Chitral Times

Apr 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ۔ چہ دلا وراست ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

شیئر کریں:

داد بیداد ۔ چہ دلا وراست ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

فارسی میں ایک مصر عہ ”چہ دلاوراست دزدے کہ بکف چراغ دارد“ کیسا بہادر چور ہے جو ہا تھ میں چراغ لیکے آیا ہے یہ مصر عہ امارت اسلا می افغا نستان کے وسائل پر ڈاکہ ما ر نے والے مما لک اور عا لمی اداروں پر صادق آتا ہے تازہ ترین خبروں کے مطا بق مغر بی مما لک اور ان کے زیر سایہ عالمی اداروں نے امارت اسلا می افغا نستان کے 7ارب ڈالر ادا کرنے سے انکار کیا ہے جبکہ عالمی امداد کے ڈیڑھ ارب ڈالر میں سے صرف 50کروڑ ڈالر اس شرط پر ادا کرنے کا عندیہ دیا ہے کہ یہ رقم امارت اسلا می کے حکام کو نہیں ملے گی غیر ملکی این جی اوز کو ملے گی اور اس کو افغا ن عوام کے ساتھ ہمدردی کا نا م دیا جا ئے گا افغا ن عوام کے نا م پر جو فنڈ آئے گا وہ افغا ن عوام کو نہیں ملے گا .

یا د رہے گزشتہ ما ہ اقوام متحدہ کے سکر ٹری جنرل اور عالمی ادارہ خوراک کے سر براہ نے خبر دار کیا تھا کہ افغا نستان میں انسا نی المیہ جنم لینے کا خطرہ ہے گویا عالمی سطح پر اس بات کا احساس کیا گیا ہے کہ افغا ن عوام ایک بڑے بحران سے گزر نے والے ہیں یہ ما لیات کا بحران بھی ہو گا غذائی قلت کا بحران بھی ہو سکتا ہے اس احساس کے باو جو د عا لمی اداروں کا رویہ دیکھئیے افغا نستا ن کا اپنا 7ارب ڈالر کا فنڈ منجمد کیا ہوا ہے اس کو ہا تھ لگا نا منع ہے امداد اور خیرات کے نا م پر حاتم طائی کی قبر پر لات مار کر جو ڈیڑھ ارب ڈالر بر آمد کئے گئے ہیں وہ بھی نہیں دے رہے اس رقم کا ایک تہا ئی حصہ ملے گا مگر افغا ن حکومت کو نہیں ملے گا بلکہ یورپ اور امریکہ کے این جی اوز کو ملے گا جو افغا ن عوام کی مدد کرنے میں پُل کا کر دار ادا کرینگے.

ان اداروں اور تنظیموں کا جو طریقہ کار یا سچ پو چھیئے تو طریقہ واردات ہے وہ بیحد جا ذب نظر اور دلچسپ ہے عالمی ادارے اس بہا نے سے اپنی امداد ایک ہا تھ سے دیکر دوسرے ہاتھ سے واپس لینا چاہتے ہیں اور یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اس کا ایک آز مو دہ فارمو لہ ہے جس کے تحت یہ امداد واپس ان کی جیبوں میں جا تی ہے بڑے خوبصورت نعرے ایجا د کئے گئے ہیں خوب صورت فقرے تراشے گئے ہیں اور دلکش اصطلاحا ت کے ساتھ نت نئی تر کیبات وضع کی گئی ہیں سٹیک ہو لڈر، بیس لائن، نیڈ اسسمنٹ، انسیشن، ایم اینڈآر ٹولز وغیرہ پر زور دیا جا ئے گا، کنسلٹنٹ بھر تی کئے جا ئینگے جو یورپ اور امریکہ سے آئینگے، دفتری مشینری خرید ی جا ئیگی،

گاڑیاں منگو ا ئی جا ئینگی، بڑے ہوٹلوں کے ساتھ مختلف سر گر میوں کے لئے معا ہدے ہو نگے اس طرح امدادی فنڈ کا 50فیصد کا م شروع ہونے سے پہلے خر چ ہو جا ئے گا یعنی واپس انہی کی جیب میں جا ئے گا اس کے بعد کا م شروع ہو گیا تو امدادی فنڈ کا 35فیصد با ہر سے آنے والوں کی تنخوا ہوں کے ساتھ دفتری اخراجات پر صرف ہو گا 10فیصد مڈ ٹرم مشن اور آڈٹ پر لگا یا جا ئے گا جو بچے گا وہ 5فیصد کے برابر ہو گا اور یہ افغا ن عوام کو ملے گا .

اس کو ثا بت کر نے اور دکھا نے کے لئے بل بورڈ ز، سائن بورڈ اور اشتہا رات لگا ئے جائینگے یہ گونگے کا راشن فراڈیے کے ہاتھ میں دینے کے مترا دف ہے باد شاہ نے گونگے کا راشن مقرر کیا اور ایک مکار سپا ہی کے ذمے لگا یا کہ راشن وقت پر گونگے کو کھلا ؤ، سپا ہی سارا راشن خود کھا تا تھا گونگے کے ہونٹوں پر سا لن کا مصا لحہ لگا تا تھا لو گوں کو دکھا تا تھا گونگے نے راشن کھا یا ہے دیکھو ہونٹوں پر سا لن کا مصا لحہ لگا ہوا ہے چنا نچہ افغا نیوں کے ہاں پہلے سے فارسی کا مصرعہ مشہور ہے ”چہ دلا وراست دزدے کہ بکف چراغ دارد“


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
55642