کی گئی اور محکمہ معدنیات کے قانون کے مطابق کسی بھی کمپنی کو مائننگ لیز گرانٹ کرنے سے پہلے 10سال کا ایکسپلوریشن لائسنس ایشوء کی کیا جاتا ہے لیکن محکمہ معدنیات چترال کو باپ کی جاگیر سمجھ کر اپنوں میں چترال کی جاگیر کی بندر نابٹ جاری ہے۔

 

انھوں نے مذید بتایاکہ پشاور ہائی کورٹ کے stay order کے باوجود 20ستمبر 2022کو ISB Mines نامی کمپنی کو شغور اور کڑینج کے ایریا میں 3000ایکڑ کی معدنیات کا لیز 20سال کے لئے گرانٹ کیا گیا اور آفر لیٹر بھی ایشوء کیا گیا حالانکہ جائنٹ و نیچر کے لئے اخبارات میں اشتہار دیا جاتا ہے اور دوسرے قانونی تقاضے پورے کئے جاتے ہیں مذکورہ جائنٹ و نیچر کے لئے نہ کمپنی نے ایپلائی کیا تھا نہ کوئی پروپوزل جمع کیا گیا ہے۔ اور نہ ہی محکمہ نے کوئی ایڈور ٹائز کیا چار مختلف جگہوں پر کچھ با اثر افراد نے ایپلائی کیا تھا جنکی ایپلائز خارج کردی گئی تھی جسکے بعد ان افراد نے سیکرٹری معدنیات سے ان لیزوں کی منظوری کے لئے ایپلائی کی تو سیکرٹری نے ان با اثر افراد کی الگ الگ لیزین منظور کرنے کے بجائے انہیں 3000ایکڑ کا رقبہ عدالتی احکامات کو پس پشت ڈال کر کوئی قانونی تقاضے پورے کئے بنا لیز مک مکا کےبعد گرانٹ کر دی اور اس میں 500ایکڑ Astrory کا وہ ایریا بھی شامل کر دیا جس پر شہزادہ مڈثر الملک کی ایپلائی تھی جوکہ بحیثیت صدر چترال مائز اینڈ منرلز ای سوسی ایشن محکمہ معدنیات کے ان غیر قانونی ادامات کو پہلے سے ہی پشاور ہائی کورٹ اور دارلقضاء سوات میں چلنج کر چکے ہیں


شیئر کریں: