Chitral Times

Apr 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

عالمی حدت اور موجودہ سیلاب کے تناظر میں کسان دوست فصل انشورنس نظام متعارف کرنا ہوگا،صدر مملکت

شیئر کریں:

عالمی حدت اور موجودہ سیلاب کے تناظر میں کسان دوست فصل انشورنس نظام متعارف کرنا ہوگا،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کااجلاس سے خطاب

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کسانوں کو فصلوں کی تباہی اور آفات کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے بچانے کیلئے فصلوں کی انشورنس کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی حدت اور موجودہ سیلاب کے تناظر میں کسان دوست فصل انشورنس نظام متعارف کرنا ہوگا۔ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں فصلوں کی انشورنس کے حوالے سے ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں سینیٹر ثانیہ نشتر اور وزیر زراعت پنجاب سید حسین جہانیاں گردیزی، وفاقی انشورنس محتسب ڈاکٹر محمد خاور جمیل اور انشورنس کمپنیوں کے سینئر ایگزیکٹوز نے بھی شرکت کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملک کے زرعی شعبے کو بچانے اور موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کم کرنے کیلئے جامع اقدامات ترجیحی بنیادوں پر اپنائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ انشورنس انڈسٹری تمام اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت پر مبنی ایک جامع ملک گیر مشاورتی پروگرام شروع کرے، عالمی سطح پر کامیاب فصلوں کے انشورنس ماڈلز کو نمونے کے طور پر لیا جاسکتا ہے۔

 

صدر مملکت نے کہا کہ ملک کی زرعی یونیورسٹیوں کے ساتھ سیمینارز اور ورکشاپس کے انعقاد اور تحقیق کیلئے تعاون کو فروغ دیا جانا چاہیے، جامعات کے ساتھ تعاون سے انشورنس انڈسٹری کو اپنی پالیسی اور مصنوعات کو ٹھوس تحقیق اور مستند ڈیٹا بیس پر مبنی بنانے میں مدد مل سکے گی۔صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز 12.5 ایکڑ یا اس سے کم اراضی کے مالک کسانوں کیلئے انشورنس مصنوعات متعارف کرائیں۔ صدر نے انشورنس انڈسٹری پر زور دیا کہ وہ سیمینارز اور ورکشاپس کے ذریعے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک جامع ملک گیر مشاورت اور بحث کا پروگرام شروع کریں، علاقائی اور بین الاقوامی ممالک کے بہترین طریقوں اور کامیاب فصلوں کے انشورنس ماڈلز کو بینچ مارک کے طور پر لیا جانا چاہیے تاکہ ایک جامع مارکیٹ پر مبنی اور ٹیکنالوجی سے لیس خود پائیدار فصل انشورنس پالیسی تیار کرنے کے لیے معلومات حاصل کی جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی زرعی یونیورسٹیوں کے ساتھ سیمینارز اور ورکشاپس کے انعقاد اور متعلقہ وسیع تحقیقی کام کے انعقاد میں بھی تعاون کو فروغ دیا جانا چاہیے تاکہ انشورنس اسٹیک ہولڈرز کو اپنی پالیسی اور مصنوعات کو ٹھوس تحقیق اور مستند ڈیٹا بیس پر مبنی بنانے میں مدد مل سکے۔

 

صدر نے انشورنس سیکٹر اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ پاکستان کے 93 فیصد کسانوں پر خصوصی توجہ مرکوز کریں جن کے پاس 12.5 ایکڑ یا اس سے کم اراضی ہے جب کہ وہ اپنی انشورنس پروڈکٹس متعارف کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی شراکت کو فصل کی ان پٹ یا پیداوار کے ساتھ جوڑا جانا چاہیے اور کسانوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔صدر مملکت نے کہا کہ بینکوں، انشورنس کمپنیوں اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ٹارگٹ ایریاز میں سیمینارز، ورکشاپس، میلوں اور روڈ شوز کا انعقاد کرکے اور روایتی اشتہاری مہم کے ذریعے آگاہی مہم شروع کرنی چاہیے، سوشل میڈیا بھی کاشتکاروں کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کرے۔صدر مملکت نے فصلوں کی خرابی اور آفات سے فصلوں کے نقصان کی صورت میں کسانوں کو پیداوار کے نقصان سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے پنجاب فصل بیمہ پروگرام شروع کرنے پر حکومت پنجاب کی تعریف کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ورلڈ بینک کے قرض پر مبنی پائلٹ پروگرام کے ذریعے پنجاب کے 27 اضلاع کے 1.48 ملین کسانوں کو فصل کی خرابی کا بیمہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ علاقائی اور بین الاقوامی ممالک کے مقابلے ملک میں انشورنس کا حصہ کافی کم ہے اور اسے بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

 

 

 

وزیراعظم کی ہدا یت پر این ایف آر سی سی میں ڈیجیٹل نیشنل فلڈ ڈیشں بورڈ کا اجرا، پاکستان تاریخ کی سب سے بڑی قدرتی آفت کا سامنا کر رہا ہے، وفاقی وزیر احسن اقبال

اسلام آباد(سی ایم لنکس)وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایات پر نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) میں ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات، ملک کے اندر اور باہر سے آنے والی امداد کی تفصیلات، ریسکیو اور ریلیف آپریشن سمیت ہر طرح کی معلومات پر مشتمل ڈیجیٹل نیشنل فلڈ ڈیشں بورڈ کا باقاعدہ افتتاح کر دیا گیا، سیلاب متاثرین کی امدادی، بحالی کے اقدامات میں شفافیت کو یقینی بنانا اولین ترجیح ہوگی۔این ایف آر سی سی میں پیر کو ڈیجیٹل نیشنل فلڈڈیشن بورڈ کے اجرا کے لئے تقریب منعقد ہوئی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی،ترقی،اصلاحات و خصوصی اقدامات و ڈپٹی چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال مہمان خصوصی تھے جبکہ نیشنل کوآرڈینیٹر میجر جنرل ظفر اقبال اور متعلقہ اداورں کے حکام اس موقع پر موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ایگزیکٹو پورٹل این ایف آر سی سی کا باقاعدہ اجرا، وزیراعظم کی خصوصی ہدایات اور خواہش پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تاریخ کی سب سے بڑی قدرتی آفت کا سامنا کر رہا ہیجس کا تعلق ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہے، اس کے نتیجے میں 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، گھر تباہ،معاش اور مویشیوں کو نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قدرتی آفت کے بعد موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بے گھر ہونے والے افراد کی امدادی سرگرمیوں میں شفافیت کو یقینی بنا یا جارہا ہے، ملک کے اندر اور باہر سے جو امدادی رقم آئے گی،دوست ممالک کی ریلیف کوششوں کی تفصیلات اس پورٹل کے ذریعیپاکستان کے شہریوں، ڈویلپمنٹ شراکتداروں اور پوری دنیا کے لئے مہیا کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی آفت ہے جس کے ابتدائی تخمینے ہمارے پاس ہے،بلوچستان کے کچھ علاقے اور سندھ کے کافی علاقے زیر آب ہیں، جب تک پانی نہیں اترے گا مکمل نقصانات کا اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک،اقوام متحدہ، وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر ان نقصانات کا جائزہ یومیہ بنیادوں پر لے رہے ہیں،اداروں کی جانب سے تازہ ترین اطلاعات ملتی ہیں اس پورٹل کو اپ ڈیٹ کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اہلکار، مسلح افواج کے جوان اور افسران جس دل جمعی کے ساتھ ریلیف کوششوں میں حصہ لے رہے ہیں وہ قابل تعریف ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ تباہی دنیا کے کسی ملک میں آتی تو یہ اس کی انتظامی صلاحیت سے بہت بڑا ہوتا لیکن پاکستان میں یہ جتنا بڑا ڈیزاسٹر ہے اتنا مضبوط اوربڑا پاکستانی قومی کا جذبہ بھی ہے، 2005 کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب میں قدرتی آفات کا بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا ہے اسی جذبے کے ساتھ اس آفت سے نمٹیں گے، پاکستانی قوم پہلے سے ذیادہ مضبوط، متحد اور باہمت بن کر اس آفت سے نکلے گی۔انہوں نے کہا کہ آج ایک تہائی پاکستان اس سیلاب سے متاثر ہوا ہے، دو تہائی پاکستان پر اس متاثرہ لوگوں کا قرض واجب ہے، ان کا سوچیں جواپنے گھروں میں نہیں بلکہ باہر بیٹھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اپنے وسائل بروئے کار لائے تو ہم اپنی مدد آپ کے ذریعہ اس مصیبت سے جلدی نکل سکتے ہں۔انہوں نے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ اس پورٹل کے ذریعے پوری قوم کو ریلیف کوششوں بارے آگاہی مل سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے آنے والے پیسے کا آڈٹ غیر ملکی آڈٹ فرم سے کرایا جائے گا تا کہ مزید شفافیت یقینی بنائے جاسکے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
65780