Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

نوائے قلم – اسلام میں موسیقی کی حیثیت – اسلم گل

شیئر کریں:

نوائے قلم-اسلام میں موسیقی کی حیثیت-اسلم گل

ابلیس اور انسان کی دشمنی ازل سے شروع ہے اور تاقیامت جاری رہے گی۔شیطان کی کوشش ہے کہ ہرغلط، ناجائیز اور حرام کام کو انسان کے سامنے خوبصورت کر کے پیش کریں، تاکہ انسان اُس کو اپناکر دنیا اور آخرت میں ناکام ہوکر اللہ رب العزت کا ناپسندیدہ بندہ بن جائے۔ ان غلط، ناجائیز اور حرام کاموں میں سے ایک موسیقی بھی ہے۔ لیکن شیطان کے چیلوں نے موسیقی کو روح کی غذا قرار دیا ہے۔ الحمد اللہ، اسلام وہ دین ہے جس کو اللہ رب العزت نے پسند کیا ہے اور اسلام ہی نے تا قیامت تک ضابطہ زندگی گزارنے کیلئے اُصول قران مجید اور احادیث نبوی ﷺ دی ہیں۔ قران شریف اور احادیث نبوی ﷺ میں حلال اور حرام کی واضح احکامات موجود ہیں۔ ان حرام چیزوں میں سے ایک شے موسیقی بھی ہے، جو کہ اللہ اور رسولﷺکو ناپسند ہے، کیونکہ موسیقی ذہنی انتشار پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور اخلاق کو بیگاڑنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔جب ذہن میں انتشار او ر اخلاق میں بیگاڑ پیدا ہوجائے تو لوگوں میں بے سکونی، بے قراری شروع ہو جاتی ہے۔

مگر افسوس کے بعض حضرات موسیقی کو روح کی غذا کہتے ہیں، بقول اُن کے جب بندہ پریشان ہو، بے قرار ہو، بے سکون ہو، تو اُس کو موسیقی سُننی چاہیے یا موسیقی کی محفلوں میں شرکت کرنی چاہیے اس طرح پریشان انسان کی روح کو سکون اور قرار مل جاتی ہے۔روز بروز مسلمان معاشرے میں بھی لوگوں کی توجہ موسیقی سیکھنا، موسیقی کے آلات خرید نا اور تو اورموسیقی کی تربیت د نے اور حاصل کرنے پر فخر کرتے ہیں لیکن اللہ رب العزت قرآن مجید کی پارہ نمبر 13 سورہ الرعد آیت نمبر 28 میں ارشاد فرماتا ہے کہ خوب سمجھ لو کہ اللہ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان ہوجاتاہے بس یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوئی کہ سکون اللہ کی یاد میں ہیں، نہ کہ موسیقی میں۔ دوسری جگہ اللہ تعالی پارہ نمبر 15 سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 85 میں ارشاد فرماتا ہے کہ۔ اور یہ لوگ آپ سے روح کو (امتحان) پوچھتے ہیں۔ آپ فرمادیجئے کہ روح میرے رب کے حکم سے بنی ہے اور تم کو بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے۔ جو چیز اللہ تعالی کا حکم ہو، اُس کی غذا ا للہ ربالعزت کے احکامات اور اُس کے رسولﷺکی سنت ہے، نہ کہ موسیقی۔ حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ روسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے گانادل میں نفاق کو اس طرح پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اُگاتا ہے۔ اب اگر لفظ نفاق پر غور کرے تو معلوم ہوتا ہے کہ ظاہرمیں دوستی اور باطن میں دشمنی اور نا اتفاقی۔

معلوم ہوا کہ مسلمان کی ثقافت اللہ اور رسولﷺکی احکامات ہیں نہ کہ موسیقی اب اگر ہم اپنی نسل کو موسیقی کی تعلیم کے بجائے دینی یا کوئی اور فائدہ مند تعلیم سے روشناس کریں تو انشاء اللہ دنیا اور آخرت میں کامیابی میلے گی۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
61109