Chitral Times

Mar 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

مولانا چترالی نے اسٹیٹ بینک ترمیمی ایکٹ کو منسوخ کرنے کا نوٹس اسمبلی میں جمع کرادیا

شیئر کریں:

مولانا چترالی نے اسٹیٹ بینک ترمیمی ایکٹ کو منسوخ کرنے کا نوٹس اسمبلی میں جمع کرادیا

اسلام آباد ( چترال ٹائمز رپورٹ ) جماعت اسلامی پاکستان سے تعلق رکھنے والے ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے اسٹیٹ بنک آف پاکستان ترمیمی ایکٹ 2022 کو منسوخ کرنے کا نوٹس قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا ہے۔نوٹس قومی اسمبلی کے قواعد وضوابط مجریہ 2007کے قاعدہ 118کے تحت جمع کرایا گیا ہے۔ اسٹیٹ بنک آف پاکستان ترمیمی ایکٹ 2022 کو منسوخ کرنے کے حوالہ سے جمع کرائے گئے بل کے اغراض ومقاصد میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان(ترمیمی)ایکٹ 2022 جو کہ اب باقاعدہ قانون بن گیا ہے۔حکومت نے آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کا قرضہ حاصل کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط پر انتہائی عجلت میں مذکورہ قانون منظور کیا ہے۔

اس قانون کی منظوری سے اب یہ بنک بیرونی مالیاتی اداروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے ایک ادارہ کی شکل اختیار کر گیا ہے۔حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق مقاصد کے حصول کی طرف پہلے ہی اقدامات کر چکی ہے جس کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافہ،ماہانہ چار روپے پٹرولیم لیوی میں اضافہ،اسی طرح 343ارب روپے کے سیلز ٹیکس استثنی کو ختم کیے جانا جس کا براہ راست اثر غریب عوام پر اثر پڑ رہا ہے۔مذکورہ قانون کی منظوری کے بعد اسٹیٹ بنک آف پاکستان اب ریاستی بنک نہیں رہا۔وزارت خزانہ کے سیکریٹری اب بنک کے معاملات میں بورڈ کے اجلاس میں اپنی رائے نہیں دے سکیں گے۔مذکورہ بل میں ترمیمات کے ذریعے وفاقی حکومت اب اسٹیٹ بنک کے انتظامی معاملات،بنک کی ذمہ داریوں،حقوق میں مداخلت نہیں کر سکے گی اور نہ ہی بورڈ،ایگزیکٹو کیمٹی،مانیٹرنگ پالیسی کمیٹی،بنک کے اسٹاف کی کارکردگی سے متعلق پوچھ سکے گی۔اب اسٹیٹ بنک سے متعلق سوال یا قانون سازی کرنے سے پہلے پارلیمنٹ کو اسٹیٹ بنک سے اجازت لینا ہو گی جو کہ پارلیمنٹ کی آزادی پر حملہ ہے۔

سٹیٹ بنک ایکٹ کے بعد حکومت پاکستان کو سٹیٹ بینک سے قرضہ لینے پر پابندی ہوگی۔ سٹیٹ بینک کسی حکومتی محکمے یا عوامی ادارے کو براہ راست قرضہ نہیں دے گانہ ہی حکومت کی جانب سے داخل کی گئی کسی سرمایہ کاری یا قرضے کی ضمانت لے گا اور حکومت کی جانب سے کوئی سکیورٹی نہیں خریدے گا۔اس قانون سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ حکومت کے پاس مالیاتی امور میں ایمرجنسی کی صورت میں اسٹیٹ بنک کا کسی صورت میں کوئی کردار نہیں ہو گا اور نہ ملکی مالیاتی مفادات کی نگرانی کے لیے یہ بنک کوئی کردار ادا کرے گا۔قانون ہذا میں مندرجہ سقم اور کمزوریوں اور ملکی مفادات کے خلاف ترمیمات کی موجودگی میں اس اسٹیٹ ترمیمی ایکٹ کو منسوخ کیے جانا ضروری ہے۔


شیئر کریں: