Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

خودکشی کی طرف بڑھتا رجحان ۔  اویس خان

شیئر کریں:

خودکشی کی طرف بڑھتا رجحان ۔  اویس خان

لوگ خود کشی کیوں کرتے ہیں ؟ایک ایسا بنیادی سوال ہے جس کا سامنا ہم سب کو زندگی میں کبھی نہ کبھی کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے عزیزوں میں، جاننے والوں میں یا دوستوں میں کوئی نہ کوئی خودکشی کی’’ اٹیمپ‘‘ لازمی کرتا ہے۔ ان میں سے کچھ بچ جاتے ہیں جبکہ زیادہ تر انتقال کر جاتے ہیں۔ ہر خودکشی کرنے والا اپنے بعد ایک بنیادی سوال چھوڑ جاتا ہے کہ آخر اس نے خود کشی کیوں کی؟کیا وہ زندگی سے اس قدر تنگ اور مایوس تھا یا اس کے حالات ایسے تھے کہ اس نے موت کو ہی گلے لگا لیا، درجنوں ایسے لوگ جنہیں زندگی کی تمام رعنایاں میسر ہوتی ہیں، وہ بھی خود کشی کر جاتے ہیں تو مطلب یہ ہوا کہ زندگی کی تکالیف اور مصائب کا خود کشی سے اتنا گہرا تعلق نہیں ہے جتنا عمومی طور پرجوڑا جاتا ہے۔ زیادہ تر خودکشی کرنے والوں کے بارے میں یہی قیاس آرئیاں کی جاتی ہیں کہ اسے فلاں مصیبت تھی،فلاں پریشانی تھی یا کوئی فلاں گھمبیر مسئلہ درپیش تھا جس کی وجہ سے اس نے ‘سوسائڈ اٹیمپ’ کی حالانکہ زیادہ تر محققین نے ایسی قیاس آرائیوں کو غلط قرار دیا ہے
خودکشی کرنے والا آسانی سے اس کا ارتکاب نہیں کرتا بلکہ وہ شدید تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 30کروڑ سے زائد افراد ڈپریشن کا شکار ہے۔ عالمی سروے کے مطابق ہر چوتھا شخص اور ہر دسواں بچہ ذہنی صحت کے مسائل کا شکار ہے۔ خود کشی کرنے والوں کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے یعنی جو لوگ ذہنی طور پر بیمار ہوتے ہیں وہی ایسے حرام کام کرتے ہیں۔ اس وقت دنیا میں ہر سال آٹھ سے10 لاکھ لوگ خودکشی کرتے ہیں۔ دنیامیں ہر40 سیکنڈ میں ہر ایک فرد خود کشی کرتا ہے۔ لوگ سیاسی اور معاشی حالات سے پریشان ہوکر بھی خودکشی کرنے پر مجبور ہیں۔
وادی چترال  میں بھی خودکشی کا بڑھتا ہوا رجحان ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ نوجوان زندگی کی انمول نعمت کو چھوڑ کر موت کو گلے لگا رہے ہیں۔ جہاں خودکشی کی خبر سنتے ہی ہر ایک انسان غم میں ڈوب جاتا ہے وہیں اس انتہائی اقدام کے وجوہات کا پتہ لگانے میں غیر معمولی دلچسپی بھی لیتا ہے۔
 آئے روز خودکشی کے واقعات سننے کو مل رہے ہیں کہ فلاں مقام پر فلاں نوجوان لڑکی یا لڑکے نے گلے میں پھندا ڈال کر یا زہری شے کھا کر اپنی زندگی کا خاتمے کیا یا دریا میں چھلانگ لگا کر اپنے آپ کو ہلاک کر دیا۔ ان واقعات سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ موجودہ نسل کتنی حساس ہے۔ بلکہ برداشت کی قوت میں بھی ان میں کتنی کمی ہے ۔یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ خودکشی کی سب سے بڑی اور اہم وجہ سماجی مسائل وعوامل ہیں۔ معاشرے اور سماج میں روز افزوں خاندانی جھگڑے (اولاد والدین، میاں بیوی، ساس بہو، بھابھی نند، بھائی بھائی کے درمیان جھگڑے ) اہل حقوق کے حق کی پامالی، معاشرے میں پھیلی منافرت وغیرہ ۔
بقولِ شاعر
کر کے تم میری زندگی حرام
اب کہتے ہو خودکشی ہے حرام

شیئر کریں: