Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

یونیورسٹی آف چترال اور پشاور کی سینٹ کے الگ الگ اجلاس، چترال یونیورسٹی کا بجٹ بعض تکینکی وجوہات کی بنا پر منظور نہ ہوسکا

شیئر کریں:

یونیورسٹی آف چترال اور پشاور کی سینٹ کے الگ الگ اجلاس، چترال یونیورسٹی کا بجٹ بعض تکینکی وجوہات کی بنا پر منظورنہ ہوسکا

پشاور ( نمایندہ چترال ٹایمز ) صوبائی وزیربرائے اعلٰی تعلیم کامران بنگش (پروچانسلر) کی زیرصدارت یونیورسٹی آف پشاور اور یونیورسٹی آف چترال کی سینٹ کے گورنر ہاؤس پشاور میں منگل کے روز الگ الگ اجلاس منعقد ہوئے۔ پشاور یونیورسٹی کا آئندہ مالی سال 2022-23 کا بجٹ مذکورہ یونیورسٹی کے سینڈیکیٹ اجلاس میں پیش نہیں کیا جا سکا تھا اس لئے سینٹ نے پشاور یونیورسٹی کو مالی سال 2022-23 کا بجٹ سینڈیکیٹ اجلاس میں پیش کر کے دوبارہ آئندہ سینٹ اجلاس میں منظوری کیلئے لانیکی ہدایت کی۔ سینٹ اجلاس میں یونیورسٹی ملازمین کیجانب سے گزشتہ سینڈیکیٹ اجلاس کے سائز اور فیصلوں سے متعلق پشاور ہائیکورٹ میں دائر رٹ پٹیشن پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس میں عدالت کیجانب سے چانسلر آفس کو معاملہ دیکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ سینٹ اجلاس میں اس حوالے سے رکن صوبائی اسمبلی پیر فدا کی سربراہی میں سینٹ کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ محکمہ اعلٰی تعلیم،محکمہ خزانہ، اسٹیبلشمنٹ، محکمہ قانون کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی یونیورسٹی ملازمین کے گزشتہ سینڈیکیٹ کا کورم مکمل نہ ہونے اور فیصلوں سے متعلق اعتراضات پر اپنی رپورٹ 7 روز میں آئندہ سینٹ اجلاس میں پیش کرے گی۔ سینٹ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو مختلف الاؤنسز بشمول اردلی الاؤنس سے متعلق اپنی سفارشات ایک ماہ کے اندر چانسلر دفتر کو بجھوانے کی ہدایت بھی کی۔

یونیورسٹی آف چترال کے سینٹ اجلاس میں مذکورہ یونیورسٹی کا آئندہ مالی سال2022-23 کا بجٹ غیر معمولی خسارے اور بعض تکنیکی وجوہات کی بنیاد پر منظور نہیں کیا گیا۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن، محکمہ اعلٰی تعلیم، محکمہ خزانہ، محکمہ اسٹیبلشمنٹ اور چانسلر آفس، یونیورسٹی آف چترال کے مالی سال 2022-23 کے بجٹ کا دوبارہ مشترکہ جائزہ لیں گے۔ سینٹ اجلاس میں چترال یونیورسٹی کو تعیناتیوں سے متعلق طے شدہ سائز یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔ سینٹ اجلاس کا ہائیر ایجوکیشن کمیشن کیجانب سے نئی یونیورسٹیوں کو فنڈز نہ ملنے پر بھی مایوسی کا اظہار کیا گیا۔ اس موقع پر کامران بنگش کا کہنا تھا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی منظوری سے نئی یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے لیکن منظوری کے باوجود ایچ ای سی سے نئی یونیورسٹیوں کو مطلوبہ فنڈز نہ ملنا قابل افسوس ہے۔اگر ایچ ای سی مطلوبہ فنڈز نہیں دے گا تو صوبہ کی نئی یونیورسٹیاں بیٹھ جائیں گی۔ سینٹ کے الگ الگ اجلاسوں میں پشاور سے رکن صوبائی اسمبلی پیر فدا، چترال سے رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ، مذکورہ یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس، پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ، سیکرٹری محکمہ اعلٰی تعلیم داؤد خان، ایڈیشنل سیکرٹری برائے گورنر سیف الاسلام،محکمہ خزانہ،محکمہ اسٹیبلشمنٹ اور ہائرایجوکیشن کمیشن کے نمائندوں سمیت سینٹ کے دیگر اراکین نے شرکت کی۔#


شیئر کریں: