Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

 شہزادہ محی الدین ( مغفور ) ایک  مثالی جمہوری حکمران تھے – سید سردار حسین

شیئر کریں:

 شہزادہ   محی الدین  ( مغفور )  ایک  مثالی جمہوری حکمران تھے . ۔۔سید سردار حسین

 

اسکردو ( نمایندہ چترال ٹایمز  ) شہزادہ  محی الدین کی وفات پر ایک صوتی تعذیتی یاد داشت میں سابق ایم پی اے  چترال ، سید سر دار حسین  نے  شہزادہ م (مرحوم )  کی مقناطیسی شخصیت ،  قوم کے لئے شاندار  سیاسی و سماجی خد مات کا اعتراف کرتے ہوےسنہرے الفاظ میں اُنہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ حکمرانی اگرچہ اُنکے آبا کی میراث رہی ہے لیکن چترال کی تاریخ میں شہزادہ محی الدین  (مرحوم )ایک جمہوری حکمران  کے طور پر یاد رکھے جائیں گے ۔  شہزادہ (مرحوم) پوری زندگی ایک غیر متنازعہ سیاست دان رہے یہی وجہ تھی کہ جب بھی انتخابات میں حصہ لیا چترال کے باسیوں نے  دل کھول کر اُن کا ساتھ دیا ۔ میں وثوق سے کہتا ہوں کہ انہوں نے زندگی میں کبھی بھی سیاسی عداوت کو رشتوں اور سماجی تعلق میں در آنے نہ دیاُ اگر ایسا ہوتا تو میں سب سے زیادہ اُن کا سیاسی حریف تھا لیکن انہوں نے ہمیشہ دوستی کا ہاتھ میری طرف بڑھایا۔ ہم جب جب بھی ملتے تھے تو  محترم شہزادہ ( مرحوم ) سیاسی بکھیڑوں سے آزاد ہوکر تپاک سے ملتے  اور  عزت و تکریم سے پیش آتے  ۔ رشتوں کی پاسداری اور دوستی نبھانے میں آپ جیسے انسان شاید صدیوں بعد بھی پیدا نہیں ہوں گے اور اس بات  کی اس سے  بڑی دلیل  اور کیا ہو سکتی ہے  کہ چترال میں  بے شمار شخصیات  ایسی تھیں اور ہیں کہ  جو نظریاتی طور پر کسی اور جماعت سے تعلق رکھتے تھے لیکن رفاقت  و ہمدردی میں زندگی بھر شہزادہ ( مرحوم )  کے پہلو ؤ میں رہے اور  شہزادہ صاحب کی محبتوں  کا قرض ادا کرتے رہے ۔

اس بات میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ شہزادہ ( مرحوم ) نے نسل، مسلک ، علاقہ ، زبان ، پارٹی اور ذات پات کے جھنجھٹوں سے مبرا ہو کر قوم کی خدمت کی ۔ آج چترال  غم میں ڈودبا ہوا ہے ،بروغل سے لیکر ارندو تک ہر فرد اشک بار ہے کیوں کہ چترال کی  سماجی ، معاشی اور معاشرتی ترقی  کےلیے سینہ تان کر استادہ رہنے والے لیڈر سے  قوم محروم ہوئی۔ مسلکی یگانگت اور ثقافتی اقدار کے پرچار میں جو کلیدی کردار شہزادہ مرحوم کا رہا ہے وہ نہ پہلے کسی کے حصے میں آیا تھا اور نہ بعد میں آئے گا ۔ یہ تمام باتیں لوگوں کی یاد داشت میں محفوظ  ہیں ۔لوگ شہزادہ  جیسے محسنوں کو نہیں  بھولتے  ہیں  ۔میں  اپنی سیاسی دنگل   میں شہزادہ ( مرحوم ) کا  سب سے بڑا سیاسی حریف اور زندگی کے راستوں میں اُن کا  سب سے قریبی ہم مشرب و ہم رکاب دوست  رہا   ہوں   آپ کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں  کے حوالے سے  میری  حتمی اور حقیقی رائے یہ ہے  کہ مرحوم جیسی  دور اندیش ، وفا شعار ، انسان دوست  شخصیت چترال کی سر زمین نے پہلے پیدا کی تھی اور نہ  بعد میں پیدا کر سکتی ہے  ۔ کوئی ایک آدمی ایک وقت میں ایک کردار کا مالک ہوتا ہے لیکن شہزادہ ( مرحوم )  بیک وقت  کئی ایک انسانی خصوصیات کا مکمل مرقع تھے ۔  چترال میں کسی غریب کی جھونپڑی ہو یا امیر کا محل دونوں کے دکھ درد میں برابر کا شریک رہے  ۔ زندگی میں دولت کی لالچ سے ہمیشہ بالاتر ہوکر کام کیا اور انسانوں  کی خدمت کو مرتے دم تک اپنا شعار بنائے رکھا ۔ بہت سوں کو یہ معلوم نہیں ہوگا کہ گزشتہ چالیس سالوں کے دورانیے میں چترال کے طول و عرض میں جتنے ترقیاتی کام انہوں نے کیے تھے وہ کسی اور نے نہیں کیے اور اس پر مستزاد یہ کہ جنتا انہوں نے بالائی چترال کے دور افتادہ علاقوں کے مسائل حل  کرنے میں بازی لگائی  اتنی اہمیت اپنے  آبائی گاؤں کو نہیں دی شاید یہی وجہ ہے کہ آج  جسمانی طور پر موجود نہ ہونے کے باوجود بھی چترال کے ہر فرد کےدل پر شہزادہ ( مرحوم ) راج کر رہا ہے ۔

