Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بیرون ملک پاکستانیو ں نے ایک ہی دن میں 57 ملین ڈالروطن بھیج کرنیاریکارڈ قائم کیا ہے، وزیراعظم

شیئر کریں:

بیرون ملک پاکستانیوں نے ایک ہی دن میں 57 ملین ڈالروطن بھیج کرنیاریکارڈ قائم کیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بیرون ملک پاکستانیو ں نے ایک ہی دن میں 57 ملین ڈالروطن بھیج کرنیاریکارڈ قائم کیا ہے، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں جمع کرائی جانیوالی رقوم 4.5 ارب ڈالر سیبڑھ گئی ہیں۔وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان اور وزیراعظم کے ٹویٹ کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے ایک ہی دن میں ریکارڈ57 ملین ڈالر پاکستان بھجوا نے پر بیرون ملک پاکستانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور ان سے اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز ایک دن میں سب سے زیادہ 57 ملین ڈالر سٹیٹ بینک کو موصول ہوئے ہیں۔ یہ رقم بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے ایک دن میں بھجوائی جانے والی اب تک کی سب سے زیادہ رقم ہے۔ایک دن میں آنے والی اس رقم کے بعد روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں جمع کرائی جانے والی رقوم کا حجم 4.5 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ سکیم کی مکمل حمایت اور سرپرستی کررہی ہے۔ ایک دن میں ریکارڈ رقوم بھجوانے پر بیرون ملک پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں جن کے دل پاکستان کی محبت میں دھڑکتے ہیں۔ بیرون ملک پاکستانی غیرملکی زرمبادلہ کے ذریعے ہمیشہ ملکی معیشت کی مضبوطی اور بہتری میں کردارادا کرتے ہیں۔آپ سے وعدہ ہے کہ موجودہ معاشی مشکلات کے بھنور سے نکل کر آپ کی امیدوں اور توقعات پر پورا اتریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں مکمل یقین ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی مستقبل میں بھی پاکستان کی مدد اسی پرخلوص جذبے سے کرتے رہیں گے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سہولت کے لئے موجودہ حکومت متعدد اقدامات کررہی ہے۔ ہم آپ کی زندگیوں میں آسانیاں لانے کے لئے کوئی کسراٹھانہیں رکھیں گے۔

 

 

 

تمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر معیشت، ماحولیات اور پانی کے مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان

اسلام آباد(سی ایم لنکس)وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا ہے کہ معیشت، ماحولیات اور پانی کے معاملے پر تمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر اس کا حل تلاش کرنا ہوگا، پاکستان کو موجودہ دلدل میں دھکیلنے کی ذمہ داری گزشتہ حکومت پر ہے جنہوں نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے اس سے روگردانی کی، موجودہ حکومت پاکستان کو معاشی دلدل سے نکالنے کے لئے مشکل فیصلے کر رہی ہے، جب بھی پاکستان پر مشکل وقت آیا یا پاکستان معاشی اعتبار سے دلدل میں پھنسا تو اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی کو اقتدار ملا اور اس نے ملک کو اس دلدل سے نکالا،گزشتہ حکومت نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا قرض لیا، اگر اتحادی اقتدار نہ سنبھالتے تو پاکستان سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ کر چکا ہوتا۔بدھ کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ ہم اپوزیشن کی عزت کرتے ہیں، پی ٹی آئی کی باتیں ہم سینیٹ سمیت ہر جگہ سنتے ہیں، ہماری حکومت کو ورثہ میں جو حالات ملے وہ گزشتہ حکومت کی کارستانی ہے جو چار سال تک راج کرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو بتایا جائے کہ ملک کو اس دلدل میں پھنسا کر مشکل بجٹ کے وقت کون اقتدار چھوڑ کر بھاگ گیا۔ان کی تقسیم اور انا کی سیاست عروج پر ہے، ان کے دور سے پہلے پاکستان پر24 ہزار ارب روپے کا قرضہ تھا لیکن انہوں نے 76 سے 80 فیصد قرض لیا جو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا قرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم الزام تراشی نہیں کریں گے، اس کے نتائج پہلے ہی سب نے دیکھ لئے۔ گزشتہ حکومت نے پاکستان کو دیوالیہ کرنے کے قریب لاکھڑا کیا، ہمارے پاس یہی آپشن تھے کہ یا تو پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے دیتے جیسا سری لنکا میں ہوا یا اس نااہل حکومت کو ہٹاتے، ہم نے یہی کیا اور قوم کو اس حکومت سے نجات دلائی۔انہوں نے کہا کہ اپنے آپ کو انقلابی کہنے والی پی ٹی آئی ملک کو دلدل میں چھوڑ گئی، اگر اتحادی حکومت مشکل فیصلے نہ کرتی تو پاکستان ڈیفالٹ کر جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک جائز پارلیمانی جمہوری طریقہ سے اس حکومت کو ہٹایا نہ جاتا تو ملک ڈیفالٹ کر جاتا۔ پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ قرضہ لے کر پاکستان کو وینٹیلیٹر پر چھوڑ کر جانے والی حکومت نے پاکستان کو ایک تاریخی بجٹ خسارہ میں دیا۔ یہ ہماری حکومت کو امپورٹڈ قرار دے رہے ہیں لیکن اصل میں امپورٹڈ حکومت تو ان کی تھی جو آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے آئی۔انہوں نے کہا کہ یہ ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لے جارہے تھے، ان کے اس وقت کے رویہ اور طرزسیاست سے یہ ظاہر ہورہا ہے۔یہ انہی انقلابیوں کا کیا دھرا ہے، جو پاکستان کو آج مسائل درپیش ہیں، اس مشکل اور وینٹیلیٹر سے ہٹانے کے لئے موجودہ حکومت کو سخت فیصلے کرنے پڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی سب حکومتوں نے آئی ایم ایف پروگرام لئے لیکن عوام پراتنا بوجھ نہیں پڑا، آج ان کی وجہ سے یہ بوجھ عوام پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ان حالات میں حکومت لی کہ جب ملک سنگین معاشی بحران کا شکار تھا، ہم بھی ان کی طرح احتجاج کر سکتے تھے، لانگ مارچ کی تاریخیں دے سکتے تھے اور ہم لانگ مارچ کر بھی لیتے ہیں ان کی طرح بھاگتے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فسطائیت اور فاشزم کا شکار کرکے معاشرہ میں انہوں نے پڑھے لکھے طبقہ کو انتہا پسند بنا دیا۔اس ملک کی اشرافیہ کو ملک کے لئے قربانی دینا ہوگی۔شیری رحمان نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے اپنی جان کی قربانی دے کر ملک بچایا۔ پیپلزپارٹی ہمیشہ اس وقت اقتدار لیتی ہے جب ملک دلدل میں ہوتا ہے اور پیپلز پارٹی ملک کو دلدل سے نکالتی ہے، اس وقت ملک کودلدل میں عمران نیازی ڈال کر گیا ہے۔انہو ں نے کہا کہ جب یہ لوگ اقتدار میں آئے تواس وقت ملک کرپشن میں 117ویں نمبر پر تھا اور جب یہ گئے تو وہ 140 ویں نمبر پر آگیا جس سے ان کی کرپشن ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 بلین ٹری سونامی منصوبے میں سندھ سب سے آگے تھا لیکن انہیں اجلاسوں میں نہیں بلاتے تھے۔ یہ اس حوالے سے چھپ کر اجلاس کرتے تھے۔ گزشتہ حکومت نے پی آئی اے کو تباہ کیا، گندم، تیل، ایل این جی کا بحران پیدا کیا۔ ایل این جی کا بروقت آرڈر نہیں دیا جس کے ثمرات آج ہم لوڈشیڈنگ کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت مشکل فیصلے کرے گی اور گزشتہ حکومت کے جرائم اپنے سر لے کر معیشت کو بہتری کی طرف لائے گی۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ہم سے ناراض ہے کہ گزشتہ حکومت کے وعدے کے مطابق سخت فیصلے نہیں کررہے۔ ہم نے فیٹف قانون سازی میں گزشتہ حکومت کے ساتھ مل کر قانون سازی کی لیکن یہ اس قانون سازی پر بھی ہم پر طعنہ زنی کرتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت تبدیلی پر سازش کا نام لیتی ہے لیکن خود انہوں نے پاکستان کے خلاف سازش کی، ان کی قیادت لانگ مارچ کا کہہ کر بنی گالا جا کر بیٹھ گئی۔ یہ ملک کو تفریق کی سیاست کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ جب بھی عوام کی بہتری کا کوئی فیصلہ ہوتا ہے یہ سامنے آ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پالیسی ملک کو تقسیم کرنے کی تھی جہاں ان کی حکومت نہیں تھی فیصلہ سازی میں ان کو اعتماد میں نہیں لیتے تھے۔ آنے والے دنوں میں ماحولیات، پانی اور قومی سلامتی پر سب کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بجٹ کے بعد بڑے مسائل پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ ہمارا جتنا پانی فی کس استعمال یا ضائع ہورہا ہے اس میں ہم چار بڑے ممالک میں شامل ہیں۔ ملک کا 80 فیصد پانی کھیتوں میں استعمال ہوتا ہے اس کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے دوررس اور دیرپا اقدامات تلاش کرنے ہیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ زرعی بحران سے بچنے کے لئے پانی کے معاملہ پر چاروں صوبے مل بیٹھیں۔ عوام کو اشیا خوردونوش اور روزگار کی فراہمی کے لئے بھی ہمیں مل بیٹھنا ہوگا۔


شیئر کریں: