Chitral Times

Apr 18, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کیا ملک کے خراب معاشی حالات کے ذمہ دار غریب عوام ہیں.؟. تحریر عبدالباقی چترالی

Posted on
شیئر کریں:

ہندوکش کے دامن سے چروائے کی صدا- کیا ملک کے خراب معاشی حالات کے ذمہ دار غریب عوام ہیں.؟. تحریر عبدالباقی چترالی

غریب عوام کے ووٹوں سے اقتدار میں آنے والے حکمران پٹرولیم مصنوعات، گیس،بجلی اور دوسری اشیاء ضرورت کی قیمتوں میں بے پناہی اضافہ کر کے غریب عوام کا جینا حرام کر دیتے ہیں۔اور ملک کے غریب عوام کو بتایا جاتا ہے،کہ ملک کے معاشی حالات خراب ہیں۔اگر ملک کے معاشی حالات واقعی خراب ہیں۔تو حکمران اپنے شاہانہ اخراجات کم کیوں نہیں کرتے ہیں.؟ حکومت کے وزیروں،مشیرون اور بڑے عہدوں پر فائز افسران کی تنخواہوں میں کمی اور مراعات کو ختم کیوں نہیں کیا جاتا.؟ قومی،صوبائی اور سینٹ ممبران کے تنخواہوں اور دوسرے مراعات کے مد میں ماہانہ کروڑوں روپے سرکاری خزانے سے وصول کرتے ہیں۔کیا قرضوں میں ڈوبی ہوئی معاشی طور پر بدحال ملک کے عوامی نمائندوں کو اتنا مراعات دینا درست ہے.؟ ملک کے خراب معاشی حالات کے ذمہ دار کیا  صرف غریب عوام ہیں.؟ سارا بوجھ عوام پر ڈال دیا جاتا ہے۔ملک کے معاشی مشکلات کا بوجھ صرف عوام کیون اٹھائے.؟
اگر ملک کو معاشی طور پر دیوالیہ ہونے سے بچانے کی خاطر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا،تو اس کو ملک کے تمام طبقے کے لوگوں پر نافذ کیا جائے۔پاکستان کے عوام حکومت سے پرزور اپیل کرتے ہیں۔کہ وزیر اعظم،صدر، گونرز،وزیر اعلی،ممبران سینٹ  قومی اور  صوبائی اسمبلی کے ممبران کے تنخواہوں میں کمی لائے جائے۔اور فوری طور پر تمام مراعات کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے ۔تاکہ عوام کو یہ احساس ہو کہ مشکل کی اس گھڑی میں سب برابر شریک ہیں ۔جت تک حکومت کے مشیروں ،وزیرون،ممبران سینٹ اور بڑے افسران کو جو شاہانہ مراعات دئیے جا رہے ہیں ان کو مکمل طور پر ختم نہیں کرتے اس وقت تک ملک کے معاشی حالات بہتر نہیں ہو سکتےہیں۔غریب عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے ممبران کو زندگی کی تمام سہولتیں میسر ہیں ۔وہ عیش وعشرت کے زندگی گزارتے ہیں ۔ان کو منتخب کرنے والے غریب عوام اپنے بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں۔
غربت، بےروزگاری اور بدترین مہنگائی کی وجہ سے عوام بےحال ہو چکی ہے ۔حقیقی عوامی نمائندے عوام کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں۔جبکہ ہمارے ممبران اسمبلی اپنے تمام اختلافات کے باوجود اپنے تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے معاملے میں متحد ہو کر خاموشی کے ساتھ اپنے تنخواہوں اور مراعات کا بل پاس کراتے ہیں۔جبکہ عوام مہنگائی میں کمی کا مطالبہ کرتے ہیں تو غریب عوام کو بتایا جاتا ہے کہ ملک کے معاشی حالات درست نہیں ہیں ۔ملک کو معاشی طور پر دیوالیہ کرنے کے زمہ دار نااہل سیاست دان ہیں ۔ان نا اہل سیاستدانوں کی وجہ سے ملک معاشی طور پر تباہی سے دوچار ہوگیا ہے ۔
موجودہ معاشی بحران کے زمہ دار سابقہ اور موجودہ حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے ۔جو برسوں سے ملک میں حکمرانی کر رہے ہیں ۔ان نااہل حکمرانوں کے ناقص معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ملک قرضوں میں ڈوب چکا ہے ۔اس کی سزا مہنگائی کی صورت میں غریب عوام کو بھگتنا پڑا رہا ہے ۔یہ سلسلہ برسوں سے چلے آرہے ہیں ۔غربت،بےروزگاری اور مہنگائی اب عوام کے لئے ناقابل برداشت ہو گیا ہے ۔مہنگائی کے ستائے ہوئے غریب عوام کے لئے گھروں میں رہنا مشکل ہو گیا ہے ۔مہنگائی کے ستائے ہوئے بھوکے عوام جب گھروں سے نکل آئیں گے ،تو حکمرانوں کے لئے ملک میں آمن آمان برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا ۔اس وقت حکومت کو بڑھتے ہوئے مہنگائی کے پیش نظر بنیادی ضرورت کا اشیاء پر فوری سبسڈی دینے چاہیے ۔تاکہ مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے عوام کو کچھ ریلیف مل سکے ۔
موجودہ حکومت عوام سے مہنگائی میں کمی لانے کا وعدہ کر کے اقتدار میں آئی ہے ۔اگر حکومت اس بدترین مہنگائی میں کمی لانے میں کامیاب نہیں ہوئے تو حکمرانوں کے لئے مزید اقتدار میں رہنا مشکل ہو جائے گا ۔اور اتحادی جماعتوں کو آنے والے انتخابات میں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔اتحادی جماعتوں کے امیدواروں کے لئے عوام کا سامنا کرنا دشوار ہو جائے گا ۔ اگر موجودہ حکومت ملک کے بگڑتے ہوئے معاشی حالات کو درست نہیں کر سکتے ہیں۔تو سابقہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد لےکر اقتدار میں کیون آئی.؟ گزشتہ ساڑھے تین سالوں سے اتحادی جماعتیں مہنگائی کے خلاف زور شور سے مہم چلا رہے تھے ۔اور ملک میں جاری مہنگائی کو نااہل حکومت کے ناقص معاشی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دے رہے تھے ۔
اب جبکہ اہل اور باصلاحیت لوگ اقتدار میں آئے ہیں۔تو مہنگائی کیوں روز بروز بڑھتی جا رہی ہے.؟
دوہزار آٹھ کے قومی انتخابات میں جب پیپلز پارٹی کو اقتدار ملی تو اس وقت مہنگائی کا آغاز ہوا ۔اور دوہزار تیرہ کے انتخابات کے موقعے پر مہنگائی اپنے عروج کو پہنچا ۔پانچ سال اقتدار میں رہنے کے باوجود مہنگائی کی وجہ سے پیپلزپارٹی کو ذلت آمیز شکست سے دوچار ہونا پڑا۔تین صوبوں میں اس کے پارٹی کا مکمل صفایا ہو گیا ۔وہ صرف سندھی جماعت بن کر رہ گئے ۔
کپتان کو اقتدار سے محروم کرنے کے بہت سے وجوہات ہو سکتے ہیں۔لیکن ایک اہم اور بنیادی وجہ مہنگائی ہے۔ جو اپنے تین سالہ اقتدار کے دوران مہنگائی کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوئے ۔سابقہ وزیر اعظم کے کرائے کے مشیر اور وزیر مہنگائی میں اضافہ کر کے غریب عوام کے مذاق اڑا کر پاکستان کو دنیا سستا ترین ملک قرار دے رہے تھے ۔مہنگائی ان کو نظر نہیں آرہا تھا ۔اب اقتدار سے محروم ہونے کے بعد کپتان اور ان کے مشیروں اور وزیروں کو مہنگائی نظر آنے لگا ہے۔اور مہنگائی کے تلخ اثرارت کو محسوس بھی کیا ہے۔آئیندہ ان کو سمجھ میں آجائےگا کہ مہنگائی کیا چیز ہوتی ہے اور اس کے کیا تباہ کن اثرارت ہوتے ہیں ۔اس وقت ملک میں سیاسی غیر یقینی کی فضا چھائی ہوئی ہے ۔کہ آئندہ آنے والے دنوں میں کیا ہو گا۔یہ سوال ملک کے ہر فرد کے زبان پر ہے۔لیکن اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ۔

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
62172