Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بستر مرگ – تحریر: گل عدن

Posted on
شیئر کریں:

بستر مرگ – تحریر: گل عدن

موازنہ چاہے رشتوں کا ہو، وقت کا ہو یا حالات کا۔اکثر تکلیف دہ ہوتی ہے ۔حال کتنا ہی آسودہ ہو ماضی کی کوئی ایک بات کوئی ایک چیز حال سے کہیں زیادہ بہتر لگتی ہے۔کوئی ایک کمی آپکے حاصل پر پانی پھیر دیتی ہے ۔عذاب یہ ہے کہ ہمیشہ آپ کسی بھی چیز کا ارادتأ موازنہ کرکے خود کو جان بوجھ کر تکلیف نہیں دیتے بلکہ بعض اوقات آپ کا خود پر بس نہیں چلتا اور بے اختیاری میں ہی آپ دنوں تک موازنہ کے عذاب سے دوچار رہتے ہیں۔

ٹی وی ڈرامے ایسی چیز ہیں جو ہم بہت شوق سے دیکھتے اور انکا حقیقت سے ارادتا موازنہ کرتے ہی رہتے ہیں ۔ زرا غور کریں ابھی کچھ ہی سال پہلے کی بات ہے جب ہم ٹی وی پر کسی ڈرامے میں کوئی منفی کردار دیکھتے تھے تو یہ تصور بھی محال تھا کہ کوئی حقیقت میں اتنا منفی ہوسکتا ہے ۔جبکہ آج ڈرامے میں کوئی فرشتہ صفت کردار دیکھ لیں تو رشک آتا ہے کے کاش حقیقت بھی اتنی خوبصورت ہوسکتی ۔مگر ڈرامے اور ہماری حقیقتوں کا تو کوئی مقابلہ ہے ہی نہیں ۔یہ ایک ڈرامہ ہی ہے جسکے پہلی قسط میں دکھایا جانے والا بدترین انسان ڈرامے کی آخری قسط میں ایک بہترین انسان میں ڈھل جاتا ہے ۔۔ہر کردار اپنی غلطیوں گناہوں اور بداعمالیوں پر ناصرف شرمندہ اور پیشمان ہوتا ہے بلکہ انہیں سدھارنے کی کوشش بھی کرتا ہے ۔لیکن یہ سب ہمارے لئے ایک خواب ہے اور صرف ڈراموں میں ہی ممکن ہے ۔

ہماری حقیقت اتنی بھیانک ہوچکی ہے کہ آج ہم جس غرور ،کینہ اور نفرت میں مبتلا ہیں یہی غرور ہمارے بستر مرگ تک ہمارے ساتھ رہتا ہے ۔ہم بڑی بڑی غلطیاں تو کیا ایک معمولی سی غلطی بھی ایک دوسرے پر ڈالنے والی قوم ہیں ۔ہماری پہلی قسط ہی ہماری آخری قسط ہے۔یعنی جس فطرت کی ساتھ ہم پیدا ہوئے ہیں اسی خصلت کے ساتھ روانہ ہورہے ہیں ۔ چاہے پیروں کے نیچے سے زمین کھسک جائے یا سر پر آسمان گر جائے ہم انسان اپنی خصلت نہیں بدل سکتے اور نہیں بدلتے ۔ ۔جسطرح بچھو کی خصلت ہے ڈنک مارنا آپ اسے جتنی اچھی آب و ہوا میں رکھیں وہ ڈنک مارنا نہیں چھوڑ سکتی ۔یہ ڈنک مارنا اسکی برائی نہیں اسکی خصلت ہے جسے آپ لاکھ کوشش کے باوجود نہیں چھرواسکتے۔ایسے ہی فطرت انسانی کھبی نہیں بدل سکتی۔

مختصر اتنا کہوں گی کہ آجکل کہ دور میں انسانوں سے کھبی توقعات وابستہ نہ کریں کسی خوش فہمی میں نہ رہیں کہ ایک دن رشتوں کو بچانے کے لئے آپکی یکطرفہ کوشیش قربانی محنت خاموشی رنگ لائے گی ۔ موجودہ وقت حالات اور واقعات کو سامنے رکھ کر میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ آج یا آج تک اگر کوئی آپکے خلوص وفا آپکے صبر برداشت آپکی خاموشی اور قربانیوں کا احساس نہیں کرسکا تو یقین مانیں وہ آگے بھی کھبی ان چیزوں کو نہیں سمجھ سکتا ۔اگر آپ کا کوئی عزیز آج تک اپنی غلطی کو غلطی نہیں مانتا تو وہ مرتے دم تک خود کو صحیح مانتا اور منواتا رہے گا ۔ اور اسی عزم کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہو جائے گا۔اس لئے جب ڈرامے دیکھیں تو ضرور امید رکھیں کہ اسکی ہیپی اینڈنگ ہوگی۔ لیکن اپنی حقیقی زندگی میں کسی فرعون صفت انسان سے آپ کا پالا پڑ جائے تو اس سے کھبی اتنی خوش فہمیاں نہ رکھیں کہ وہ بستر مرگ تک پہنچتے پہنچتے سدھر جائیگا اول تو یہ معجزہ ہوگا نہیں لیکن اگر ہو بھی جائے تو بستر مرگ پر پہنچ کر سدھرنا بھی کیا سدھرنا ۔شاعر نے کیا خوب فر مایا ہے

بستر مرگ پر زندگی کی طلب
جیسے ظلمت میں ہو روشنی کی طلب
عمر بھر اپنی پوجا کرواتا رہا
اب ہوئی اسکو بھی بندگی کی طلب


شیئر کریں: