
پلاسٹک شاپرز کے کاروبار کو ختم کرنے سے پہلے انکے لیے متبادل کاروبار کا بندوبست کیا جائے۔مرکزی تنظیم تاجران، ایف پی سی سی آیی
پلاسٹک شاپرز کے کاروبار کو ختم کرنے سے پہلے انکے لیے متبادل کاروبار کا بندوبست کیا جائے۔مرکزی تنظیم تاجران، پشاور
پلاسٹک شاپرز کے کاروبار سے وابسطہ طبقے کو ملنے والے چھ ماہ کے وقت میں چھاپوں اور ظالمانہ کارروائیوں سے ہراساں کرنے والے ضلعی افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔مرکزی تنظیم تاجران، ایف پی سی سی آیی
پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) مرکزی تنظیم تاجران خیبر پختونخوا اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قانون کے مطابق پلاسٹک شاپرز کے کاروبار سے وابسطہ طبقے کو ملنے والے چھ ماہ کے وقت میں چھاپوں اور ظالمانہ کارروائیوں سے ہراساں کرنے والے صوبے کے ضلعی افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور نقصان کی بھرپائی کی جائے بصورت دیگر تاجربرادری احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے، جیلوں اور ڈنڈوں سے ڈرنے والے نہیں تاہم امید ہے کہ وزیراعلیٰ اور متعلقہ صوبائی وزیر مذاکرات کا وقت دے کر مسئلے کے حل کے لیے مثبت اقدام اٹھائینگے۔ ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز پشاور پریس کلب میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا۔
پریس کانفرنس میں ایف پی سی سی آئی کے کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان، مرکزی تنظیم تاجران کے صدر شرافت علی مبارک، جنرل سیکرٹری ظاہر شاہ اور پلاسٹک ایسوسی ایشن مردان سمیت دیگر نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج احمد خان کا کہنا تھا کہ تاجر برادری کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہراساں کیے جانا اور انکے کاروبار میں ان کو نقصان دینا قابل مذمت عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سے پوری امید ہے کہ وہ پلاسٹک شاپنگ بیگز اور اس صنعت سے وابستہ افراد کو متبادل کے طور پر کاروبار اور بلاسود قرضوں کی سکیم میں حصہ ضرور دیگی، بصورت دیگر فیڈریشن اپنی تاجر برادری کے ساتھ کھڑی ہے۔ ظاہر شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چترال، مردان، پشاور اور صوبے کے دیگر اضلاع میں ضلعی انتظامیہ نے پلاسٹک شاپنگ بیگز، پولیتھین اور بائیوڈیگریڈیبل کے حوالے سے صوبائی حکومت کی جانب سے دیے گئے چھ ماہ کے ریلیف کے احکامات کو پیروں تلے روندتے ہوئے دوکانداروں کو چھاپوں اور گرفتاریوں کی شکل میں ہراساں کرنے کا غیر قانونی عمل شروع کررکھا ہے جسکے خلاف اگر ہم سڑکوں پر نکل آئے تو پھر مطالبات کی منظوری تک احتجاج کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے صبر کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پلاسٹک کے کاروبار کو ختم کرنے سے پہلے انکے لیے متبادل کاروبار کا بندوبست کیا جائے کیونکہ حکومتوں کا کام روزگار دینا ہے روزگاری چھیننا نہیں۔ شرافت علی مبارک نے بھی خبردار کیا کہ اگر ضلعی انتظامیہ کو نہ روکا گیا اور صوبائی حکومت نے مثبت جواب نہ دیا تو پھر تاجربرادری پورے صوبے میں دما دم مست قلندر کریگی جسکے بعد حالات کی تمام تر ذمہ داری ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