
حکومت نے ڈیزل کی قلت پر نوٹس لے لیا، ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
حکومت نے ڈیزل کی قلت پر نوٹس لے لیا، ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
اسلام آباد( چترال ٹایمز رپورٹ ) حکومت نے ڈیزل کی قلت پر نوٹس لے لیتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ سیکرٹری پٹرولیم علی رضا بھٹہ کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا ورچوئل اجلاس ہوا، جس میں اوگرا، پی ایس او حکام اور تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں پٹرولیم مصنوعات کے مطلوبہ ذخائر موجود ہیں، 21 دنوں کا ڈیزل اور31 دنوں کا پٹرول کا مطلوبہ ذخیرہ موجود ہے۔ذرائع پٹرولیم ڈویڑن کا کہنا ہے کہ ڈیزل مہنگا ہونے کی افواہوں پر مصنوعی قلت پیدا کی گئی، جس کی وجہ سے ڈیزل کی قیمتوں میں ممکنہ طور پر 52 روپے لیٹر اضافے کا امکان ہے، ذیادہ مہنگا ہونے کی افواہوں پر ڈیزل کی ذخیرہ اندوزی کا انکشاف ہوا۔ اجلاس میں ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، اور چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو چھاپے مارنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ذخیرہ اندوزی میں ملوث ڈیلرز کے لائسنس منسوخ کردیے جائیں گے، ڈیزل کے مجاز ڈیلرز کا سٹاک چیک اور مانیٹرنگ سخت کی جائے، ڈیزل کی سپلائی چین کو مستحکم رکھنے کو یقینی بنایا جائے، اس وقت ملک میں تیل کمپنیوں کے دس ہزار کے لگ بھگ مجاز ڈیلرز ہیں، بغیر لائسنس ڈیلرز کی تعداد لا محدود ہے، حکومت کے پاس کوئی ڈیٹا نہیں، بغیر لائسنس ڈیلرز نے بڑے پیمانے پر ڈیزل کی ذخیرہ اندوزی کی ہے، گندم کی کٹائی کی وجہ سے ڈیزل کی طلب میں اضافہ ہوا ہے، ڈیزل کی یومیہ کھپت 23 ہزار سے بڑھ کر 33 ہزار ٹن ہو گئی ہے، ڈیزل کی کھپت میں اضافے کی وجہ سے سپلائی متاثر ہوئی ہے، ڈیزل کی مصنوعی قلت میں سیاسی مخالفت کا عنصر بھی شامل ہے۔
ملک میں توانائی کا بحران مزید سنگین، شارٹ فال 7 ہزار468 میگاواٹ ہوگیا
اسلام آباد(سی ایم لنکس)ملک میں توانائی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے اور شارٹ فال ایک بار پھر 7 ہزار میگا واٹ سے تجاوز کرچکا ہے۔ ملک میں توانائی کا بحران سنگین صورتحال اختیارکرنے لگا ہے، ذرائع پاورڈویڑن نے بتایا ہے کہ بجلی گھروں کو ایل این جی اور فرنس آئل کی مطلوبہ فراہمی تاحال نہیں ہوسکی، اور تکنیکی وجوہات کی بنا پر بند پاور پلانٹس بھی بدستور بجلی کی پیداوار سے قاصر ہیں، جب کہ نندی پور پاور پلانٹ، مظفرگڑھ اٹلس ٹی پی ایس جامشورو اور متعدد پاور پلانٹس بند ہیں۔ذرائع پاورڈویڑن کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی کا شارٹ فال 7 ہزار468 میگاواٹ ہوچکا ہے، بجلی کی مجموعی پیداوار 18 ہزار 31 اور طلب 25 ہزار 500 میگاواٹ ہے، جب کہ بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 36 ہزار 16 میگاواٹ ہے۔ذرائع پاورڈویڑن نے بتایا کہ پن بجلی ذرائع سے 3 ہزار 674 میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے، سرکاری تھرمل پاور پلانٹس صرف 786 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں، نجی شعبے کے بجلی گھروں کی پیداوار 9 ہزار 526 میگاواٹ ہے، نجی شعبے کے بجلی گھروں کی پیداوار9 ہزار526 میگاواٹ ہے، ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس 487 میگاواٹ بجلی پیدا کررہیہیں، سولر پاور پلانٹس سے 104 میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے، بگاس سے 141 اور ایٹمی بجلی گھر 3 ہزار 312 میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں۔ذرائع پاورڈویڑن کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں 10 گھنٹے تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، ہائی لاسز والے علاقوں میں 18 گھنٹے تک بجلی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔
عمران خان حکومت کے آئی ایم ایف سے کیے جانے والے معاہدے پورے کریں گے، وزیر خزانہ
واشنگٹن(چترال ٹایمز رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اعلان کیا ہے کہ عمران خان حکومت کے آئی ایم ایف سے کیے جانے والے معاہدے نبھائیں گے کیونکہ یہ معاہدے حکومت پاکستان نے کیے تھے۔دورہ امریکہ مکمل کرنے کے بعد پاکستان روانگی سے قبل سفارتخانے میں ڈاکٹر عائشہ غوث کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف کی شرائط اور پاکستان کی معاشی پوزیشن بہتر کرنے کے لیے مشکل فیصلے کرنے ہوں گے، رواں سال ٹیکس ریٹ بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں اور نہ ہی ڈیفالٹ ہونے کا کوئی خدشہ ہے۔انہوں نے کہا کہ امیر پاکستانیوں کو پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کی ضرورت نہیں، پاکستان میں 70 فیصد لوگ اپنی ذاتی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، اس رعایت ختم کر کے رقم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں ڈالی جاسکتی ہے تاکہ غربت ختم کی جاسکے، غربت میں کمی کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم بڑھائی جاسکتی ہے، ہم اگر انکم سپورٹ پروگرام اور دیگر پر سبسڈی دیں گے تو تنقید کی جاتی ہے۔وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پٹرولیم مصنوعات پر رعایت ختم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان حکومت کی پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی جاری نہیں رکھ سکتے تاہم ضرورت مند افراد کو سبسڈی فراہم کرنے کی کئی تجاویز زیر غور ہیں، مخصوص پٹرول پمپس یا موٹر سائیکل سواروں کو مخصوص مقدار میں سستا پٹرول فراہم کیا جاسکتا ہے۔مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق اسٹیٹ بینک کو مکمل خود مختاری دی جاچکی ہے، عمران خان کی حکومت نے جو معاہدے کیے وہ ہم نبھانے کے پابند ہیں کیونکہ یہ معاہدے عمران خان کے نہیں بلکہ حکومت پاکستان نے کیے تھے۔ انہوں نے آئی ایم ایف سے ہونے والی ملاقات اور بات چیت کو مثبت قرار دیا۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے پروگرام کو آگے بڑھانیکی درخواست کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں کارخانوں کی تعداد بڑھانے پر کام شروع کریں گے تاکہ لنگر خانے کم ہوں۔انہوں نے کہا کہ منگل سے آئی ایم ایف کے ساتھ ٹیکنیکل راؤنڈ شروع ہوگا، چند روز میں اسٹاف میٹنگ کے بعد گرانٹس ریلیز ہوجائیں گی، چین بھی امداد میچ کرے گا، جہاں سے انرجی ریفارمز کے لئے 600 ملین ڈالر کی امداد ملے گی، زراعت کے شعبے میں بھی امداد کا کہا گیا ہے، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف بات چیت مثبت رہی، آئندہ بجٹ عوام کی امنگوں کے مطابق ہوگا پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر میں جلد اضافہ ہوگا۔