Shazada Muhaidin 2

سیاست میں آنے سے پہلے   پاکستان کے اعلیٰ سوِل سروس    آفیسر   کے طور پر   اپر چترال  میں طویل عرصے تک ڈپٹی کمشنر  رہے ۔ دوران ملازمت   پیدل چل کر چترال کے چپے چپے  تک   جا کر عوام کے مسائل دیکھے اور  حل کیے ۔ چترال کی  خوشیاں ، چترال کے غم ، چترال کی غربت  اور  چترال کی  امارت کے بارے میں  (مرحوم  )  سے زیادہ  اور کس کو علم ہے ۔  آپ سیاست میں آنے سے  قبل ہی  عوام کے مسائل سےبخوبی آگاہ تھے   اور بہت ممکن ہے   کہ سیاست  کا پیشہ بھی اسی لیے اختیار کیا ہوگا کہ  عوام  کے مسائل وقتی طور پر حل ہو سکیں ۔   ایسا ہی ہوا  جب  آپ  سیاست میں آئے  تو  اُن  علاقوں  پر توجہ مرکوز کی  جہاں زیادہ  مسائل تھے ۔ حیرت  کی بات یہ ہے کہ ہم  آج  چترال کے جس کسی بھی  کونے میں جاتے ہیں تو   آپ کا کوئی نہ کوئی  ترقیاتی کام  ضرور نظر سے گزرتا  ہے اور  وہاں کے لوگ عزت سے   ( مرحوم ) کا نام  لیتے ہیں ۔   یہ بات تو طےہے کہ مرنے  کے بعد سب  اچھے ہوتے ہیں لیکن  شہزادہ  صاحب  جب حیات تھے تب بھی  آپ کی محبتوں کے قصے زبان  زد خاص و عام تھے اب بھی ہیں  ۔

آپ   درست معنوں میں  جمہوری لیڈر تھے  آپ کی خدمات کی بے شمار مثالیں  موجود ہیں اُن میں سے ایک یہ کہ جب آپ وزیر سیاحت تھے تو  چترال سے لیکر  اسکردو تک  پی ٹی ڈی سی  ہوٹلوں کے جال  بچھا دیے۔  پاکستان قومی اسمبلی کے وہ   واحد ممبر رہے کہ جب آپ اسمبلی میں  کسی  نکتے پر  گفتگو فرماتے   تو آپ کی ہر بات  جگہ لیتی ۔   میں یہ سمجھتا ہوں کہ  شہزادہ محی الدین کی جدائی سے   جو خلا پیدا ہوا ہے  اُسےاُسینہج  سے  پر کرنے میں  صدیاں بیت جائیں  گی ۔   سید  سردار حسین شاہ نے کہا  ہے کہاسکردو میں   مرحوم کی یاد میں بہت جلد ایک تعزیتی  اجلاس کا انعقاد ہوگا جس میں   شمال کے سیاسی و ادبی شخصیات  محروم  کی  زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالیں گے ۔ انہوں نے چترال کے ادبا و قلم  کاروں سے  گزارش کی ہے کہ وہ  اپنے قلم کے ذریعے شہزادہ  مرحوم  کی  خدمات کو چترال کی تاریخ کا سنہرا باب بنائیں  ۔

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
60797