Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

اسسٹنٹ کمشنر اور لیویز جوان کے حوالے خبر کو غیر ضروری ہوا دی گئی جبکہ یہ کسی ادارے کے اندر معمول کا واقعہ ہے۔ڈپٹی کمشنر اپر چترال

Posted on
شیئر کریں:

اسسٹنٹ کمشنر اور لیویز جوان کے حوالے خبر کو غیر ضروری ہوا دی گئی جبکہ یہ کسی ادارے کے اندر معمول کا واقعہ ہے۔ڈپٹی کمشنر اپر چترال

چترال ( محکم الدین ) ڈپٹی کمشنر اپر چترال منظور احمد افریدی نے کہا ہے ۔ کہ اسسٹنٹ کمشنر اپر چترال شاہ عدنان اوران کے ماتحت لویزفورس کے جوان کے حوالے سے خبرکو بعض اخبارات نے غیر ضروری طور پر ہوا دی ہے ۔ جبکہ یہ کسی ادارے کے اندر معمول کا واقعہ ہے ۔ چترال ٹایمز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ۔ کہ یہ در اصل ادارے کے اندر ڈسپلن کا مسئلہ تھا ۔ جسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ۔ اسسٹنٹ کمشنر چترال لیوئیز فورس کے کمانڈنٹ ہیں ۔ اور لیویز کے جوان اپنے کمانڈنٹ کے احکامات ماننے کے پابند ہیں ۔ یہ واقعہ اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں عدم آگہی کی وجہ سے پیش آیا ۔ لوئیز کا جوان یہ سمجھ رہا تھا ۔ کہ وہ پولو کیلئے بھرتی ہوئے ہیں ۔ اوراس کے علاوہ کوئی کام نہیں کریں گے ۔

ڈپٹی کمشنر اپر چترال نے کہا ۔ کہ ایک جوان پہلے سپاہی بھرتی ہوتا ہے ۔ اس کے بعد اسے ضرورت اور صلاحیت کی بنیاد پر فیلڈ دی جاتی ہے ۔ جہاں وہ اپنی ذمہ داریاں انجام دیتا ہے ۔ اور کبھی کبھار ذمہ داریاں تبدیل بھی کی جاتی ہیں۔ اس لئے یہ واقعہ غلط فہمی کے نتیجے میں پیش آیا ہے ۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا ۔ کہ نوجوان کو کوارٹر گارڈ میں ڈالنے کی بات بالکل غلط ہے ۔ لیوئیز فورس کا کوئی کوارٹر گارڈ جب موجود ہی نہیں ۔ تو کوارٹر گارڈ میں ڈالنے کی بات کیسے صحیح ہو سکتی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر منظور افریدی نے کہا کہ میں نے پیر کے روز اسسٹنٹ کمشنر ، صوبیدار و نائب صوبیدار لیوئیز فورس اور لیویز کے مذکورہ جوان سے سٹیٹمنٹ لے کر کمشنر ملا کنڈ کو بھیج دی ہے ۔ میری نظر میں یہ آفیسر اور اس کے ماتحت کا معاملہ ہے ۔ جسے حل کر دیا گیا ہے ۔ اور جوان اپنی ڈیوٹی انجام دے رہا ہے ۔ ایسے میں اسے اچھالنا خیر خواہی کاکام نہیں ہے ۔

انہوں نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ۔ کہ اخبار نے جو داستان چھاپی ہے ۔ اس میں کچھ باتیں ہم سے بھی پوچھ کر شامل کرتے ۔تو حقیقت واضح ہو جاتی ۔ ڈپٹی کمشنر نےلیوئیز فورس کی طرف سے اپنے جوان کے گھر پر چھاپہ مارنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ۔ تاہم دیگر ذرائع نے کہا ۔ کہ جوان کے گھر پر رات کو مبینہ طور پر چھاپہ مارا گیا ۔ جس سے ان میں شدید خو ف و ہراس پھیل گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ واقعہ ڈپٹی کمشنر اپرچترال کے نوٹس میں آنے سے پہلے ہی مقامی آفیسران اور عمائدین کی کوششوں سے اے سی اور لیویئز کے جوان کے مابین صلح صفائی کرکے تنازعہ ختم کر دیا گیا تھا ۔ لیکن خاندان کے بعض جوانوں کو اس بات کا قلق تھا کہ اگر جوان کی طرف سے کسی قسم کی غلطی بھی ہو چکی تھی ۔ تو دن کی روشنی میں بھی اسسٹنٹ کمشنر اپنے احکامات صادر کر سکتے تھے آدھی رات کو کیونکر ان کے گھر پر چھاپہ مار کر چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا ۔ اس لئے انہوں نے طے شدہ صلح صفائی کی مخالفت کرتے ہوئے اپنی آوازا خبارات تک پہنچایا ۔ جس سے اس کو تازہ ہوا ملی ۔

اس حوالے سے جب چیرمین تحصیل کونسل مستوج سردار حکیم سے رابطہ کیا گیا ۔ تو انہوں نےکہا ۔ کہ وہ گذشتہ رات کو پشاور سے پہنچے ہیں۔ اور اس بارے میں وہ بالکل لاعلم ہیں ۔ اور کوئی بھی بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ۔اپر چترال کے معروف ادیب و صحافی ذاکر محمد ذخمی نے اس سلسلے میں کہا ۔ کہ مسئلہ حل ہو چکا تھا ۔ اس کو پھر سے بھڑکانا سمجھ سے بالاتر ہے ۔


شیئر کریں: