Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

حکومت درآمدات پر پابندی ہٹا رہی ہے، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی پریس کانفرنس

Posted on
شیئر کریں:

حکومت درآمدات پر پابندی ہٹا رہی ہے، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی پریس کانفرنس

اسلام آباد(سی ایم لنکس)وفاقی وزیر خزانہ و محصولات مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت درآمدات پر پابندی ہٹا رہی ہے تاہم پرتعیش اشیاء کی درآمدات کی حوصلہ شکنی کیلئے بھاری ریگولیٹری ڈیوٹیز عائد ہوں گی، ملکی معیشت استحکام کی جانب بڑھ رہی ہے، پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں، آئندہ کیلئے نان فنڈڈ سبسڈیز نہیں ہوں گی، کوشش ہو گی پرائمری خسارہ 153 ارب ڈالر سے تجاوز نہ کرے۔جمعرات کو یہاں وزیراعظم کے رابطہ کار برائے معیشت بلال اظہر کیانی اور رابطہ کار برائے تجارت رانا احسان افضل کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ملکی معیشت استحکام کی جانب بڑھ رہی ہے، بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق اگست کے مہینے میں پاکستان کی کرنسی دنیا کی سب سے اچھی کرنسی ثابت ہوئی ہے، اسی طرح پاکستان کی سٹاک مارکیٹ بھی بہترین مارکیٹوں میں شامل ہوئی ہے، سٹاک مارکیٹ میں لوگ پیسہ لگا اور کما رہے ہیں، حکومت اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے مصارف کرے گی، ہماری کوشش ہے کہ درآمدات کا حجم ہماری برآمدات اور ترسیلات زر سے زیادہ نہ ہو۔

 

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہماری بات چیت کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں، 29 اگست کو آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈ کا اجلاس ہو گا جس میں پاکستان کیلئے نئی قسط کی منظوری دی جائے گی، آئی ایم ایف نے اس حوالہ سے پاکستان کو مطلع کر دیا ہے، پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کی ہیں جس کی آئی ایم ایف نے بھی تصدیق کی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کے پاس 4 ارب ڈالر کا فنڈنگ گیپ تھا، آئی ایم ایف چاہتا تھا کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 6 ارب ڈالر سے زیادہ ہوں، تین ممالک جن میں سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں 4 ارب ڈالر پاکستان کو دے رہے ہیں، چین نے بھی 2 ارب ڈالر کے قرضوں کو ری رول کرنے کا کہا ہے، اسی طرح سعودی عرب بھی آنے والے قرضوں کو ری رول کرے گا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ نے 2 ماہ سے پرتعیش اشیاء کی درآمدات پر پابندی تھی، آئی ایم ایف اور عالمی تجارتی تنظیم نے پابندی ہٹانے کا کہا ہے، حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو کھانے پینے کی اشیاء فراہم کرے، حکومت کبھی نہیں چاہے گی کہ گندم کی بجائے مرسیڈیز اور قیمتی موبائل فون کی درآمد پر قیمتی زرمبادلہ صرف ہو اس لئے حکومت نے 10 لاکھ ٹن گندم اور 2 لاکھ ٹن کھاد درآمد کی، خوردنی تیل اور گھی کی درآمد کیلئے انڈونیشیا سے کامیاب مذاکرات کئے گئے جس کی وجہ سے گھی اور تیل کی قیمتوں میں کمی آئی۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کے تناظر میں درآمدات پر پابندیاں ہٹائی جا رہی ہیں تاہم حکومت پرتعیش اور لگڑری اشیاء ی درآمد پر بھاری ریگولیٹری ڈیوٹیز عائد کرنے جا رہی ہے تاکہ لگڑری اشیاء کی درآمدات کی حوصلہ شکنی ہو۔

 

وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ ریگولیٹری ڈیوٹیز تین گنا یعنی 400 سے لے کر 600 فیصد تک ہو گی، گاڑیوں، موبائل فونز، امپورٹڈ گوشت، امپورٹڈ مچھلی اور دیگر پرتعیش اشیاء پر یہ ڈیوٹیز عائد ہو گی، ہماری یہ کوشش ہے کہ ہم آئی ایم ایف اور عالمی تجارتی تنظیم کے قواعد و ضوابط پر عمل پیرا بھی ہوں مگر ساتھ ہی لگڑری اشیاء کی درآمدات کی حوصلہ شکنی ہو۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کے نرخوں کے حوالہ سے آئی ایم ایف کی شرائط کی تعمیل کی گئی ہے، آئندہ کیلئے نان فنڈڈ سبسڈیز نہیں ہوں گی اور ہماری یہ بھی کوشش ہے کہ پرائمری خسارہ 153 ارب ڈالر سے تجاوز نہ کر جائے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ رینٹل ٹیکس کے حوالہ سے 42 ارب روپے تخمینہ تھا، اس میں بعض غلطیاں ہوئی تھیں جنہیں واپس لیا گیا ہے، اب 27 ارب روپے کا ہدف پورا کریں گے، اس مقصد کیلئے ایک آرڈیننس لے کر آ رہے ہیں جس میں 5 فیصد سیلز ٹیکس اور ساڑھے 7 فیصد انکم ٹیکس ہو گا، اس کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہو گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیئر ون کے سگریٹ پر ٹیکس کی شرح 1850 روپے سے بڑھا کر 2050 روپے کر دی ہے، ٹیئر ٹو کے سگریٹ پر ٹیکس 6500 روپے کر دیا گیا ہے، اسی طرح تمباکو پر ٹیکس (گرین لیف سس) 10 روپے سے بڑھا کر 380 روپے کر دیا گیا ہے، تمباکو کی کمپنیوں کو ٹریک اینڈ ٹریس نظام میں لایا جا رہا ہے، ایف بی آر اس کی نگرانی کر رہا ہے، اب تک چار کمپنیوں نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم خرید لیا ہے، مزید کمپنیاں یہ سسٹم نصب کر رہی ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پیٹر انجن پر سیلز ٹیکس ہٹایا جا رہا ہے،

 

اسی طرح بعض زرعی مداخل پر بھی ٹیکس ختم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ ہماری برآمدات بڑھ رہی ہیں جبکہ درآمدات میں 16 اگست تک 18 سے 19 فیصد تک کی کمی آئی ہے، تجارتی خسارہ میں 31 فیصد کے قریب کمی ریکارڈ کی گئی ہے، بینکنگ سیکٹر میں 650 ملین ڈالر زیادہ وصول ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ہماری کرنسی مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات کیلئے جو مشینری منگوائی جائے گی اس پر کوئی پابندی نہیں ہو گی اور حکومت اس حوالہ سے سہولیات مہیا کرے گی۔ ایک سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب کے توال گروپ نے ایک کمپنی خریدی ہے جس کے پاس 70 سے 80 موبائل ٹاورز ہیں، یہ کمپنی موبائل ٹاور لگانے میں مزید سرمایہ کاری کر رہی ہے، اسی طرح جنوبی افریقہ کی ایک کمپنی بھی آ رہی ہے، دو ہفتوں میں پی ٹی اے سے اس کی منظوری ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبہ میں حکومت مراعات دے رہی ہے، کھل، ٹریکٹرز، کھادوں اور زرعی مداخل پر سیلز ٹیکس ہٹا دیا گیا ہے، حکومت نے آئل سیڈ کیلئے 21 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جولائی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ مئی کے مہینے کی تھی کیونکہ اس وقت ایندھن کی قیمت زیادہ تھی جس کی وجہ سے زیادہ بل آئے، سابق حکومت نے سستے ایندھن کے طویل المیعاد معاہدے نہیں کئے تھے جس کی وجہ سے یہ صورتحال پیش آئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زراعت کے شعبہ میں مراعات دے رہی ہے لیکن یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ زراعت صوبائی سبجیکٹ ہے اور مراعات میں صوبوں میں وفاق کے ساتھ معاونت کرنی چاہئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت نے کوئی سبسڈی ختم نہیں کی، ہماری پالیسی ہے کہ جو بھی سبسڈی ہو وہ فنڈڈ ہو تاکہ بجٹ میں دکھایا جا سکے۔


شیئر کریں: