Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کالاش ویلی رمبور روڈ کوالائمنٹ شدہ مقامات سے گزار کر آخری گاوں شیخاندہ رمبور تک پہنچایا جائے۔عمائدین 

Posted on
شیئر کریں:

کالاش ویلی رمبور روڈ   کو بلا کسی مصلحت اور تاخیر کےالائمنٹ شدہ مقامات سے گزار کر آخری گاوں شیخاندہ رمبور تک پہنچایا جائے۔عمائدین

چترال ( نمائندہ چترال ٹایمز ) کالاش ویلی رمبور کے عمائیدین نے صوبائی حکومت ، وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ اور این ایچ اے حکام سے پر زور مطالبہ کیا ہے ۔ کہ کالاش ویلی رمبور روڈ پر 76 سال بعد جو کام عوامی مطالبے پر شروع کیا گیا ہے ۔ اسے بلا کسی مصلحت اور تاخیر کےالائمنٹ شدہ مقامات سے گزار کر آخری گاوں شیخاندہ رمبور تک پہنچایا جائے۔ اور اس کے الائمنٹ میں بیجا تبدیلی کرنے کا مطالبہ کرنے والے افراد کی باتوں پر کان نہ دھرا جائے۔ کیونکہ ان کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔

 

چترال پریس کلب میں ہفتےکے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رمبور اور بمبوریت کے عمائیدین سابق کونسلر عبیداللہ ، سابق کونسلر عنایت اللہ ، اقلیتی کونسلر نابیگ ایڈوکیٹ، سابق اقلیتی کونسلر شہزادہ خان ، عبدالمتین ، فضل اکبر اور عبد الجمیل نے کہا ۔ کہ 76 سال شدید انتظار اور سفری صعو بتیں برداشت کرنے کے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان ، وزیر اعلی محمود خان اور معاون خصوصی وزیر زادہ کی خصوصی دلچسپی اور انتھک کوششوں کی بدولت روڈ کی تعمیر کا آغاز ہو چکا ہے ۔ جس کیلئے ہم دل و جان سے ان کے شکر گزار ہیں ۔ تاہم ہم حکومت اور متعلقہ ادارے کے علم میں یہ بات لانا چاہتے ہیں ۔ کہ چند افراد ناسمجھی یا خود غرضی کی بنا پر رمبوربڑان کورو میں روڈکے الائمنٹ تبدیل کرنے کا بے تکا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ روڈ کی زدمیں آنے والے عبادت گاہیں سب کیلئے مقدس ہیں ۔ اور گھر سب کو پیارے ہیں ۔ لیکن ان کی قربانی دیے بغیر روڈ کی تعمیر ممکن نہیں ہے ۔ اس لئے این ایچ اے اپنے الائمنٹ پر عمل کرے ۔ اس میں رد و بدل کا مطالبہ کرنے والے دراصل اس روڈ کو نامکمل دیکھنا چاہتے ہیں ۔ خصوصا شیخاندہ رمبورکو سڑک سے محروم رکھنا چاہتے ہیں۔ جو کہ کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی ۔

 

اقلیتی رہنما نابیگ ایڈوکیٹ اور شہزادہ خان کالاش نے کہا ۔ کہ کالاش قبیلے کے لوگ ایک خدا پر یقین رکھتے ہیں ۔ اور ان کے مذہب میں بتوں کی موجودگی یا پرستش کا کوئی تصور نہیں ہے ۔ اور نہ کالاش گھروں میں بت رکھے جاتے ہیں ۔ کہ انہیں روڈ کیلئےمسمار کرنے سے کالاش تہذیب و ثقافت کو کوئی نقصان پہنچے گا ۔ انہوں نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا ، معاون خصوصی وزیر زادہ اور این ایچ اے سے پر زور مطالبہ کیا ۔ کہ بڑان کورو رمبور میں پہلے سے طے شدہ روڈ الائمنٹ کو کسی صورت تبدیل نہ کیا جائے ۔ بصورت دیگر شدید احتجاج کیا جائے گا ۔


شیئر کریں: