Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول بانگ یارخون کی ایس ایس کی خالی آسامیاں بلا تاخیر پُر کی جائیں۔شیر ولی خان اسیر

Posted on
شیئر کریں:

گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول بانگ یارخون کی ایس ایس کی خالی آسامیاں بلا تاخیر پُر کی جائیں۔شیر ولی خان اسیر

جب بانگ یارخون میں ہائیر سیکنڈری اسکول قائم ہوا تو عوام خوش تھے کہ ان کے بچوں کو انٹر تک مفت تعلیم حاصل ہوگی۔ علاقے کی پسماندگی اور دور افتادگی یہاں کے بچوں کی تعلیم کی راہ میں رکاوٹ رہی تھی۔ ان کی اس مشکل کو حل کرنے کے لیے راقم نے 2009 میں یہاں انٹر میڈیٹ کالج قائم کیا تھا۔ بعد میں اسے ڈگری کالج کا درجہ دیا گیا تھا۔ بہت ہی معمولی فیس بچوں سے لی جاتی تھی وہ بھی ان کے والدین ادا کرنے سے قاصر تھے۔

گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول بانگ کو جب ترقی دی گئی تو ہمیں لگا کہ عوام کا بڑا مسلہ حل ہوگیا۔ لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ایسا نہیں ہوا۔
سال روان کے دوران مجھے دو مرتبہ اسکول کی تقریبات میں شرکت کا موقع ملا۔ پچھلی دفعہ یوم والدین کی تقریب تھی۔ اس کی روداد میں نے لکھی تھی۔ اس وقت تدریسی عملے کی کل منظور شدہ اسامیوں میں سے صرف 13 آسامیاں پر تھیں۔ 17 آسامیاں خالی تھیں۔ میرا خیال تھا کہ تعلیمی سال کے شروع ہونے کے ساتھ خالی آسامیاں پر کی جائیں گی۔ آج پتہ چلا کہ مزید دو پوسٹیں اور خالی کر دی گئی ہیں۔ ایک مقامی سبجیکٹ اسپیشلسٹ نے یہاں سے اپنا تبادلہ کرایا ہے جب کہ ایک غیر مقامی ایس ایس ٹی کو بھی یہاں سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس وقت صرف ایک ایس ایس موجود ہے جسے تدریسی کام کے ساتھ اسکول کا نظم و نسق بھی سنبھالنا پڑ رہا ہے۔ محکمہ تعلیم ایلمنٹری اور سیکنڈری ایجوکیشن کے پی کا یہاں کے طلبہ کے ساتھ یہ بھونڈا مذاق ہے۔ بچوں کی تعلیمی زندگی برباد کی جا رہی ہے۔ اسکول میں موجود پست کلاسوں کا تدریسی عملہ انٹر کلاسوں کی پڑھائی جاری رکھنے کی اپنی سی کوششیں کر رہا ہے تاہم درست معنوں میں بچوں کی تعلیم و تربیت ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ اسکول ہذا میں طلبہ کی تعداد 600 ہے۔ گیارہ اساتذہ محض ان کے نظم و ضبط کی نگرانی مشکل سے کر سکتے ہیں۔

اس مختصر رپورٹ کے ذریعے سیکرٹری تعلیم ، ڈائریکٹر تعلیم(ای اینڈ سی) پختونخوا اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اپر چترال سے گزارش ہے کہ خدا را جی ایچ ایس ایس بانگ یارخون میں ایس ایس کی خالی آسامیاں بلا تاخیر پُر کی جائیں۔ طلبہ مزید تعلیمی خسارہ برداشت نہیں کر سکتے۔ عوام اور طلبہ کے سڑکوں پر آنے سے پہلے اسکول میں اسٹاف کی کمی دور کی جائے۔

شیرولی خان اسیر
پرنسپل (ر) یارخون ضلع اپر چترال


شیئر کریں: